وزیرستان میں سرکاری دہشت گردی کے خلاف پولیو مہم کا بائیکاٹ

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 27-07-2022
وزیرستان میں سرکاری دہشت گردی کے خلاف پولیو مہم کا بائیکاٹ
وزیرستان میں سرکاری دہشت گردی کے خلاف پولیو مہم کا بائیکاٹ

 

 

کویٹہ :پاکستان میں بلوچستان اب سرکاری مظالم  کا مرکز بن گیا ہے ،جہاں حکومت کے مخالف راتوں رات نہیں بلکہ دن دھاڑے غائب ہوجاتے ہیں ۔یہی نہیں اب حکومت مخالفوں کو نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ بھی اتار رہی ہے۔ حالات بد سے بد تر ہورہے ہیں ۔ اس وقت بھی بلوچستان میں حکومت کے مظالم کے خلاف لوگ سڑکوں پر آگئے ہیں ۔ دن رات سڑک پر ہیں۔ انصاف کے خواہاں ہیں ۔ پاکستان کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں ایک طرف ٹارگٹ کلنگ کے خلاف میرعلی میں گذشتہ ایک ہفتے سے دھرنا جاری ہے تو دوسری طرف ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ بھی رکتا دکھائی نہیں دے رہا۔

پولیس کے مطابق اتوار کو سپیشل برانچ کے دو اہلکاروں کے قتل کے بعد جولائی کے مہینے میں ہلاکتوں کی تعداد 11 تک پہنچ گئی ہے۔ ایک سینیئر پولیس اہلکار نے بتایا کہ تحصیل میرعلی میں جاری دھرنے کے مقام سے تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ایک نان کسٹم پیڈ گاڑی میں موجود نامعلوم مسلح افراد نے سپیشل برانچ کے دو اہلکاروں کو اس وقت فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا جب وہ ایک موٹرسائیکل پر میرعلی سے بنوں جارہے تھے۔

پولیس اہلکار نے بتایا کہ سپیشل برانچ کے دونوں اہلکاروں کا تعلق بنوں آفس سے تھا، جو کسی کام کے سلسلے میں میرعلی آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد دونوں لاشوں کو میرعلی پولیس بنوں لے گئی جہاں انہیں بنوں پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ اس واقعے سے دو دن پہلے میرعلی ہی میں ایک 20 سالہ عمر نامی نوجوان کو رات کے وقت نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا تھا اور اگلی صبح عمر کے فاتح خوانی کے لیے آنے والے انہی کے ایک دوست کو واپسی پر راستے میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا۔

واضح رہے کہ شمالی وزیرستان میں سرکاری اعداد شمار کے مطابق جولائی کے مہینے میں نامعلوم افراد کی فائرنگ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 11 تک پہنچ گئی ہے جس میں عام نوجوانوں کے علاوہ دو مولوی اور دو سپیشل برانچ کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ شمالی وزیرستان میں منگل کو قومی جرگے نے متفقہ طور پر فیصلہ سنایا کہ کل سے وہ سرکاری دفاتر میں نہیں جائیں گے، وزیرستان سے ملنے والی تمام سڑکیں بند کر دیں گے اور پولیو سے مکمل طور بائیکاٹ ہوگا اور یہ عمل تب تک جاری رہے گا جب تک ٹارگٹ کلنگ کے خاتمے کی گارنٹی نہ دی جائے۔