پاکستان عمران کے خلاف وارنٹ مگر گرفتاری نہیں

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 02-10-2022
پاکستان عمران کے خلاف وارنٹ مگر گرفتاری نہیں
پاکستان عمران کے خلاف وارنٹ مگر گرفتاری نہیں

 

 

اسلام آباد: پاکستان میں ہفتے کی شام  زبر دست سیاسی ہلچل پیدا ہوئی جب سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف ایک گرفتاری وارنٹ جاری ہوا- مقامی عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے پر پارٹی کے رہنماؤں نے ردعمل ظاہر کیا ہے جبکہ اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانا ایک قانونی عمل ہے

سنیچر کی شام وارنٹ گرفتاری تھانہ مارگلہ کے علاقہ مجسٹریٹ کی جانب سے جاری کیے گئے۔ عمران خان کے خلاف تھانہ مارگلہ میں 20 اگست کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کی خبر کے بعد تحریک انصاف کے چند کارکن بنی گالہ چوک پہنچے جبکہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے اس پر ردعمل ظاہر کیا۔

تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے ٹویٹ کیا کہ ’عمران خان کو حراست میں لینے کی غلطی نہ کرنا، پچھتاؤ گے۔‘ فواد چوہدری نے کہا کہ ’عمران خان کا انتہائی کمزور دفعات اور کمزور مقدمے میں اس طرح وارنٹ جاری کرنا انتہائی فضول حرکت ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ قابل ضمانت دفعات اور احمقانہ مقدمے کے ذریعے میڈیا پر تماشا لگایا گیا جس کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ اس کیس کی ہوا اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے سے پہلے ہی نکل چکی ہے۔‘

ادھر اسلام آباد پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’وارنٹ گرفتاری ایک قانونی عمل ہے۔عمران خان پچھلی پیشی پر عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے۔ ان کی عدالت میں پیشی کو یقینی بنانے کے لیے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔‘

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ہفتے کو واضح کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف وارنٹ گرفتاری روٹین کا معاملہ ہے اور اس میں گرفتاری کا سوال نہیں اٹھتا۔ انہوں نے ایک نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی والوں کو سمجھ نہیں کہ یہ وارنٹ روٹین کا ہے۔ ’یہ مقدمہ جب درج ہوا تو اسے ہائی کورٹ میں چلینج کر دیا گیا۔

ہائی کورٹ نے اس میں سے دہشت گردی کی دفعات ختم کر دیں۔ ’اب یہ مقدمہ سیشن کورٹ چلا گیا ہے، جہاں لازم تھا کہ ملزم پیش ہوتا یا ضمانت پیش کرتا، جب وہ پیش نہیں ہوا تو یہ روٹین میں ایک وارنٹ جاری ہوا ہے۔‘ انہوں نے واضح کیا کہ یہ قابل ضمانت جرم ہے۔ اس میں گرفتاری کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر افنان اللہ خان نے ٹوئتر پر وارنٹ گرفتاری کی خبر شیئر کی تھی۔