عالمی اختراعی درجہ بندی:ہندوستان 40ویں نمبر پر ۔ 7 سالوں میں 41 پائیدانوں کی چھلانگ

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 30-09-2022
عالمی اختراعی درجہ بندی:ہندوستان 40ویں نمبر پر۔ 7 سالوں میں 41 پائیدانوں کی چھلانگ
عالمی اختراعی درجہ بندی:ہندوستان 40ویں نمبر پر۔ 7 سالوں میں 41 پائیدانوں کی چھلانگ

 

 

 آواز دی وائس : نئی دہلی

 ہندوستان گلوبل انوویشن انڈیکس (جی آئی آئی) 2022 میں 2015 میں 81 ویں مقام سے 40 ویں نمبر پر آگیا ہے۔ملک گزشتہ سال انڈیکس میں 46ویں نمبر پر تھا۔اقوام متحدہ کی ایک خصوصی ایجنسی ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن (ڈبلیو آئی پی اے) نے جمعرات کو 2022 کے لیے گلوبل انوویشن انڈیکس (جی آئی آئی) رپورٹ جاری کی۔

مرکزی وزیر تجارت اور صنعت پیوش گوئل نے ٹویٹ کیا کہ ہندوستان وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں "ایسی اختراعات کر رہا ہے جیسا کہ پہلے کبھی نہیں ہوا۔2021 کی سب سے جدید معیشت سوئٹزرلینڈ تھی، اس کے بعد امریکہ، سویڈن، برطانیہ اور ہالینڈ کا نمبر آتا ہے۔

ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن نے اپنے بیان میں کہاکہ"ہندوستان آئی سی ٹی (معلومات اور مواصلات) خدمات کی برآمدات میں دنیا کی قیادت جاری رکھے ہوئے ہے اور دیگر اشاریوںبشمول وینچر کیپیٹل کی وصولی کی قیمت، اسٹارٹ اپس کے لیے مالیات اور اسکیل۔ اپس، سائنس اور انجینئرنگ میں گریجویٹ، محنت کی پیداوار میں اضافہ اور گھریلو صنعت میں تنوع میں سرفہرست مقام رکھتا ہے۔

جی آئی آئی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تحقیق اور ترقی (آر اینڈ ڈی) اور دیگر سرمایہ کاری جو دنیا بھر میں اختراعی سرگرمیوں کو آگے بڑھاتی ہے، 2021 میں کووِڈ 19 وبائی مرض کے باوجود عروج پر رہی، لیکن جدت کی سرمایہ کاری کو اثرات میں تبدیل کرنے میں چیلنجز ابھر رہے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے 75 ویں یوم آزادی پر کہا تھا کہ اگلے 25 سال ملک کے لیے بہت اہم ہیں، اور اس عرصے کے دوران یہ ایک ترقی یافتہ ملک بن جائے گا۔

ہمیں اس امرت کال میں ہندوستان کو تحقیق اور اختراع کا عالمی مرکز بنانا ہے۔ ریاستوں کو دوسری ریاستوں سے بہترین طریقہ کار اپنانا چاہیے۔

کامرس اور صنعت، امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم اور ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے کہا کہ ہندوستان نے گلوبل انوویشن انڈیکس (جی آئی آئی ) میں 2015 میں 81 ویں مقام سے آج 2022 میں 40 ویں مقام تک پہنچنے میں ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ پچھلی بار جب درجہ بندی کی گئی تو ہم 46 ویں نمبر پر تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے آئی سی ٹی خدمات کی برآمدات میں بھی گزشتہ برسوں میں پہلا درجہ برقرار رکھا ہے۔ جناب گوئل ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن (ڈبلیو آئی پی او)کے ذریعہ گلوبل انوویشن انڈیکس 2022 کے آغاز کے موقع پر ایک ورچوئل پیغام دے رہے تھے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ جی آئی آئی نے خود کو دنیا بھر کی حکومتوں کے لیے پالیسیوں اور ان کے اثرات پر غور کرنے کے لیے ایک  موثر وسیلے کے طور پر پیش کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’جی آئی آئی نے حکومت اور صنعت کی طرف سے اٹھائے گئے ترقی پسند اقدامات کی وجہ سے گزشتہ برسوں میں ہندوستان کے مسلسل عروج کو تسلیم کیا ہے ‘‘،انہوں نے 1.3 بلین ہندوستانیوں کی جانب سے ڈبلیو آئی پی او کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہندوستان آج جی آئی آئی  انڈیکس میں ہماری درجہ بندی کو سب سے اوپر رہنے والے  25  ممالک میں لے جانے کا خواہشمند ہے۔

 

گوئل نے کہا کہ اختراع معیشت اور سماج کے لیے ایک قوت متحرکہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا ’’اگرچہ اختراع کا مطلب نیاپن ہے، لیکن اس کی جڑیں ہندوستان میں ہمارے لیے روایت میں بھی موجود ہیں۔ ویدوں اور روایتی ادویات سمیت قدیم سائنسی علم ہندوستان کی اختراعی روح کا ثبوت ہے‘‘ ۔

وزیر نے کہا کہ ہندوستان نے ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے اپنی نوعیت کا پہلا عالمی مرکز برائے روایتی ادویات قائم کیا ہے جو ہندوستان کی قدیم سائنسی صلاحیت کی عکاسی کرتا ہے۔

گوئل نے کہا کہ جیسے جیسے ’علمی معیشت‘ کی اہمیت بڑھتی جائے گی، جدت طرازی ہندوستان میں ترقی کا روڈ میپ تیار کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہم مختلف شعبوں میں تحقیق اور ترقی کو مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں جسےکہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی طرف سے جدت کو ہمارے ملک کا مشن بنانے کے کی جانے والی  واضح  اپیل کے ذریعے بڑھایا گیا ہے"۔

وزیر موصوف نے اس بات کا ذکر کیا کہ ہمارے نوجوانوں کی چستی، جوش اور توانائی اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو تقویت دے رہی ہے۔ انہوں نے اظہار رائے کیا کہ ہندوستان آج تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام ہے اور 100 سے زیادہ یونیکارنز یہاں کا م کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا "سٹارٹ اپ انقلاب پورے ہندوستان میں پھیل چکا ہے۔ آدھے سے زیادہ اسٹارٹ اپس کا تعلق دور دراز کے چھوٹے شہروں سے ہے،

گوئل نے رائے دی کہ انکیوبیشن، امداد کی پیش کش ، فنڈنگ، صنعتی-تعلیمی برادری کے درمیان شراکت داری اور رہنمائی  نے پورے ملک میں کاروباری جذبے کو ابھارا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے 2015 میں 'ڈیجیٹل انڈیا' کا سفر شروع کیا تھا اور اگلے چند سالوں میں ٹریلین ڈالر کی ڈیجیٹل معیشت کا ہدف مقرر کیا ہے۔ انہوں نے اظہار رائے کیا کہ "حکومتی اقدامات اور عوامی خدمات کی ڈیجیٹلائزیشن ہماری مسلسل توجہ کا مرکز رہی ہے۔

وزیر موصوف  نے کئی شعبوں کا خاکہ پیش کیا جن میں جی آئی ایس ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے سرمائے کے اثاثوں کی نقشہ سازی سے لے کر یو پی آئی کے ذریعے ادائیگیوں میں انقلابی تبدیلیوں تک ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا جاتا ہے۔ درحقیقت، عالمی ریئل ٹائم ڈیجیٹل لین دین کا 40فیصد پچھلے سال ہندوستان میں ہوا۔

انہوں نے زوردے کر کہا  "جدت کو مزید تقویت دینے کے لیے، ہم نے قومی تعلیمی پالیسی متعارف کرائی ہے، جو انکیوبیشن اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے مراکز قائم کرکے مزید جاننے کے جذبے کو فروغ دیتی ہے۔ 9000 سے زیادہ اٹل ٹنکرنگ لیبز کے ساتھ، ہم نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ معاشرے کے مسائل کا حل تیار کریں۔

گوئل نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہندوستان نے اپنے آئی پی آر نظام کو مضبوط بنانے کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی ہیں جن میں آئی پی آفس کی جدید کاری، قانونی تعمیل کو کم کرنا اور اسٹارٹ اپس، خواتین کاروباریوں، چھوٹی صنعتوں اور دیگر کے لیے آئی پی فائلنگ کی سہولت فراہم کرنا شامل ہے۔ "گذشتہ 5 سالوں میں پیٹنٹ کی گھریلو فائلنگ میں 46 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اب ہم علم پر مبنی معیشت کی طرف پیش رفت کررہے ہیں