واشنگٹن — امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے چین کے ساتھ جاری تجارتی کشیدگی کے دوران کئی اہم الیکٹرانک مصنوعات کو جوابی ٹیرف سے مستثنیٰ قرار دے دیا ہے، جس سے ایپل، ڈیل، نیوڈیا اور دیگر بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو بڑا ریلیف ملا ہے۔ امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اس فہرست میں سمارٹ فونز، لیپ ٹاپس، میموری چپس اور دیگر الیکٹرانک آلات شامل ہیں جن پر حال ہی میں لگنے والے اضافی ٹیرف کا اطلاق نہیں ہو گا۔یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب چین نے امریکی مصنوعات پر 125 فیصد تک جوابی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جو ہفتے کے روز سے نافذ العمل ہو گیا۔ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے سے ان امریکی ٹیک کمپنیوں کو فائدہ پہنچے گا جو چین میں تیار کیے گئے پرزہ جات اپنے فونز، کمپیوٹرز اور دیگر آلات میں استعمال کرتی ہیں۔
ٹیرف سے مستثنیٰ مصنوعات کی فہرست میں 20 اقسام شامل کی گئی ہیں جن میں کمپیوٹرز، لیپ ٹاپس، ڈسک ڈرائیوز، ڈیٹا پروسیسنگ آلات، سیمی کنڈکٹرز، فلیٹ پینل ڈسپلے اور دیگر جدید الیکٹرانک ڈیوائسز شامل ہیں۔اگرچہ نوٹس میں اس فیصلے کی کوئی خاص وجہ نہیں بتائی گئی، لیکن صنعت سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امریکی ٹیک کمپنیوں کو سہارا دینے کی ایک کوشش ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب چین کے ساتھ تجارتی کشیدگی عروج پر ہے۔اس فیصلے کے بعد ایپل، ڈیل اور دیگر کمپنیوں نے اس پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ ایپل جیسی کمپنیوں کا اپنی مصنوعات کے لیے چینی ساز و سامان پر انحصار بہت زیادہ ہے، اس لیے یہ فیصلہ ان کے لیے مثبت پیشرفت ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ کے اس اقدام سے چین کے ساتھ ساتھ تائیوان اور بھارت جیسے دیگر ممالک سے درآمد ہونے والے سامان پر بھی عائد 10 فیصد ٹیرف سے چھوٹ ملی ہے، جس سے ایپل فونز سمیت دیگر مصنوعات کی لاگت میں کمی آئے گی۔
ویب بش سیکیورٹیز کے تجزیہ کار ڈین آئیویس نے اسے ہفتے کی سب سے اہم خبر قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق اگرچہ چین کے ساتھ مذاکرات اب بھی غیر یقینی ہیں، لیکن یہ اقدام بڑی ٹیک کمپنیوں کے لیے ایک بڑی راحت ہے۔یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے کئی ممالک، بشمول چین، یورپی یونین، کینیڈا اور بعض ترقی پذیر ملکوں پر بھی اضافی ٹیرف لگانے کا اعلان کیا تھا۔ ان اقدامات کے ردِعمل میں ان ممالک نے بھی امریکی مصنوعات پر جوابی ٹیکس عائد کیے، جس سے عالمی معیشت شدید دباؤ کا شکار ہوئی اور ماہرین نے کساد بازاری کے خدشات کا اظہار کیا تھا۔دو روز قبل ہی صدر ٹرمپ نے اچانک ٹیرف میں نرمی کا عندیہ دیا تھا، تاہم چین کو اس چھوٹ میں شامل نہیں کیا گیا بلکہ اس پر مزید سختیاں عائد کی گئیں، جس پر چین نے بھی جوابی اقدامات کیے۔اگر آپ چاہیں تو اس خبر کا خلاصہ، پوائنٹ وائز نکات یا کسی مخصوص پہلو پر تجزیہ بھی فراہم کر سکتا ہوں۔