بلوچستان : بارش اور سیلاب کی تباہی ۔100افراد ہلاک

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 22-07-2022
بلوچستان : بارش اور سیلاب  کی تباہی ۔99افراد ہلاک
بلوچستان : بارش اور سیلاب کی تباہی ۔99افراد ہلاک

 


کوئٹہ : پاکستان میں بارش نے تباہی برپا کر رکھی ہے، خاص طور پر بلوچستان میں مانسون کی بارشوں نے قیامت ڈھا دی ہے۔ کوئٹہ سمیت صوبہ کے مختلف علاقوں میں سیلابی ریلوں کے دوران حادثات میں اب تک 100 افراد ہلاک اور 57 زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے پی ڈی ایم اے نے صوبے بھر میں سیلابی ریلوں اور بارشوں کے باعث نقصانات کی رپورٹ جاری کردی ہے۔ جس میں بتایا گیا کہ ہلاک ہونے والے افراد میں 39 مرد، 28 خواتین اور 32 بچے شامل ہیں۔

محمکمہ موسمیات کی رپورٹ میں بتایاگیا کہ 22 جولائی سے 26 جولائی کے دوران ژوب، زیارت، بارکھان، لورالائی، بولان، کوہلو، قلات، خضدار، لسبیلہ، نصیر آباد جعفر آباد، سبی میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کےساتھ مزید بارشوں کا امکان ہے۔ اس دوران ندی نالوں میں طغیانی بھی آسکتی ہے۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق، جون سے بلوچستان میں بارشوں اور طوفانی سیلاب سے کم از کم 99 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 32 بچے اور 28 خواتین شامل ہیں جبکہ 4,000 سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔

کوئٹہ اور جعفرآباد میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بارش سے متعلقہ واقعات میں دو مرد اور ایک بچہ جاں بحق ہوگیا۔ دریں اثناء سیلاب میں 706 مویشی ہلاک ہو چکے ہیں۔ کوئٹہ اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں سیلاب اور طوفانی بارشوں سے خواتین اور بچوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ شدید بارشوں سے آنے والے سیلاب نے بلوچستان کے تقریباً تمام اضلاع میں تباہی مچا دی۔

پ ڈی ایم اے کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2500 سے زائد مکانات کو مکمل طور پر نقصان پہنچا ہے جبکہ 1417 مکانات کو بارشوں میں جزوی نقصان پہنچا ہے۔

اس کے علاوہ نو پل اور چار سڑکیں پانی میں ڈوب گئی ہیں۔

تربت کے میرانی ندی میں پانی کی سطح 249.5 فٹ تک بڑھ گئی جس سے سیلاب کے امکانات بڑھ گئے۔ دیگر علاقوں میں بھی ڈیم اور آبی ذخائر صلاحیت کے مطابق بھر گئے ہیں۔

جن شہروں میں سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی ان میں زیارت، پشین، مسلم باغ اور کوئٹہ شامل ہیں۔ پی ڈی ایم اے نے کہا کہ وہ کوئٹہ اور پنجگور کے رہائشیوں کے لیے امدادی سامان بھیج رہا ہے، جو کچھ سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں سے ہیں۔ اب تک 1,100 راشن بیگ اور 50 کیمپوں کے ساتھ 200 کمبل، 250 فرش میٹ اور 200 مچھر بھگانے والے سامان بھیجے جا چکے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ زیادہ تر اموات کوہلو، کیچ، مستونگ، ہرنائی، قلعہ سیف اللہ، سبی، بولان، کوئٹہ، ژوب، دکی اور خضدار میں ہوئی ہیں۔

سیلابی ریلوں نے جہاں انسانوں کو اپنا شکار بنایا وہاں پر مکانات بھی اس کی زد میں آئے۔ پی ڈی ایم اے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مجموعی طور پر اب تک صوبہ بھر میں 3953 مکانات منہدم ہوئے۔ جن میں سے 2536 مکان مکمل طور پرتباہ ہوئے۔ باقی کو جزوی نقصان پہنچا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ مکانات کے ساتھ سیلابی ریلوں نے مختلف چار شاہراہوں کے 550 کلو میٹر حصے کو بھی شدید متاثرکیا۔ مچھ شہر کو ملانے والا پل کا ایک حصہ بہہ گیا۔ ضلع لسبیلہ میں حب ندی پر قائم پل کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔

بارشوں نے جہاں جانی اور مالی نقصان پہنچایا وہاں مال مویشی بھی اس کے بچ نہ سکے اور پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق صوبہ بھر میں 706 مویشی بھی سیلابی ریلوں میں ہلاک ہوئے۔

مستونگ کلی منو خان کے رہائشی ایک شخص نے 19 جولائی کو ہونےوالے بارشوں کےبعد سیلابی ریلوں اور اپنے گاؤں کو اس خطرے سے آگاہ کرنے کےلیے ایک ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر جاری کی۔

مذکورہ شخص ویڈیو میں بتارہا ہےکہ سیلاب نے اس کی زمینوں پر کاشت پیازکی فصل اور ٹیوب ویل کو شدید نقصان پہنچایا۔ گاؤں کو بچانے کے لیے ہم نے خود ایک بچاؤ بند بنایا۔

اس حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ سیلابی ریلوں سے اب تک کھڑی فصلوں، شمسی پلیٹس، ٹیوب ویلز اور ان کے کنوؤں کو  شدید نقصان پہنچا۔ جس کی تعداد ایک لاکھ 97 ہزار 930 ہے۔  

رپورٹ میں بتایاگیا کہ حالیہ بارشوں اور سیلابی ریلوں سے  بارکھان، کوہلو، میں ایک ایک، ہرنائی میں دو پلوں کو نقصان پہنچا اور ایک کلومیٹر ریلوے پٹڑی بھی جزوی متاثر ہوا۔ ضلع کیچ میں ایم ایٹ شاہراہ پر آٹھ پلوں کو نقصان پہنچا۔ سبی میں پل پانی بہہ کر لےگیا۔