بنارس : کیا ہے ریشمی ساڑھی بنانے والے سراج الدین کا کا درد

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 18-04-2022
بنارس  : کیا ہے ریشمی ساڑھی بنانے والے سراج الدین کا کا درد
بنارس : کیا ہے ریشمی ساڑھی بنانے والے سراج الدین کا کا درد

 

 

 وارانسی : ہم سب جانتے ہیں کہ بنارسی ساڑھی کو تمام ساڑھیوں کی ملکہ مانا جاتا ہے ۔ساڑھی ایک ایسا پہناوا ہے کہ جب سے یہ وجود میں آیا ہے، اس کا دور کبھی ختم نہیں ہوا۔ دیگر پہناوے آئے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اپنی کشش اور دل چسپی کھو بیٹھے، مگر ساڑھی وہ سدا بہار پہناوا ہے جس کا رواج آج بھی اسی طرح برقرار ہے جس طرح برسوں پہلے تھا۔ برصغیر میں ساڑھی زیب تن کرنا خواتین کی بڑی تعداد کا معمول ہے۔

اور جب بات بنارسی ساڑھی کی آتی ہے تو پھر ہر کوئی بے قرار ہو جاتا ہے۔ بنارسی ساڑھیاں پلوؤں اور بارڈر پر چاندی یا سنہری رنگ کے ریشمی دھاگے سے کی جانے والی کڑھائی نفیس کاریگری اور مہارت کا بہترین نمونہ ہوتی ہیں  ۔ بنارسی ساڑھی پر زری اور ریشم کا نفیس کام شاہانہ انداز پیش کرتا ہے ۔ اور اس پر بھاری کڑھائی بھی بہت خوبصورت لگتی ہے ۔ ایشیائی ممالک میں بنارسی ساڑھی بہت شوق سے زیب تن کی جاتی ہے اور عروسی لباس کے طور پر بھی بہت پسند کی جاتی ہے . بنارسی ساڑھی میں متعارف کروائے جانے والے جدید اور دلکش انداز اور خوبصورت رنگ خواتین کی توجہ کا مرکز بن رہے ہیں .

مگر ان خوبصورت اور دلکش ساڑھیوں کے پیچھے ایک درد ناک کہانی بھی ہوتی ہے جو ان ساڑھیوں کو بننے والوں کی ہوتی ہے ،جو ان کو ایک خوبصورت زندگی دیتے ہیں ان کی کہانیاں اتنی ہی بے رنگ ہوتی ہیں ۔

آئیے ایک ایسے ہی کردار اور اس کی کہا نی  سے واقف کراتے ہیں ۔

 ہندوستان میں بہنے و الے دریائے گنگا کے کنارے ایک مدھم روشنی والے کمرے میں لگی دستی کھڈی پر آج بھی ریشمی دھاگے سے ساڑھیوں کے لیے نفیس کپڑا خاص انداز سے تیار کیا جاتا ہے۔ 

محمد سراج الدین اس کمرے میں اپنی خاص پہچان کے ساتھ انڈیا کے شہر وارانسی کے کاریگروں کی کم ہوتی ہوئی کمیونٹی میں سے ایک ہیں۔

 ریشمی ساڑھیوں کی صنعت کو مہنگائی، طلب میں کمی کی وجہ سے خطرہ سراج الدین کے بازو جب اس لوم پر چلتے ہیں تو ریشمی کپڑا اس لکڑی کے شہتیر کی تال کی آواز کے ساتھ خاص انداز میں تیاری کے مراحل سے گزرتا ہے۔

محمد سراج الدین یہاں بڑی محنت کے ساتھ ہاتھ سے ریشمی ساڑھیاں تیار کر رہے ہیں، ایسی ساڑھیوں کا استعمال انڈین خواتین کی روایات میں سے ہےاور یہ انتہائی پسند کی جاتی ہیں۔ یہ علاقہ انڈیا میں بسنے والے ہندوؤں کے لیے اپنی خاص مذہبی رسومات میں عقیدت کے طورپر بھی مانا جاتا ہے۔

awaz

ریشمی دھاگے  سے بنتا سلک  کا کپڑا


اس علاقے میں رہنے والے سراج الدین کی روٹی روزی اس کمرے میں موجود ریشمی دھاگے سے لٹکی ہوئی ہے۔ ہاتھ کی کھڈی پر اور الیکٹرک لوم پر بنے ہوئے کپڑے میں فرق ہے۔  65 سالہ سراج الدین کا کہنا ہے کہ اگر آپ اس پورے علاقے میں گھومیں تو یہ واحد گھر ہے جہاں آپ کو ہینڈ لوم یا کھڈی نظر آئے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب تک تو میں زندہ ہوں تک یہ سب ایسے ہی چلتا رہے گا اس کے بعد کیا ہوتا ہے کچھ نہیں کہہ سکتا کیونکہ میرے بعد اس گھر میں کوئی نہیں رہے گا۔ وارنسی کے اس علاقے میں ہاتھ سےبُنے ہوئے مختلف نمونوں اور پھولوں کے ڈیزائن کے ساتھ چمکدار، سنہری اور ریشمی کپڑا صدیوں سے اپنی ایک خاص شہرت رکھتا ہے۔

بنارسی ساڑھیاں جسے شہر کے قدیم نام کے حوالے سے بھی جاناجاتا ہے یہاں وہ بھی تیار کی جاتی ہیں ۔

یہ خاص قسم کی ساڑھیاں ہندوستانی دلہنوں کے لیے خاص سوغات ہیں جو اکثر خاندانی وراثت کے طور پر ایک نسل سے دوسری نسل تک منتقل ہوتی ہیں۔

awaz

دکان میں تیار ساڑی 


 انہوں نے بتایا کہ میرا یہ موجودہ کام تقریبا 30 ہزار روپے میں فروخت ہو گا لیکن مڈل مین کی جانب سے کٹوتی اور لاگت سے بہت کم ہی بچت سامنے آتی ہے۔

سراج الدین کہتے ہیں ساڑھی بنانے میں جو محنت کی جاتی ہے اس کے مقابلے میں بچت تقریبا نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میرے پڑوس میں زیادہ تر لوگوں نے اب الیکٹر لومز پر یہ کپڑا تیار کرنا شروع کر دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہاتھ کی کھڈی پر تیار کئے گئے اور الیکٹرک لوم پر بنے ہوئے کپڑے میں فرق ہے اور ٹیکسٹائل کی باریکیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی قیمت بھی مختلف ہے۔