کٹک : درگا پوجا مذہبی رواداری کی مثال اور مسلمانوں کا روزگار

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 03-10-2022
کٹک : درگا پوجا مذہبی رواداری کی مثال اور مسلمانوں کا روزگار
کٹک : درگا پوجا مذہبی رواداری کی مثال اور مسلمانوں کا روزگار

 

 

کٹک:آواز دی وائس

یوں تو ملک میں مذہبی عدم رواداری  کی خبریں سرخیوں میں رہتی ہیں ،عوام کی توجہ بھی ایسی خبروں کی جانب رہتی ہے ۔مگر ایسا نہیں ہے کہ ملک میں صرف منفی خیالات اور سوچ کا ہی غلبہ ہے۔ لوگ ایسی سوچ کو ہی پسند کرتے ہیں۔ اگر آپ اپنے اردگرد نظر ڈا لیں گے تو آپ کو بہت کچھ ایسا نظر آئے گا جو ملک  کی ایک  مختلف یا حقیقی تصویر پیش کرے گا ۔

ایسا ہی کچھ  اوڈیشہ  میں ہورہا ہے ،جو کہ اس سرزمین کے لیے نیا نہیں ہے لیکن ملک کے لیے موجودہ حالات میں یقینا چونکانے والا ہے۔ کیونکہ اوڈیشہ میں  فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال کے طور پر سینکڑوں مسلمانوں نے درگا پوجا منانے میں ہندوؤں کی مدد کرتے ہیں۔

 اس طرز زندگی اور مذہبی رواداری نے ہزار سالہ شہر کٹک کو مذاہب، عقائد اور ثقافتوں گلدستہ بنا دیا ہے۔ ’کاٹاکیا‘ کا طرزِ زندگی خود ’بھائی چارے‘ کا مترادف ہے۔ کٹک میں اس صدیوں پرانے اتحاد کی گواہی ہندو تہواروں میں مسلمان کاریگروں کی فعال شرکت ہے۔

ہر درگا پوجا میں کٹک شہر میں کئی ایسے مسلم خاندان نظر آتے ہیں جو پنڈال کے پس منظر میں فنکارانہ نمونہ پیش کرنے کے لیے بھرپور طریقے سے کام کرتے ہیں۔

درگا پوجا کی تیاریوں میں مصروف ایک مسلم کاریگر

 درگاہ پوجا کی آمد آمد کے ساتھ سجاوٹی سامان کی مانگ بڑھ جاتی ہے۔ طرح طرح کے سجاوٹی آئٹم تیار کیا جاتا ہے۔ جسے مقامی طور پر سولا کہا جاتا ہے۔ یہ کام جو اپنی فنکارانہ خوبیوں کے لیے مشہور ہے، مقامی طور پر ’زری میدھا ‘کے نام سے مشہور ہے۔ زیادہ تر مسلمان  خاندان سجاوٹی سامان کو نسلوں سے تیار کررہے ہیں۔ اس کے ساتھ یہ کاریگر مورتیوں کی پوشاک اور زیورات بنا تے اور سجاتے ہیں جو یا تو چاندی یا سونے سے بنے ہوتے ہیں۔

کٹک کے مختلف علاقوں کے مسلمان خاندان اب’ زری میدھا ‘بنانے کے کام میں دن رات مصروف ہیں۔ نہ صرف درگا پوجا، بلکہ وہ کئی دوسرے ہندو تہواروں جیسے گنیش پوجا، کالی پوجا، لکشمی پوجا، اور یہاں تک کہ مشہور رتھ یاترا میں بھی  ان کے بنائے ہوئے سامان استعمال ہوتے ہیں ۔

سجاوٹ کے سامان کی تیاری 

اکشے ترتیا سے شروع ہو کر کاریگر اس کام میں لگے ہوئے ہیں۔ میدھا کی اونچائی 5 فٹ سے 20 فٹ تک ہوتی ہے۔ اسے کاریگر 50 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ روپے کی قیمت پر فروخت کرتے ہیں۔ وہ ہندو تہواروں کے دوران اپنی خدمات پیش کرکے خوش ہوتے ہیں کیونکہ  ان کے کام کو سراہا جاتا ہے۔

ایک کاریگر سید اسلم علی نے کہا۔ ہم یہاں تین نسلوں سے کام کر رہے ہیں۔ یہ کام درگا پوجا سے دو ماہ قبل شروع ہوتا ہے۔ یہ کام سال میں ایک بار کیا جاتا ہے لیکن اس سے ہمیں خوشی ملتی ہے۔ایک اور کاریگر ایس کے رازق نے کہا کہ کٹک بھائی چارے کا شہر ہے۔ ہم پنڈال میں بھی جاتے ہیں اور ہمارے ہندو بھائیوں کی طرف سے احترام کے ساتھ استقبال کیا جاتا ہے جو کام اچھا ہونے پر ہمیں انعام دیتے ہیں۔ یہ سال مزید خوشی لے کر آیا ہے کیونکہ -کورو نا وبائی امراض کی وجہ سے کام پچھلے دو سالوں سے رکا ہوا تھا۔