آواز دی وائس :نئی دہلی
ہم حافظوں کو تعلیم کے معاملہ میں قومی دھارے سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس پروگرام کو ہم نے مدرسہ پلس کا نام دیا، بہت کم وقت میں 52 مدارسمیں اس کو نافذ کرایا- مدرسہ پلس میں اب تک 2ہز سے زیادہ حافظوں نے فائدہ اٹھایا ہے ،بہت جلد ہم مزید 25 سے 30 مدارسمیں اس کو نافذ کریں گے۔ ہندوستان بھر کے 27 ہزار مدارس میں سے اگر پانچ ہزار مدارس میں بھی یہ کام ہو جائے اور صرف حفاظ نہیں بلکہ ڈراپ آؤٹ یا مسترد شدہ بچوں کو بھی اس میں سمیٹ لیا جائے۔جو بھٹک رہے ہیں، گھروں پہ مصیبت بننے کا اندیشہ ہیں، جو سماج پہ معاشرے پر بوجھ بننے کا خطرہ ہیں ۔ایسے بچوں کو بلا کر 13 سال سے 18 سال کے بچوں کو مدارسمیں رکھ کر ایک پا ک و صاف ماحول میں رکھا جائے۔ ان کی ضروری دینی تعلیم سے ان کو اراستہ کیا جائے۔
ان خیالات کا اظہار شاہین گروپ کے سربراہ عبدالقدیر نے کیا ۔ جو راجدھانی میں شاہین گروپ کے ایک ہاسٹیل کےافتتاح کرتے ہوئے تقریرکررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں مدرسے کے ذمہ داروں سے بات کر رہا ہوں، یہ بتانے کی کوشش کررہا ہوں کہ آپ بڑے ادب و احترام کے ساتھ کہ حافظ بنا رہے ہیں۔ ماشاءاللہ ہونا چاہیے، ضرورت ہے اس کی ۔ یہ فرض کفایہ ہے ،عالم بنایا جا رہے ہیں اور ضرورت ہے کہ ہم بڑے پیمانے صحیح علماء تیار کریں۔ مگر وہ بچے جو گھوم پھر رہے ہیں،بھٹک رہے ہیں ۔دینی تعلیم سے بالکل ہی واقف نہیں ہیں ان کو ایک ماحول دیا جائے ۔ راہ دکھائی جائے اور تباہی سے بچایا جائے۔ یہ ہمارے لیے فرض عین ہے،میں تو درخواست کرررہا ہوں کہ ان پانچ ہزار مدارسمیں ایک چھوٹا سا شعبہ عین قائم کیا جائے۔اگر ایسا ہوتا ہے تو تو ڈھائی لاکھ بچوں کی ہم خدمت کر سکتے ہیں ۔ ڈھائی لاکھ کا مطلب تقریبا 15 پرسنٹ نوجوان بچے ہیں ۔یہی نہیں اس کام کو ہم دوسرے ذرائع یا پلیٹ فارم سے شروع کرسکتے ہیں ،جس کے لیے خانقاہوں اورمسجدوں کو بھی استعمال کرسکتے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف ہماری خواہش ہے کہ بچوں کو ڈراپ آوٹ ہونے سے بچانا ہے، جس کے لیے ان کی بنیادیں ٹھیک کریں تو وہ ڈراپ آؤٹ نہیں ہوں گے۔ دوسری طرف ڈراپ آوٹ بچوں کو لا کر پھر سے اسکول سے جوڑنا ہے اس تحریک کے لیے کوشش کر رہے ہیں اور ایک بچہ بھی فارغ گھومتا پھرتا نظر نہ آئے، اس کے لیے ہم روٹری کلب کے ساتھ بھی کام کررہے ہیں۔
شاہین گروپ کے مدرسہ پلس کے پروگرام کا ایک منظر
روٹری کلب کے ساتھ اشتراک
روٹری کلب ایسے بچوں کے لیے ایک عمارت حاصل کررہا ہے ،جس میں ان کی تعلیم و تربیت کا انتظام ہوگا ،اس میں ہم رہنے اور کھانے کا انتظام کر رہے ہیں۔ٹیچرز کا انتظام بھی کررہے ہیں ،یہ کام ہم عوامی تعاون سے کر رہے ہیں۔مندروں اور مٹھ میں میں بھی اس کا م کے تئیں پیشرفت ہوئی ہے۔ ہم اس راہ پراگے بڑھ رہے ہیں، ہم یہ چاہتے ہیں کہ اس کو مزید پھیلائیں۔ اس کی ہمت افزائی ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ نسل کو ہم بچائیں کیونکہ نسل ہی اصل ہے ۔نسل کی صرف تعلیم نہیں بلکہ تربیت بھی ضرورت ہے۔ ہم اس نسل کو طاقتور بنانا چاہتے ہیں اس نسل کو دینے والا بنائیں ۔ یہ ہماری نسل دینے والی بن جائے تو آپ کو یقین دلاؤں گا کہ پوری دنیا ہاتھ ملانے کے لیے تیار ہوگی۔ اس کے لیے تعلیم کو توجہ دینا ہے، تعلیم اور تربیت تعلیم یافتہ بنائیں تربیتہ بنائیں اور داعی بنائیں۔ ہماری نسل کو ہم داعی بنائیں ورنہ وہ یہ مدعو بن جائیں گے۔
شاہین گروپ : مدارس کے بچوں کو تعلیم کے معاملے میں قومی دھارے میں لانے کی ضرورت ۔ بانی ادارہ عبدالقدیر#ShaheenGroup #MuslimEucation #IndiaMuslim@Shaheengrouporg @shahid_siddiqui pic.twitter.com/9NQKoidulU
— Awaz-The Voice URDU اردو (@AwazTheVoiceUrd) March 5, 2024
شاہین کے روح رواں عبدالقدیر کہتے نہیں کہ ہم علما اور مدارس سے درخواست کررہے میں کہ ہماری سرپرستی کریں،ہم اس تحریک کو اگے بڑھانا چاہ رہے ہیں،اس میں مدد کریں ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیبشن کی بیماری کو ختم کرنا ہوگا ۔کیونکہ یہ ایک بڑی برائی ہے ۔آپ کوجان کر حیرت ہوگی کہ کرناٹک کے بیدر میں شاہین گروپ کی کوشش کے سبب یہملک کا واحد ضلع ہے جہاں کوئی ٹیوشن سینٹر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے شاہین گروپ میں ایک اکیڈمک آئی سی یو قائم کیا ہے ،جس میں اداروں کے کمزور بچوں کو تعلیم یا تربیت دی جاتی ہے ،ان کی اس کمزوری کو دور کیا جاتا ہے جو ڈراپ آئو ہونے کا سبب بنتی ہیں ۔عام طور پر بڑے اسکول بچوں کو لور نر سری سے داخلہ دیتی ہی لیکن جب بچہ نویں کلاس تک کمزور رہتا ہے تو اس کو دسویں سے قبل فیل کرکے اسکول کا رزلٹ خراب ہونے سے بچانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ جوو ایک بڑا ظلم ہے ۔ عبدالقادر نے کہا کہ حال ہی میں ہم نے گورنمنٹ آف کرناٹک کے تعاون کے ساتھ ایک پروگرام شروع کیا ہے ۔جس کے تحت کمزور یا خستہ حال اسکولوں کو سہارا دیا جارہا ہے ،اگر ضرورت پڑے تو اس کا انتظام بھی سنبھالا جارہا ہے ۔ کیونکہ کسی بھی معاشرے کو بدلنے میں اسکول کا سب سے اہم کردار ہوتا ہے ۔ یہی نہیں 10 کروڑ روپیے گورنمنٹ اف کرناٹک نے منظور کئے ہیں ۔اس کے ذریعے س مدارس میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم دی جائے گی ۔ جس میں مدارس میں بچے اسی فیصد دینی تعلیم کے بعد بیس فیصد عصری تعلیم حاصل کریں ۔
پروگرام کا ایک منظر
عبدالقدیر نے کہا کہ رمضان المبارک کے دوران پندرہ سو بچوں کو تربیت دی جائے گی جو کہ صرف گریجویٹ ہیں، جنہوں نے بی ایڈ یا کوئی ٹیچنگ کورس نہیں کیا ہے لیکن ہمارا ماننا ہے کہ تربیت سب سے اہم ہوتی ہے، شاہین گروپ کی یہ کوشش ہے کہ نئی نسل کو اپنی تہذیب کے ساتھ ڈسپلن سے بھی متعارف کرائے انہوں نے مزید کہا کہ اج تعلیم کے ساتھ تربیت کی بہت اہمیت ہے ہم اس کے زور دے رہے ہیں کہ بچوں کو تربیت دی جائے اچھی تربیت جو انہیں روزگار سے جوڑنے میں مدد دے اج تعلیمی اداروں کا ماحول سازی کے لیے بہت اہمیت ہے ہمیں ایسے اداروں کی ضرورت ہے جو ماحول بنانے میں اہم کردار ادا کریں آج ماحول بہت خراب ہوگیا ہے، بچے موبائل زدہ ہوگئے ہیں، علما رو رو کر دعا کررہے ہیں ہمیں بچوں کو موبائل کی وبا اور کو ایجوکیشن سے بچانا ہے ہم یہ نہیں مانتے کہ ہر کوئی ڈاکٹر بن جائے، ایسا ممکن نہیں ہے ، لیکن اچھی تربیت لازمی ہے، ضروری ہے اور اہم ہے۔