مہساامینی کا قتل؛امریکانے ایران کی اخلاقی پولیس اور7حکام پرپابندیاں عایدکردیں

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 23-09-2022
مہساامینی کا قتل؛امریکانے ایران کی اخلاقی پولیس اور7حکام پرپابندیاں عایدکردیں
مہساامینی کا قتل؛امریکانے ایران کی اخلاقی پولیس اور7حکام پرپابندیاں عایدکردیں

 

 

نیو یارک : امریکا نے رواں ہفتے تہران میں 22 سالہ دوشیزہ مہساامینی کے قتل اور اس کے ردعمل میں ملک گیر احتجاجی مظاہروں کے بعد جمعرات کو ایران کی اخلاقی پولیس اورسات اعلیٰ عہدے داروں کے خلاف پابندیاں عاید کردی ہیں۔ امریکی وزیرخزانہ جینیٹ ییلین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مہسا امینی ایک بہادر خاتون تھیں۔ان کی ایران کی اخلاقی پولیس کی حراست میں موت ایرانی حکومت کی سکیورٹی فورسز کی اپنے ہی لوگوں کے خلاف سفاکانہ کارروائی کی ایک اور مثال تھی۔

انھوں نے’’اس ناقابلِ قبول عمل‘‘کی مذمت کی اور تہران سے مطالبہ کیا کہ وہ خواتین پرتشدد اور مظاہرین کے خلاف جاری پرتشدد کریک ڈاؤن کو ختم کرے۔

ییلین نے کہا کہ آج ایران کی اخلاقی پولیس اوراس کے ظلم وستم کے ذمے دارسینیرایرانی سکیورٹی حکام پر پابندیاں عاید کرنے کا اقدام بائیڈن-ہیرس انتظامیہ کے ایران اور عالمی سطح پر انسانی حقوق اور بالخصوص خواتین کے حقوق کے لیے کھڑے ہونے کے واضح عزم کا مظہر ہے۔ کرد نژاد ایرانی خاتون مہسا امینی کو گذشتہ ہفتے ایران کی اخلاقی کی پولیس نے ’نامناسب حجاب‘ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

وہ اس کے زیرحراست کچھ ہی دیر بعد کوما میں چلی گئی تھیں اور گذشتہ جمعہ کو ان کی موت ہو گئی تھی۔ان کے اس پُراسرارقتل کے بعد سوشل میڈیا اور سڑکوں پر مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔ ایران ہیومن رائٹس (آئی ایچ آر) تنظیم کے مطابق حالیہ مظاہروں کے دوران میں ایرانی سکیورٹی فورسز نے 31 شہریوں کو ہلاک کر دیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پابندیوں کے اعلان کے بعد کہا کہ ایرانی حکومت کوخواتین پر ظلم و ستم کا سلسلہ بند کرنے اور پُرامن احتجاج کی اجازت دینے کی ضرورت ہے۔امریکا ایران میں انسانی حقوق کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گا اور ان کی خلاف ورزی کے مرتکبین کو جواب دہ بنائے گا۔ محکمہ خزانہ نے ایران کی سکیورٹی تنظیموں کے سات سینیرعہدے داروں کو بھی نامزد کیا ہے،ان میں اخلاقیات پولیس ، وزارت برائے سراغرسانی اورسلامتی(ایم او آئی ایس) ،برّی افواج ، بسیج مزاحمتی فورسزاور قانون نافذ کرنے والی فورسزکے حکام شامل ہیں۔

محکمہ خزانہ نے کہا کہ یہ حکام ان تنظیموں کی نگرانی کرتے ہیں جو ایران میں پُرامن مظاہرین اور سول سوسائٹی کے ارکان، سیاسی مخالفین، خواتین کے حقوق کے کارکنوں اور ملک کی بہائی برادری کے ارکان کودبانے کے لیے باقاعدگی سے تشدد کا استعمال کرتی ہیں