فلسطینی سے پیار ہو جائے تو مطلع کریں: اسرائیلی وزارت دفاع

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 05-09-2022
 فلسطینی سے پیار ہو جائے تو مطلع کریں: اسرائیلی وزارت دفاع
فلسطینی سے پیار ہو جائے تو مطلع کریں: اسرائیلی وزارت دفاع

 

 

 تل ابیب : مشرقی وسطی میں اسرائیل اور فلسطینیوں کا تنازعہ اب کوئی نئی بات نہیں۔ تشدد کی کان بنا ہوا ہے یہ ٹکراو۔ مگر اب ایک نئی صورتحال پیدا ہبئی ہے۔ جو محبت کی ہے۔

جی ہاں! اسرائیل کی جانب سے متعارف کروائے گئے متعدد نئے امیگریشن قواعد کے تحت وزارت دفاع نے غیر ملکیوں کو حکم دیا ہے کہ وہ مغربی کنارے کے علاقے میں کسی فلسطینی شہری سے محبت ہو جانے کی صورت میں اطلاع دیں۔ غیر ملکی شہری کی کسی فلسطینی سے شادی کی صورت میں امیگریشن پابندیوں کا مطلب ہے کہ انہیں 27 ماہ کے بعد وہاں سے جانا پڑے گا اور وہ کم از کم چھ ماہ تک واپس نہیں آ سکیں گے۔ ضوابط میں یہ مطالبہ بھی شامل ہے کہ غیر ملکی، فلسطینی شناخت کے حامل افراد کے ساتھ تعلق قائم کرنے کے 30 دنوں کے اندر اسرائیلی حکام کو مطلع کریں۔ فلسطین میں تعلیم کے شعبے پر بھی تازہ پابندیاں لگائی گئی ہیں۔

طلبہ کے ویزے اور غیر ملکی لیکچررز کا نیا کوٹہ بالترتیب 150 اور 100 تک محدود کر دیا گیا ہے لیکن اسرائیلی ماہرین تعلیم پر ایسی کوئی پابندی نہیں۔ یورپی کمیشن نے فلسطینی یونیورسٹیوں کے غیر ملکی طلبہ اور ماہرین تعلیم پر پابندیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق یورپی کمیشن نے اپنی تشویش سے اسرائیلی حکام کو اعلیٰ ترین سطح پر آگاہ کر دیا ہے۔ ویزے کے حصول اور اس میں توسیع پر بھی نئی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔

امدادی تنظیموں اور کاروباری گروپس نے خبردار کیا ہے کہ لوگوں کو مغربی کنارے میں زیادہ مدت کے لیے کام کرنے یا رضاکارانہ خدمات سے روکا جا رہا ہے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اسرائیلی این جی او ہاموکد کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر جیسیکا مونتل نے کہا: ’یہ فلسطینی معاشرے کی آبادی کے اعتبار سے تبدیلی اور معاشرے کو بیرونی دنیا سے الگ تھلگ کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

ہاموکد نے نئی پابندیوں کے خلاف اسرائیلی ہائی کورٹ میں قانونی کارروائی شروع کی ہے۔ مزید 19 افراد بھی اس کی درخواست کا حصہ بن گئے ہیں۔ مونتل کا کہنا تھا کہ ’نئے قواعد نے لوگوں کے لیے فلسطینی اداروں میں آ کر کام کرنا، رضاکارانہ خدمات انجام دینا، سرمایہ کاری، پڑھانا اور مطالعہ کرنا بہت زیادہ مشکل بنا دیا ہے۔‘

’کوگاٹ‘ کے مختصر نام سے جاری کیا گیا نیا حکم نامہ 97 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس نام سے وزارت دفاع میں گروپ کام کر رہا ہے۔ حکم نامے کو’یہودیہ اور سماریہ کے علاقے میں غیر ملکیوں کی آمد اور قیام کا طریقہ کار‘کا عنوان دیا گیا ہے۔

مغربی کنارے کے لیے انجیل کی اصطلاحات کا حوالہ دینے والا پمفلٹ پہلی بار فروری میں شائع ہوا تھا لیکن اس کا تعارف تاخیر کا شکار ہو گیا۔ بی بی سی نے کوگاٹ سے رابطہ کیا لیکن اس نے برطانوی نشریاتی ادارے کو کوئی جواب نہیں دیا۔

دوسری جانب اسرائیلی حکام نے اس بنیاد پر سخت پابندیوں کا دفاع کیا کہ ان سے سکیورٹی مضبوط ہو گی۔ انسانی حقوق کی تنظیم رائٹ ٹو انٹر نے کہا کہ دو افراد کے درمیان تعلق کو محدود کرنے کے عمل نے اسرائیلی حکام کے امتیازی، ظالمانہ اور من مانی طرز عمل کو بڑھاوا دیا ہے جو غیر ملکی میاں بیوی کے لیے بہت زیادہ انسانی مشکلات کا باعث بنے گا۔