القاعدہ کا افغانستان میں امریکہ کے خلاف جنگ کے خاتمے کا اعلان

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 13-09-2022
 القاعدہ کا افغانستان میں امریکہ کے خلاف جنگ کے خاتمے کا اعلان
القاعدہ کا افغانستان میں امریکہ کے خلاف جنگ کے خاتمے کا اعلان

 

 

نیویارک:  افغانستان سے امریکہ کے انخلاء کے بعد یو طالبان کے ساتھ عالمی برادری کا ٹکراؤ اور انجمن جاری ہے لیکن اس دوران ان اگر کوئی موضوع بحث ہے تو وہ القاعدہ ہے -  امریکہ نے یوں طالبان کو زیر نہیں کیا لیکن افغانستان میں رہتے ہوئے القاعدہ کی کمر ضرور توڑ  دی- 

اس کا ثبوت یہ  ہے کہ حال عالمی شدت پسند تنظیم القاعدہ نے اپنے میگزین ’ون امہ‘ کے تازہ ترین شمارے میں افغانستان کی زمین سے امریکہ پر حملے بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ افغانستان امریکی تسلط سے آغاز ہو گیا ہے اس لیے امریکہ کے خلاف یہاں سے کارروائیاں بند کر دی گئی ہیں۔

القاعدہ نے اپنے فلیگ شپ میگزین ’ون امہ ’ کے تازہ ترین شمارے میں افغانستان سے امریکہ کے انخلا اور کابل پر طالبان کے قبضے کے بارے میں لکھے گئے مضمون میں کہا ہے کہ ’چونکہ افغانستان ’امریکہ کے تسلط‘ سے آزاد ہو چکا ہے، اس لیے اب افغانستان کی زمین سے امریکہ کے خلاف کارروائیاں بند کر دی گئیں ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق القاعدہ کی جانب سے یہ بیان نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

مبصرین القاعدہ کی جانب سے ان کے رہنما ایمن الظواہری کی کابل میں ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد اس بیان کو نہایت اہم سمجھتے ہیں۔ تاہم القاعدہ نے ابھی تک ایمن الظواہری کی موت کی تصدیق نہیں کی۔

یہ میگزین ستمبر کی 11 تاریخ کو شائع کیا گیا ہے۔ جس میں دیگر موضوعات سمیت افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا اور امریکہ کو ’افغانستان میں شکست‘ کے حوالے سے مضامین لکھے گئے ہیں۔

اس میگزین کے پیش لفظ میں شائع مضمون میں لکھا گیا ہے کہ ’افغانستان میں امریکہ کو ایسا سبق دیا گیا ہے کہ وہ دوبارہ افغانستان کی زمین پر قدم رکھنے کی غلطی نہیں کرے گا۔‘

مضمون کے مطابق ’افغانستان میں امریکہ کو شکست یہ بات ثابت کرتی ہے کہ یہ مسلمانوں کی نفسیات میں شامل ہے کہ وہ کسی بھی مغربی قوت کا تسلط برداشت نہیں کرتے۔ قبائلی اضلاع جن میں چترال، سوات، خیبر، وزیرستان، پنجاب کے کچھ وفادار، باجوڑاور بلوچستان کے لوگ شامل ہیں، ہماری داد کے مستحق ہیں جنھوں نے افغان طالبان کو فتح دلانے میں ساتھ دیا ہے۔‘

میگزین کے پیش لفظ میں اس مضمون کا خلاصہ یہ بیان کیا گیا ہے کہ ’چونکہ افغانستان پر مغربی تسلط ختم ہو چکا ہے تو افغانستان کی زمین سے امریکہ کے خلاف کارروائیاں ختم ہوگئی ہیں۔

تاہم امریکہ کے خلاف یہ جنگ دنیا کی دیگر جگہوں سے جاری رہے گی۔‘ اسی میگزین کے ایک مضمون ’امریکہ جل رہا ہے‘ میں ایک جگہ پر مضمون نگار نے لکھا ہے کہ ’ابھی افغانستان آزاد ہوا ہے، لیکن اب وہ وقت دور نہیں کہ اسلام آباد، دہلی، موگادیشو اور صنعا بھی آزاد ہو جائیں گے۔‘

  ایک تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ القاعدہ میرے خیال میں افغانستان اس لیے آئی تھی کہ وہ افغانستان، وسطی ایشیا اور پاکستان پر قبضہ کرنا چاہتی تھی لیکن وہ اس مقصد میں ناکام ہوئی ہے۔ اب افغانستان میں القاعدہ تقریباً ختم ہوگئی ہے۔‘ ان کا کہنا ہے کہ ’امریکہ نے افغانستان میں افغان طالبان کو شکست تو نہیں دی تاہم یہ ضرور ہے کہ امریکہ نے افغانستان میں القاعدہ کو ضرور شکست دی ہے۔‘