نیتوموسی کاآشیرواد،ایک ہی منڈپ میں ہندو۔مسلم بیٹیوں کی شادی

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 25-11-2021
نیتوموسی کاآشیرواد،ایک ہی منڈپ میں ہندو۔مسلم بیٹیوں کی شادی
نیتوموسی کاآشیرواد،ایک ہی منڈپ میں ہندو۔مسلم بیٹیوں کی شادی

 

 

بھرت پور: کہا جاتا ہے کہ ہر کوئی اپنے لیے جیتا ہے لیکن جو دوسروں کے لیے جیتا ہے،اصل میں جینا اسی کا نام ہے۔ یہاں تیسری صنف والوں کی انسانی ہمدردری اورانوکھے اقدام نے سب کو حیران کر دیاہے۔

انھوں نے نہ صرف ہندو مسلم اتحاد بلکہ تمام ذاتوں، مذاہب کے درمیان بھائی چارے اور باہمی محبت کو فروغ دینے کے لیے کام کیا ہے۔ راجستھان کے شہر بھرت پور میں مخنثوں نے غریب بیٹیوں کی شادی کروانے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔

وہ ہرسال شادیاں کراتی ہیں اورتمام جوڑوں کو جہیز کے طور پر سونے کے زیورات، خاندانی زندگی میں استعمال ہونے والی اشیاء بھی دیتی ہیں۔ غریب بیٹیوں کی شادی کا سلسلہ گزشتہ 10 سال سے مسلسل جاری ہے۔

مخنثوں کی تنظیم کی صدر نیتو موسی نے اپنی ہم جنسوں کی مدد سے ایک ہی منڈپ میں 10 غریب ہندو اور مسلم بیٹیوں کی ایک ساتھ شادی کرائی۔ ان میں سے 5 ہندو اور 5 مسلم ہیں۔

شادی کے موقع پر ہزاروں کی تعداد میں باراتی اورنئے جوڑوں کے گھروالے موجود تھے۔ ان کے لیے بھی دعوت کا شاندار انتظام تھا۔ نیتو موسی نے بتایا کہ انہوں نے شادی کے لیے پورا سامان بھی دیا ہے۔

اس موقع پر دلہا، دلہن اور باراتیوں کے لیے اچھی دعوت کا بھی اہتمام کیا گیا۔ شادی کی تقریب میں لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں لیکن نیتو موسی کسی سے کوئی مدد نہیں لیتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مخنثوں کی ایک سال تک گھر گھر کی کمائی، سال کے اخیر میں غریب بیٹیوں کی شادیاں کرکے خرچ ہوتی ہے۔ انہوں نے ہندو۔مسلم بیٹیوں کی ایک ہی برآمدے میں شادی کو گنگا جمنی تہذیب اورہندومسلم ایکتا کی مثال قرار دیا۔

نیتو موسی نے میونسپل کونسلر کا انتخاب بھی لڑا تھا۔ بی جے پی نے انہیں ٹکٹ دیا تھا۔ نیتو میونسپل کارپوریشن کے وارڈ 29 سے کونسلر رہ چکی ہیں۔ نیتو آنٹی شہر میں تیسری صنف کی صدر بھی ہیں۔

ان کا کہناہے کہ وہ تمام مخنثوں کو اپنے بچوں کی طرح سمجھتی ہیں اورایک خاندان کی طرح خیال رکھتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری زندگی کو کچھ الگ بنایا ہے لیکن ہم اس زندگی کو بامقصد بنانے کے لیے اچھا کام کر سکتے ہیں اور غریب کی بیٹیوں کی شادیاں کراسکتے ہیں۔

واضح ہوکہ یہ مخنث سال بھر بچوں کی پیدائش پر گھر گھر گاتے، ناچتے اور خوشیاں مناتے ہیں۔ وہ لوگوں سے ملنے والی رقم جمع کرتے ہیں اور پھر ہر نومبر میں کمائی ہوئی ساری رقم غریب بیٹیوں کی شادی پر خرچ کردیتی ہیں۔