رحمانی 30 : ملک کی ہرریاست میں برانچ کھولنے کا منصوبہ

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 12-02-2024
 رحمانی 30 : ملک کی ہرریاست میں برانچ کھولنے کا منصوبہ
رحمانی 30 : ملک کی ہرریاست میں برانچ کھولنے کا منصوبہ

 

محفوظ عالم ۔ پٹنہ 

رحمانی 30اب صرف بہار تک محدود نہیں،حیدرآباد ،بنگلور اوراورنگ آباد میں قدم جما چکا ہے جبکہ جھارکھنڈ میں بھی بسمہ اللہ کی تیاری ہے لیکن یہ تعلیمی سفر ابھی تھمنے والا نہیں ، بلکہ اسے ملک گیر تحریک بنانے کا منصوبہ ہے۔ یعنی ملک کے جس کونے میں جائیں گے یا جس ریاست کا رخ کریں گے ،رحمانی 30کی موجودگی کا احساس ہوگا ،یہ ایک ایسا تعلیمی سائبان ہے جس نے پہلے بہار کے طلبا کی زندگی میں انقلاب برپا کیا اور اب آہستہ آہستہ  دیگر ریاستوں میں ضرورت مندو طلبا کے لیے ان کے خوابوں کی تعبیر بن رہا ہے۔  

آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے رحمانی 30 کے ’سی ای او‘ فہد رحمانی  نے اس کا انکشاف کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام ریاستوں میں ہم رحمانی 30 قائم کرنا چاہتے ہیں۔ فی الحال  بہار میں دو جگہ پٹنہ اور جہان آباد میں رحمانی 30 قائم ہے۔ اس کے علاوہ حیدر آباد، بنگلور، اورنگ آباد میں رحمانی 30 چل رہا ہے۔ جلد ہی ہم لوگ جھارکھنڈ کے رانچی میں رحمانی 30 قائم کرنے جا رہے ہیں، اس تعلق سے وہاں لگ بھگ کام مکمل ہو گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایک سال کے اندر مغربی بنگال میں بھی رحمانی 30 قائم ہو جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم رحمانی 30 کی اس تحریک کو قومی سطح پر پہنچانا چاہتے ہیں اور عوام کو بھی اس سلسلے میں بیدار ہونے اور اس مشن سے جڑنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ 

لیڈرشپ پیدا کرنے کی کوشش

فہد رحمانی کا کہنا ہے کہ رحمانی تھرٹی ہر اس بچہ کے لئے ہے جو پڑھنا چاہتا ہے۔ ہمارے یہاں پیسہ کا مسئلہ نہیں ہے۔ ہوتا یہ ہے کہ ہمارے سماج کے پیسہ والے لوگوں کو لگتا ہے کہ یہ غریب اور مسکین بچوں کے لئے ہے۔ ہم ان کو سمجھا رہے ہیں کہ نہیں، یہ آپ کی اولاد کو لیڈرشپ دینے والی ایک ٹیم ہے۔ میرے بچیں مفلس نہیں ہیں وہ قوم کے لیڈر ہیں، میں لگاتار اس بات کو کہتا ہوں کہ جو معاشی اعتبار سے کمزور بچیں ہیں ان کی مدد تو مسلمانوں کو کرنا ہی کرنا ہے لیکن اس بات کو ذہن نشین رکھنا چاہئے کہ رحمانی تھرٹی ایسے بچوں کو یہاں سے نکال رہی ہے جو مستقبل میں قوم کے لیڈر کی حیثیت سے روشناس ہونے والے ہیں۔ اس بات کو سمجھنا ضروری ہے۔

کامیابی کی شرح کو بڑھانے کی قواعد

فہد رحمانی کا کہنا ہے کہ پورے ملک میں آئی آئی ٹی کا قریب ایک لاکھ سیٹ ہے جس پر حکومت کافی پیسہ خرچ کرتی ہے۔ اس ایک لاکھ سیٹ میں مسلمان کتنے جاتے ہیں، محض 800، 1200 یا زیادہ سے زیادہ 1500 سے دو ہزار۔ ہم لوگوں کا کہنا ہے کہ ساڑھے پندرہ ہزار کیوں نہیں جا رہے ہیں۔ مسلمانوں کو یہ بات سمجھنی چاہئے۔ پوری دنیا میں جہاں سے لیڈر شپ پیدا ہو رہا ہے، جہاں سے گوگل، مائیکرو سافٹ اور دوسری بڑی کمپنیوں کا سی ای او پیدا ہو رہا ہے، اس سسٹم میں اس نظام میں مسلمان کیوں نہیں ہیں۔ اس بات پر سماج کو غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ فہد رحمانی نے کہا کی یہ ایک طرح سے والد صاحب (مولانا محمد ولی رحمانی) کا ماسٹر اسٹروک تھا کہ انہوں نے ریسرچ کر کے معلوم کیا کی وہ کون سی گاڑی ہے جس سے ہندوستان پوری دنیا میں چمک رہا ہے۔ اس کی خبر لگتے ہی انہوں نے وہ نظام قائم کیا جس کا نام رحمانی 30 ہے۔ جہاں ہم بچوں کو بہتر سے بہتر تعلیم و تربیت دیکر دنیا کے نقشہ پر ایک لیڈر کی حیثیت سے پہنچان دلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کی اللہ کا احسان یہ ہے کہ ہمارا ہیٹ ریٹ انسٹی ٹیوٹ آف نیشنل امپورٹینس (آئی این آئی) جو کی پارلیامنٹ کا ایکٹ ہے اس میں قریب 85 فیصدی ہے۔ جبکہ ہندوستان کے جو نورمل ادارے ہیں ہندو، مسلم، سکھ عیسائی کے اس میں وہ 7 سے 8 فیصدی سے اوپر نہیں جا پاتیں ہیں۔ تو یہ اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ یہاں پر جو بچیں ہیں ان کا رزلٹ ایسا آتا ہے۔ قابل غور ہے کہ جو بچیں نکل کر جا رہا ہے انہیں لیڈرشپ مل رہی ہے اور اس کا خرچ حکومت اٹھا رہی ہے۔ ہم ٹیکس دیتے ہیں تو کم سے کم اس ایک لاکھ سیٹ میں ساڑھے پندرہ فیصدی ہمارا حق ہے۔ ہمارا کہنا ہے کہ مسلمانوں کو بغیر کسی ریزرویشن کے اس نشانہ کو حاصل کرنا ہے۔

awazurduرحمانی 30 کو ملک گیر مشن بنانے کی تیاری


میرا مقصد

رحمانی 30 کے سی ای او فہد رحمانی کے مطابق میری زندگی کا مشن ہے کی آئی آئی ٹی سے لیکر جتنے بھی بڑے ادارے ہیں وہاں ہمارے بچیں جائیں اور ان کا وہاں داخلہ ممکن ہو سکے۔ انہوں نے کہا کی اس طرح کے اداروں کا نام ہے انسٹی ٹیوٹ آف نیشنل امپورٹینس جو ایک پارلیامنٹ کے ایکٹ کے ذریعہ بنا ہے۔ جس میں حکومت 53 ہزار میں سے ایک سو 61 اداروں پر قریب 52 فیصدی بجٹ خرچ کرتی ہے۔ اگر اس معاملے پر مسلمان سنجیدگی سے غور کریں تو انہیں رحمانی 30 کا مشن پوری طرح سے سمجھ میں آئے گا ساتھ ہی سماج خود بھی اس سلسلے میں پہل کرنے پر آمادہ ہوگا۔

رحمانی 30 کو سماج کی مدد

فہد رحمانی کے مطابق رحمانی 30 سماج کی مدد سے چلتا ہے، حکومت سے ہم نے کبھی بھی کوئی مدد نہیں لی ہے۔ رحمانی تھرٹی کو پیسہ سماج سے ملتا ہے لیکن بہار، جھارکھنڈ، اڈیشہ اور مغربی بنگال کے مسلمانوں نے کبھی بھی تسلسل سے پیسہ نہیں دیا ہے، ایک آد کو چھوڑ کر۔ ہم لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے بچیں اپنے ہی قوم کے پیسوں سے پڑھیں۔ میں یہ کہ سکتا ہوں کہ سو فیصدی سماج کے سپورٹ سے ہی رحمانی 30 آگے بڑھ رہا ہے۔ ہم لوگ یہ چاہ رہے ہیں کی جیسے ہارورڈ اور اوکس فورڈ وغیرہ میں جو صاحب حیثیت ہیں وہ اپنی ذمہ داری میں سیٹ کو لے لیتے ہیں، کہ ہم دس سیٹ، بیس سیٹ یا پوری فیکلٹی تا حیات لگاتار سپورٹ کرتے رہیں گے۔ میرا یہ خواب ہیکہ ہم بچوں کو کامیاب بناتے ہوئے ایسے لوگوں کو اس پروگرام سے جوڑ لیں جو یہ کہتیں تھے اور خواب دیکھتے تھے کی کوئی تو ہو جو مسلمانوں کے درمیان ان کی تعلیمی ترقی کے لئے کام کرے۔ تو ہم گزشتہ پندرہ سالوں سے اس کام کو کر رہے ہیں اور رزلٹ کے ساتھ کر رہے ہیں اور ہر سال گزشتہ سال سے بہتر سے بہتر ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میں ایسے لوگوں کو تلاش کر رہا ہوں جو اپنا پیسہ اپنی اولاد پر خرچ کرتے ہیں وہ پیسہ (نون زکوۃ کا) وہ رحمانی 30 کو دیں۔ وہ یہ کہیں کی ایک سیٹ، دس سیٹ یا اتنے سیٹ کو، اب جب تک ہم زندہ رہیں گے اور میرے حالات بدستور ایسے بنے رہے تو میں رحمانی تھرٹی کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔ اس کے ذریعہ قوم کہ جو اصل لیڈر ہیں ان کو بھی میں جوڑ لینا چاہتا ہوں، یہ والد صاحب کا خواب تھا۔ اسلئے زکوۃ ہم نہیں لیتے ہیں۔ حالانکہ بہت بڑی تعداد ایسے بچوں کی ہے جو زکوۃ کے مستحق ہیں لیکن ہم زکوۃ نہیں لیتے ہیں۔

رحمانی 30 کا اور برانچ

رحمانی 30 ایک تعلیمی تحریک اور ایک سونچ کا نام ہے۔ اپنی بہترین کارکردگی کے سبب اس ادارے نے قومی سطح پر ایک الگ پہنچان بنائی ہے۔ رحمانی تھرٹی کا خواب ہے کہ ہم ملک کے تمام ریاستوں میں اس کی برانچ قائم کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ بچوں کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔ ابھی بھی جو اعداد و شمار ہیں مسلم بچوں کا وہ کافی کم ہے۔ زیادہ سے زیادہ ہمارے دو ہزار بچہ آئی آئی ٹی میں جا پاتے ہیں لیکن رحمانی تھرٹی کا خواب ہے کہ کم سے کم پندرہ ہزار سے زائد بچوں کے داخلے کو ممکن بنایا جائے۔ اس سلسلے میں رحمانی تھرٹی مختلف ریاستوں میں اپنا برانچ قائم کرے گی۔ عنقریب جھارکھنڈ میں رحمانی تھرٹی کا برانچ قائم ہونے جا رہا ہے۔ ہم جھارکھنڈ کے لوگوں سے اپیل کریں گے کہ وہ رحمانی 30 کے ٹیسٹ امتحان میں زیادہ سے زیادہ بچوں کو بٹھائیں تاکہ ان کا سلیکشن ہو سکے۔ ہمارا ترز عمل یہ ہے کہ جس ریاست میں کامیاب ہونے والے بچوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے ہم وہاں رحمانی 30 کا ایک برانچ قائم کر دیتے ہیں۔ جھارکھنڈ کے رانچی میں رحمانی تھرٹی کا برانچ کھلنے جا رہا ہے وہاں کے انجمن والوں سے اس تعلق سے بات ہو چکی ہے۔ وہاں جو رحمانی تھرٹی قائم ہوگا اس کا نام مولانا شعیب احمد رحمانی 30 ہوگا۔ اس کے علاوہ اگلے ایک سال میں مغربی بنگال میں ہم اس پروگرام کو شروع کریں گے۔ انشا اللہ۔

کامیابی پر تاثرات

فہد رحمانی کا کہنا ہے کہ ہمارے بچیں جب کامیاب ہوتے ہیں تو ان کے لئے ہم لوگ دعا کرتے ہیں۔ یہ والد صاحب (مولانا محمد ولی رحمانی) کے الفاظ ہیں کہ وہ ہم سے مضبوط اور بہتر ایمان اور خدمت والے بنیں۔ بچوں سے میرا یہ اگریمنٹ ہیکہ وہ کامیاب ہونے کے بعد کم سے کم دو بچوں کا اسپانسر شپ کریں گے اور کسی ضلع کے ایجوکیشنل ایکسیلینس کی ذمہ داری لیں گے۔ آپ کو بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہمارے جو بچیں کامیاب ہو چکیں ہیں اور بڑی جگہوں پر جوب کر رہے ہیں انہوں نے اپنی یہ ذمہ داری لینی بھی شروع کر دی ہے۔ ایک سو 17 ضلعوں میں ایجوکیشنل ایکسیلینس پیدا کرنے کے لئے، کامیاب ہو چکیں بچوں کو ہم نے ذمہ داری بھی دینی شروع کر دی ہے۔

فہد رحمانی کا کہنا ہے کہ رزلٹ کے توقع ہم لوگوں نے کبھی نہیں کی ہے، کیونکہ رزلٹ کا معاملہ اللہ کی طرف سے ہے۔ اب وہ بچیں جنہوں نے یہاں سے کامیابی حاصل کی ہے وہ خود چل کر میرے پاس آ رہے ہیں اور یہ کہ رہے ہیں کی ہمیں بھی کچھ ذمہ داری دی جائے، تاکہ جن لوگوں نے ہم پر پیسہ لگایا اب ہم اپنا حق ادا کر سکیں۔ تو آپ سمجھ سکتیں ہیں کہ جب اولاد بڑی ہوتی ہے اور باپ کے شانہ بہ شانہ کھڑی ہوتی ہے تو باپ کہ جیسے احساسات ہوتیں ہیں اس سے زیادہ بڑی فیلنگ ہوئی ہے۔ یہ اللہ کا شکر ہے۔

ہم کام پر یقین رکھتے ہیں

رحمانی 30 کے سی ای او فہد رحمانی کے مطابق کامیابی کے لئے بچوں میں موقع اور ایک دھاگا چاہئے کوئی اکیلے کچھ نہیں کر سکتا ہے۔ رحمانی 30 میں دو، تین سال جن بچوں نے قیام کیا اور اپنی پڑھائی کی اور یہ سونچا کہ جن لوگوں نے ہم پر خرچ کیا ہے، بچوں میں وہ رشتہ اور وہ دھاگا جو ان کے دلوں سے ہو کر گزرا ہے وہ انہیں کافی پاور فول بنا دیتا ہے۔ اور اس کا نتیجہ ہیکہ کامیاب ہونے کے بعد اب وہ خود چل کر اپنی ذمہ داری لے رہے ہیں۔ کہنا غیر مناسب نہیں ہے کہ رحمانی 30 کی کامیابی کا سکریٹ یہ ہے کی ہم کام پر یقین رکھتے ہیں۔ اللہ کی رضا کے لئے ہم کام کرتے ہیں، رزلٹ کے تعلق سے کبھی نہیں سوچتے۔ انہوں نے کہا کی آپ کو سن کر حیرت ہوگی کہ رزلٹ کے دن میرے دل کی کوئی کیفیت نہیں ہوتی ہے، اور یہ بہت اہم ہے۔ رزلٹ کا دن کبھی بھی میرے لئے کوئی اہمیت کا حامل نہیں رہا۔ ہم نے اپنی ٹیم کو یہ سمجھایا ہے کہ تم کو اللہ کی رضا کے لئے صبح سے شام تک کھٹنا ہے۔ اس کا حسن اور اخلاق یہ ہیکہ اپریل سے لیکر ابھی تک ہم نے اپنے قریب ڈیڑھ سو لوگوں کو تنخواہ نہیں دی ہے۔ اور اس میں سے ایک نے بھی ادارے کو نہیں چھوڑا ہے۔ اور وہ سبھی 90 فیصدی لوگ مسلمان ہیں۔ یہ اس کا ثبوت ہیکہ رحمانی تھرٹی کی ٹیم کس طرح اپنے کام کو لیکر سنجیدہ ہے۔ دوسرا اہم بات یہ ہیکہ جو لوگ رحمانی تھرٹی میں کام کر رہے ہیں وہ ایک طرح سے ہمارے شراکت دار ہیں، ہمارے یہاں کسی دن کوئی بھی چھٹی نہیں ہے۔ یہ دو باتیں ہیں کہ جو کام کرنے والے ہیں وہ کافی سنجیدہ ہیں اور دوسرا کہ ہم رزلٹ کو نہیں دیکھتے ہیں کہ وہ تو اللہ کی طرف سے ہے۔ ہم اپنی محنت کو دیکھتے ہیں۔ ہمارے پاس جو صلاحیت ہے ہم سو فیصدی اس پر عمل در آمد کریں باقی اللہ پر چھوڑ دیں۔

عبادت کی طرح پڑھتیں ہیں بچیں

فہد رحمانی کا کہنا ہے کہ بچوں کے حوالہ سے اگر دیکھیں تو رحمانی تھرٹی میں ان کا ایک طرح سے دو سال کا اعتکاف ہے۔ پورے ہندوستان میں عبادت کی طرح کہیں بھی بچیں اپنی پڑھائی نہیں کرتے ہیں۔ بچوں کو ہم لوگوں نے بتایا ہے کہ تم کو ہم اسلئے پڑھا رہے ہیں تاکہ تم سند پیش کر سکو، ثبوت دے سکو تمام مسلمانوں کو کہ نا امیدی کفر ہے۔ بچوں کو یہ احساس دلا دیتے ہیں کہ تم کامیاب ہو سکتے ہو اور آگے پہنچ سکتے ہو اور خدا کا شکر ہے کہ بچوں نے اس کو عبادت کی طرح لیا ہے۔ وہ اپنی پڑھائی عبادت کی طرح کرتے ہیں۔ ہمارے یہاں بھی کمیاں بے شمار ہے، گیزر خراب ہے ، اے سی ٹوٹا ہے، کہیں دوسری طرح کی کوئی مشکل ہے لیکن بچہ رحمانی 30 کو اپنا گھر سمجھتیں ہیں اور ہماری سختیوں کو برداشت کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کوئی عام آدمی سونچ بھی نہیں سکتا ہے کہ ہمارے بچیں  کیسے پڑھتیں ہیں اور کس قدر پڑھتیں ہیں۔ اسلئے رزلٹ آتا ہے کہ وہ اس پورے عمل کو عبادت کا درجہ دیتے ہیں۔

داخلہ کے لئے بچوں کا سوال

رحمانی 30 میں داخلہ کے لئے اکثر بچوں کا سوال ہوتا ہے کہ وہ کس طرح سے اپنی تیاری کریں یا کون سا سلیبس اور کون سی کتاب پڑھیں۔ ہم بچوں میں صرف دو چیزیں دیکھتے ہیں۔ پہلا، بچہ یہ طے کر لیں کہ جب تک ہم زندہ ہیں اپنے گول اور اپنے مقصد کو حاصل کر کے رہیں گے۔ اور یہی بچوں سے افیڈیویٹ پر ہم لوگ دستخط کراتیں ہیں کہ اگر تم رحمانی تھرٹی کو چھوڑ کر گئے تو چار لاکھ روپیہ تم سے ہم لیں گے۔ حالانکہ اب تک کسی سے لیا نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہیکہ ہم ان کے دل و دماغ میں یہ بات ڈال دینا چاہتے ہیں کہ یہ مرنے اور جینے کا کام ہے، اس میں اس وقت تک لگے رہنا ہے جب تک کامیاب نہ ہو جائیں۔ ایسے بچہ جو طے کر کے آئیں کہ ہم کسی بھی حالت میں جیت کر ہی نکلیں گے۔ دوسرا، یہ کہ سلیبس کے اعتبار سے ہم یہ دیکھتیں ہیں کہ بچوں نے جو اب تک پڑھا ہے وہ سو فیصدی پڑھا ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کی مسئلہ یہ ہیکہ بچیں اس میں الجھیں رہتے ہیں کہ سی بی ایس سی سے پوچھے گا یا بہار بورڈ سے پوچھے گا۔ انہوں نے کہا کی روشنی سیدھے ڈائریکشن میں دونوں میں چلتی ہے۔ رحمانی تھرٹی کے داخلہ ٹیسٹ میں ہم اسی سے پوچھتے ہیں جس میں بچوں نے پڑھائی کی ہے۔ ہمارا صرف اتنا دیکھنا ہے کہ بچوں نے جو پڑھا ہے اس میں دل لگایا ہے یا نہیں۔

awazurduرحمانی 30کے روح رواں رہے مولانا ولی رحمانی اور تعلیمی مشن کے ذمہ دار ابھیانند


کس کلاس کے بچوں کا ہوگا داخلہ

فہد رحمانی کے مطابق سال میں ایک بار رحمانی تھرٹی کا داخلہ فارم بھرا جاتا ہے۔ اس سال سے ایک بڑا بدلاؤ ہونے جا رہا ہے۔ اب ہم لوگ کلاس نویں کے طلباء کا بھی داخلہ لیں گے تاکہ زیادہ سے زیادہ بچوں کو ہم پڑھا سکیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 8ویں سے جو 9ویں میں جائیں گے، ایسے بچوں کا داخلہ ہوگا اور 10ویں مکمل کر کے جو 11ویں میں جا رہے ہیں ان بچوں کو لیں گے۔ انہوں نے کہا کی پہلے داخلہ ٹیسٹ منعقد کیا جائے گا، اس میں جو بچہ کامیاب ہوں گے اس کے بعد ان کا انٹرویو ہوگا۔ انٹرویو میں کامیاب ہونے کے بعد رحمانی 30 میں انہیں داخلہ مل جائے گا۔ ان کے مطابق ہمارا یہ ٹارگیٹ رہتا ہیکہ جتنے بھی بچہ اس مزاج کے مل جائیں کہ ہم اب یہاں آگئے ہیں تو گھر نہیں جائیں گے، کامیاب ہو کر رہیں گے، ایسے بچوں کو ہم پڑھاتیں ہیں۔ عام طور پر فروری کے مہینہ میں ٹیسٹ منعقد ہوتا ہے اور اس کے بعد انتخاب شدہ بچوں کی پڑھائی شروع ہو جاتی ہے

 رحمانی 30 کی کاوشوں کے سبب اقلیتی نوجوانوں میں آئی آئی ٹی جیسے باوقار ادارہ میں پڑھنے کا جذبہ پیدا ہوا ہے۔ وہ طلباء جو کبھی اس مقام تک پہنچنے کا خواب بھی نہیں دیکھ پاتے تھے اب انکا داخلہ ملک کے سب سے بڑے انسٹی ٹیوشن میں ہو رہا ہے۔ یقیناً رحمانی 30 کی کارکردگی قابل ستائش بھی ہے اور قابل مبارک باد بھی۔ ظاہر ہے یہ ایک دن میں نہیں ہوا، مولانا محمد ولی رحمانی کے قیادت میں یہ کارواں آگے بڑھتا رہا اور اب انکے فرزند، امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی اور فہد رحمانی کے قیادت میں یہ ادارہ آج اس مقام پر پہنچ گیا ہے جہاں ہر شخص رحمانی 30 کی کامیابی پر فخر محسوس کر سکتا ہے۔