آسام: شکیل فوج کو بغیر ہتھیارکے لڑنے کا طریقہ سکھاتے ہیں

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 06-01-2023
آسام: شکیل  فوج کو بغیر ہتھیارکے لڑنے کا طریقہ سکھاتے ہیں
آسام: شکیل فوج کو بغیر ہتھیارکے لڑنے کا طریقہ سکھاتے ہیں

 

 

مکوت سرما/گوہاٹی

ان کی عمر صرف 28 سال ہے،وہ ایک ایسے نوجوان ہیں؛جنہوں نےمارشل آرٹس کی سرزمیں چین میں مارشل آرٹ کی جدید تربیت حاصل کی ہےاوراب وہ ہندوستانی اسپیشل فورسز کو اس کی ٹریننگ دے رہےہیں۔ وہ ملک کی مسلح افواج کو ہند-چین سرحد پر بغیر ہتھیاروں کے لڑنے کی جدید تکنیک بھی سکھاتےہیں۔

وہ اور کوئی نہیں مارشل آرٹس (ایم اے) فائٹر شکیل انجم ہیں۔ وہ قومی سطح کے باڈی بلڈر بھی ہیں۔وہ کئی شعبوں میں سرٹیفائیڈ اسپورٹس نیوٹریشنسٹ اور بلیک بیلٹ ہیں۔ وہ علم و ادب سے گہرا تعلق رکھنے والے خاندان میں پیدا ہوئے۔وہ فطری طور پر ایک ہونہار طالب علم تھے۔ انہوں نے میٹرک کا امتحان آسام جاٹیہ اسکول سے امتیازی نمبروں کے ساتھ پاس کیا اور سنہ 2015 میں گوہاٹی یونیورسٹی سے انگریزی ادب میں ماسٹر کی ڈگری مکمل کی۔

جب کہ  ان کے والد اسماعیل حسین  ایک ممتاز مصنف اور ماہر تعلیم ہیں،وہ اپنے اکلوتے صاحبزادے شکیل کو سنسکرت کا پروفیسر بنانا چاہتے تھے۔شکیل انجم کہتے ہیں کہ میرے والد مجھے سنسکرت کا پروفیسر بنانا چاہتے تھے۔اسی طرح میری والدہ بھی چاہتی تھیں کہ میں ایڈمنسٹریٹو سروس جوائن کروں۔ میں نے اپنے تعلیمی کیریئر میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

awazthevoice

میں نے دسویں کے بعد ہیومینٹیز میں ہائر سیکنڈری کورس کے لیے سری مانتا سنکر اکیڈمی میں داخلہ لیا۔اور میں نے دیسپور کالج سے بیچلر آف آرٹس (بی اے) پاس کیا۔ چونکہ میرے والدین فن اور ثقافت سے وابستہ تھے۔اس لیے جب میں چھوٹا تھا تو انہوں نے مجھے ستار، رقص اور موسیقی کی ٹریننگ دلوائی تھی۔تاہم ان تمام چیزوں نے مجھے کبھی پرجوش اور متاثر نہیں کیا۔

شکیل انجم نے آوازدی وائس کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ میں نے اپنی زندگی کو مزید پرلطف اور پرجوش بنانے کے لیے کچھ غیر معمولی کرنے کا ارادہ کیا۔ بالآخر میں نے مارشل آرٹس کی تربیت حاصل کرنی شروع کی۔ آسام میں تقریباً 6 سال تک کنگ فو، کراٹے، تائیک وانڈو، وو شو، جمناسٹکس، موئے تھائی اور کِک باکسنگ کی تربیت حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے آخر کار مزید تربیت کے لیے سنہ 2016 میں چین کے صوبہ ہینان(Henan Province) جانے کا فیصلہ کیا۔

چین میں شکیل نے یونتیشان انٹرنیشنل ووشو اسکول(Yuntaishan International Wushu School) میں تین ماہ تک تربیت حاصل کی جو کہ   ایک معروف چینی ووشو اکیڈمی ہے۔اس اکیڈمی کو چینی آرمی اسکول کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ میں ہمیشہ مارشل آرٹس کی نئی تکنیکوں کو سیکھنے میں دلچسپی رکھتا ہوں۔ میں نے چین سے آنے کے بعد ہندوستان کے گروگرام (ہریانہ) میں بھی ریسلنگ کی تربیت حاصل کی۔ میں نے کیرالہ میں تین مہینے گزارے تاکہ قدیم مارشل آرٹ کلاریپائیتو(Kalaripayattu) کو سیکھ سکیں۔

awazthevoice

انہوں نے بتایا کہ میں نے بہت سے قومی سطح کے مارشل آرٹ مقابلوں میں حصہ لیا اور انعامات جیتے۔ شکیل انجم فی الحال چندمری(گوہاٹی) میں لیگیسی کامبیٹ ایم ایم اےاینڈ فٹنس(Legacy Combat MMA & Fitness in Chandmari, Guwahati) میں بہت سے نوجوانوں کو تربیت دے رہے ہیں۔ شکیل قومی سطح کے باڈی بلڈر بھی ہیں جنہوں نے مارشل آرٹس میں اپنی منفرد صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہیں وہ جونیئرمسٹر انڈیا مقابلے میں پانچویں نمبر پر رہے۔

 کھیلوں کے مختلف شعبوں کے ماہر شکیل کی کامیابیوں نے ہندوستانی فوج کو بھی متوجہ کیا، اور فوج نے انہیں مدعو کرنا شروع کردیا۔

 وہ پہلے سے ہی ہندوستانی فوج کی مختلف رجمنٹ کے سپاہیوں کو ٹریننگ دے چکے تھےجو ہمہ وقت ہند چین سرحد پر ملک کی حفاظت کے لیے تعینات رہتے ہیں۔ شکیل بتاتے ہیں کہ سنہ 2019  سے میں ہندوستانی فوج کے کچھ گروپ میں شامل ہوں۔ انہیں اسپیشل فورسز کہا جاتا ہے۔ میں اسپیشل فورسز کے جوانوں کو غیر مسلح لڑائی میں تربیت دیتا ہوں۔

  ہرسال تقریباً ایک ماہ کے لیے میں فوجی کیمپوں میں جاتا ہوں اوریہ تمام فوجی غیر مسلح ہوتے ہیں، میں بغیر ہتھیار کی مدد کے انہیں دشمن سے لڑنے کی تکنیک سکھاتا ہوں ۔ہر بار مختلف جگہوں پر تربیتی کیمپ لگائے جاتے ہیں۔ انہوں نے پرجوش انداز میں کہا کہ مجھے اپنے مادر وطن کی اس طرح خدمت کرنے پر فخر ہے۔ شکیل نے کہا کہ مارشل آرٹ نوجوان نسل کو سماجی برائیوں جیسے منشیات یا اس کے استعمال سے دور کر سکتا ہے۔  انہوں نے کہا کہ مارشل آرٹ دراصل ایک نشہ ہے اور جو اسے زندگی کا حصہ بنا لیتا ہےوہ کوئی اورنشے کی لت نہیں پال سکتا ہے۔

 بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ مارشل آرٹس ایک پرتشدد کھیل ہے،لیکن ایسا نہیں ہے۔اس کے لیے بہت زیادہ نظم و ضبط اور صبر کی ضرورت ہوتی ہے۔ جو لوگ یہ فن سیکھتے ہیں وہ کبھی سڑکوں پر غیر ضروری طور پر لڑنے نہیں جاتے،آپ اپنی جسمانی طاقت سے یہاں لڑائی نہیں جیت سکتے، اس کے لیے عقل کی ضرورت ہوتی ہے۔