خانقاہ منعمیہ: خانقاہوں کی خدمات کی روایت کا روشن چراغ

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 26-03-2024
خانقاہ منعمیہ: خانقاہوں کی خدمات کی روایت کا روشن چراغ
خانقاہ منعمیہ: خانقاہوں کی خدمات کی روایت کا روشن چراغ

 

محفوظ عالم ۔ پٹنہ 

ہر دور میں خانقاہوں سے عام لوگ فیضیاب ہوتے رہے ہیں۔ صوفی بزرگ اور خانقاہوں کی یہ خصوصیت رہی ہے کہ بلا تفریق مذہب و ملت لوگوں کی مدد کرنا ان کے یہاں سب سے بڑا کام سمجھا جاتا رہا ہے۔ ماضی میں صوفیوں نے اپنی کارکردگی اور سماج کی بے لوث خدمت و خیر سگالی کے سبب سبھی مذاہب میں اپنا ایک منفرد مقام حاصل کیا۔ کیا غریب اور کیا امیر ہر شخص خانقاہوں کو عزت و احترام کی نظر سے دیکھتا ہے۔ ضرورت مندوں اور ٹوٹے ہوئے، غم کھائے ہوئے لوگوں کا کارواں خانقاہوں، درگاہوں اور صوفیوں کی دہلیز پر آ کر اپنا غم ہلکا کرتا رہا ہے اور اپنی ضرورتیں پوری کرتا رہا ہے۔ ماضی کی اس روایت کو آج بھی خانقاہوں نے زندہ رکھا ہے، اسی میں سے ایک پٹنہ سیٹی کا خانقاہ منعمیہ میتن گھاٹ ہے۔

خانقاہ نے غریب اور ضرورت مند لوگوں کی مدد اور بھائی چارے کی فضا کو عام کرنے کے لئے باقاعدہ سلسلہ نام کی ایک ملی، تعلیمی، سماجی اور ادبی تنظیم قائم کی ہے۔ 1999 میں قائم سلسلہ نے سیکڑوں طلباء اور ہزاروں مریضوں کی مدد کی ہے۔ تعلیم، صحت اور قوی یکجہتی و خیر سگالی پر کام کرنا سلسلہ کا بنیادی مقصد ہے۔ خانقاہ منعمیہ میتن گھاٹ کے سجادہ نشین اور عالمی شہرت یافتہ اسلامک اسکالر مولانا ڈاکٹر شمیم الدین احمد منعمی سلسلہ کے سرپرست ہیں اور پروفیسر مسعود الرحمن سلسلہ کے سکریٹری ہیں۔ 

آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے مسعود الرحمن نے کہا کہ سلسلہ لوگوں کے تعاون سے چلتا ہے اور ہمارا مقصد تعلیم کے تئیں سماج کو بیدار کرنے سمیت ان لوگوں کی بھی مدد کرنا ہے جو معاشی کمزوری کے سبب کافی مشکل حالات مین اپنی زندگی کا وقت کاٹ رہے ہیں۔

خواندگی سے آتا ہے مثبت فکر و عمل

سلسلہ کا ماننا ہے کہ خواندہ سماج زندگی کے ہر موڑ پر مثبت فکر و عمل کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔ وہ اپنی بے رنگ زندگی میں رنگ بھرنے کی کوشش کرتا ہے اور ملک و ملت کے فروغ میں نمایا خدمات انجام دیتا ہے وہیں ناخواندگی ایک بیماری ہے جو سماج کو اندر سے کھوکھلا بنا دیتی ہے اور معاشرہ بہت سارے غلط رسم و رواج اور طریقوں کے ساتھ چلتا ہے، یہاں تک کہ کئی بار اچھے اور برے کی تمیز بھی کھو دیتا ہے۔ دنیا میں علم کی قدر ہے اور اسلام میں علم حاصل کرنا فرض قرار دیا گیا ہے۔ ایسے میں یہ ضروری ہے کہ سماج کا ہر شخص اور ہر بچہ تعلیم سے رغبت رکھے اور علم حاصل کرنے کی جدوجہد کرے۔ سماجی و ملی تنظیموں کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے لوگوں کے درمیان تعلیم کی سماع روشن کریں جو اب تک یا تو ناخواندہ ہیں یا معاشی کمزوری کے سبب تعلیم حاصل نہیں کر پا رہے ہیں۔ پروفیسر مسعود الرحمن کا کہنا ہے کہ سلسلہ ایسے بچوں کو تعلیم دلانے کی ہر ممکن کوشش میں مصروف ہے۔ انکا کہنا ہے کہ اس تعلق سے سلسلہ اپنی مالی استطاعت کے مطابق  ہر سال قریب ایک سو بچوں کو مالی مدد فراہم کرتا ہے۔ اس میں اسکول کے طلباء سمیت پروفیشنل تعلیم حاصل کرنے والے طلباء ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کی ایسے بچے اور بچیاں جو معاشی طور پر کمزور ہیں اور ان کے والدین غریب ہیں، وہ اپنے بچوں کو تعلیم دینا چاہتے ہیں، اس طرح کے بچوں کو سلسلہ مدد کرتا ہے۔ میٹرک تک کے ایسے بچوں کو  مالی مدد کر کے ان کی پڑھئی کو آگے بڑھانے کا کام سلسلہ کی جانب سے کیا جاتا ہے، جیسے ان کے اسکول کی فیس، امتحان فیس اور کوچنگ کا فیس دینا اور ان کو اس لائق بنانا کہ وہ اپنی تعلیم اچھے نمبروں سے حاصل کر سکے۔ اس کے علاوہ انٹر سے ڈگڑی سطح تک کے طلباء کے داخلہ اور ان کی دیگر ضرورتوں کو پورا کرنے میں سلسلہ کی طرف سے مدد کیا جاتا ہے۔

سب کو تعلیم حاصل کرنے کا حق

عام طور پر معاشی کمزوری سماج کے ایک بڑے حصہ کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے میں رکاوٹ بنتی رہی ہے۔ مسعود الرحمن کا کہنا ہے کہ اس مسئلہ کو کوئی ایک تنظیم تو حل نہیں کر سکتی ہے لیکن اس کے لئے کوشش، فکر اور عملی جدوجہد ضرور کی جا سکتی ہے۔ سلسلہ ایک محدود دائرہ میں اور اپنی مالی صلاحیت کی بنیاد پر اعلیٰ اور پروفیشنل تعلیم حاصل کرنے کی خواہش رکھنے والے ایسے ضرورت مند طلباء کے داخلہ میں مدد کرتی ہے۔ انہیں ایم بی بی ایس، انجینئرنگ اور ڈپلوما کی پڑھائی کے لئے سلسلہ مالی مدد فراہم کراتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سلسلہ حکومت سے کسی طرح کی کوئی مدد نہیں لیتی ہے بلکہ سماج کے لوگوں کے تعاون سے سماج کے کمزور طبقات کی مدد کی جاتی ہے۔

awazurdu پروفیسر ڈاکٹر مولانا شمیم الدین احمد منعمی، سجادہ نشین وسرپرست، سلسلہ


awazurduیوم جمہوریہ اور یوم آزادی کے جشن


تکنیکی تعلیم کی ضرورت

 مسعود الرحمن کا کہنا ہے کہ آج دنیا تکنیک کے میدان میں کافی آگے بڑھ چکی ہے، چاہے وہ کوئی بھی کام ہو اس میں تکنیک کا دخل ایک طرح سے یقینی ہو گیا ہے ایسے میں کمپیوٹر کی تعلیم اب ایک ضرورت بن گئی ہے۔ جو لوگ کمپیوٹر کا علم نہیں رکھتے ہیں انہیں کئی طرح کی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسے میں کمپیوٹر کی تعلیم ان بچوں کا بھی حق ہے جو مالی اعتبار سے کمزور ہیں۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے 2018 میں سلسلہ کے زیر اہتمام کمپیوٹر مرکز قائم کیا گیا ہے جہاں صرف 5 سو روپیہ کی فیس پر چھ مہینہ کا ڈی سی ایس کورس کرایا جاتا ہے۔ مسعود الرحمن کے مطابق کمپیوٹر تربیتی مرکز میں سبھی مذاہب کے بچے زیر تعلیم ہیں۔ جو پیسہ نہیں دے پاتے ہیں ایسے طلباء کو مفت پڑھایا جاتا ہے۔

طلباء کے ذہن سازی کا کام

طلباء کے ذہن سازی کے لئے بھی سلسلہ مختلف بیداری پروگرام چلا رہا ہے۔ مسعود الرحمن کا کہنا ہے کہ ہم ان لوگوں میں تعلیمی بیداری لانے کی کوشش میں مسلسل کام کر رہے ہیں جو ناخواندہ ہیں۔ مسعود الرحمن کا کہنا ہے کہ خانقاہ منعمیہ میتن گھاٹ کے سجادہ نشین اور معروف عالم دین مولانا شمیم الدین احمد منعمی کے سرپرستی میں سلسلہ سماج کو ایک مثبت سونچ اور فکر دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کے تحت ہم طلباء کو نہ صرف پڑھائی کے لئے موٹیو ٹ کرتے ہیں بلکہ ان کے ذہن سازی اور اسلامی نقطہ نظر سے ان کی تربیت کا کام بھی بحسن خوبی انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس تعلق سے سلسلہ بچوں کی تربیت کے لئے مضمون نویسی مسابقہ اور تحریری مسابقہ منعقد کراتا ہے۔ اس کے بعد اسلامی معلومات پر مبنی معروضی اور موضوعی نتیجہ دینا اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے کے ساتھ ہی انہیں انعامات دیتے ہیں تاکہ طلباء کا ذہن سازی ہو سکے اور تعلیم کے تئیں ان کی رغبت بڑھ سکے۔ مسعود الرحمن کا کہنا ہے کہ کسی بھی معاشرہ کی حالت تبھی بہتر ہوگی جب وہ معاشرہ تعلیم یافتہ ہوگا اور اس کے بل بوتے پر وہ آگے بڑھنے کی کوشش کرے گا۔ اس تعلق سے سلسلہ کا کام لائق ستائش ہے۔

awazurdu

awazurduسلسلہ کی جانب سے  میڈیکل کیمپ لگائے جاتے ہیں 


لوگوں کی صحت کی فکر

سلسلہ کے انتظامیہ کا ماننا ہے کہ سماج میں ایسے لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو اپنے صحت کو لیکر بیدار نہیں ہیں یا پھر وہ مالی اعتبار سے اتنے کمزور ہیں کہ صحت کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ ایسے افراد کو صحت مند بنانے اور ان کی مدد کے لئے سلسلہ کے زیر اہتمام ہر ہفتہ صحت چیک اپ کے لئے کیمپ منعقد کیا جاتا ہے۔ جہاں بلا تفریق مذہب و ملت لوگوں کا ہیلتھ چیک کیا جاتا ہے۔ ماہر ڈاکٹر ان کے صحت کی نگرانی کرتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر مریضوں کے علاج و معالجہ کا انتظام کیا جاتا ہے۔ وبائی مرض میں بھی سلسلہ لوگوں کے درمیان کام کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی مدت میں سلسلہ نے کافی لوگوں کی مدد کی ہے۔ مسعود الرحمن کا کہنا ہے کہ ایمبولینس کی خدمات بھی سلسلہ نے دستیاب کرایا ہے۔ کافی کم شرح پر مریضوں کو اسپتال پہنچانے یا ڈیڈ باڈی کو پہنچانے کا کام کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جو لوگ غریب ہیں اور اتنا بھی پیسہ نہیں دے پاتے ہیں ان کے لئے ایمبولینس کی خدمات بلکل مفت ہے۔ اس طرح سے کہ سکتے ہیں کہ خانقاہ منعمیہ میتن گھاٹ کی یہ تنظیم اس روایت کو زندہ رکھنے کی کوشش کی ہے جو خانقاہوں کی پہنچان رہی ہے کہ وہ بغیر کسی بھید بھاؤ کے سماج کے سبھی طبقہ کی مدد کے لئے ہر وقت تیار رہتا ہے۔

اخوت و بھائی چارہ

سلسلہ اخوت و بھائی چارے کو عام کرنے کے لئے بین المذاہب انٹریکشن پروگرام منعقد کرتا ہے۔ جس میں مختلف مذاہب کے لوگ شرکت کرتے ہیں اور مذہبی معلومات کے ساتھ ساتھ مختلف غلط فہمیوں کو بھی دور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ مسعود الرحمن کا کہنا ہے کہ خانقاہوں نے ہمیشہ اخوت اور بھائی چارے کا صرف پیغام ہی نہیں دیا ہے بلکہ اس پر عمل کیا ہے اور قومی یکجہتی کے فروغ کی مسلسل کوششیں کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سماج کے سبھی طبقے کے لوگوں میں خانقاہ اور صوفیوں کا دربار کافی محترم رہا ہے۔ انہوں نے کہا کی امن و سکون، بھائی چارہ، محبت اور خیر سگالی ہمارے ملک کی وہ وراثت ہے جس کو زمینی سطح پر عام کرنے اور لوگوں کو اس کارواں سے جوڑنے کی صوفیوں نے اور خانقاہوں نے ہمیشہ کوشش کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ کام آج بھی جاری ہے اور میرا ماننا ہے کہ سماج کے سبھی طبقہ میں جب تک انصاف قائم نہیں ہوگا اور محبت کی فضا عام نہیں ہوگی تو ایک مہذب سماج کی کس طرح تشکیل کی جا سکتی ہے۔ اس نقطہ نظر سے دیکھیے تو خانقاہ منعمیہ میتن گھاٹ لگاتار خیر سگالی کے کاموں میں مصروف رہتا ہے۔ یہ وہ سر زمین ہے جہاں بلا تفریق مذہب و ملت لوگ کسرت سے آ تے ہیں اور ان کی مدد کی جاتی ہے۔ چاہے وہ مدد ان کے دکھ اور غم کو ہلکا کر کے ہو یا انہیں اپنائیت کا احساس کرا کر ہو۔

awazurdu   سپریم کورٹ آف انڈیا کے جسٹس سنجے کرول  خانقاہ میں 


awazurduفرقہ وارانہ ہم ٓآہنگی کے علمبردار ہیں سلسلہ  کے روح رواں 


عظیم شخصیتوں کے نام پر پروگرام

مسعود الرحمن کا کہنا ہے کہ سلسلہ کے زیر اہتمام ان عظیم شخصیتوں کے نام پر سیمینار اور مذاکرہ کا انعقاد بھی ہوتا ہے جو اپنی علمی اور ادبی سماع جلا کر دنیا سے رخصت ہو چکیں ہیں۔ اس کے علاوہ زبان و ادب کے لئے سلسلہ کے ذریعہ کتابوں کی اشاعت کی جاتی ہے۔ دینی اور اسلامی معلومات پر مبنی کتابیں شائع کی جاتی ہے۔ اسکول کے بچوں میں کتاب تقسیم کی جاتی ہے۔ طلباء و نوجوانوں کو کتابیں فراہم کرائی جاتی ہے تاکہ وہ حقیقی اسلام کو جان سکے۔

سلسلہ کے دیگر کام

سلسلہ ضرورت پڑنے پر لوگوں کی مالی مدد بھی کرتا ہے۔ بیمار لوگوں کی مدد تو سلسلہ کرتا ہی ہے قانونی مدد بھی لوگوں کو فراہم کرائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کی چندہ ہم نہیں لیتے ہیں، جو لوگ سلسلہ کے میمبر ہیں، وہ مالی مدد کرتے ہیں اس کے علاوہ بچوں کی تعلیم کے لئے بھی صاحب حیثیت لوگ سلسلہ کو فنڈ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کی رمضان کے مہینہ میں صدقہ و زکوۃ کا پیسہ ہم لیتے ہیں اور اسی سے سلسلہ کا کام چلتا ہے۔ خانقاہ منعمیہ میتن گھاٹ کے احاطہ میں ہی سلسلہ کا دفتر قائم ہے جہاں سے یہ سارے کام کئے جاتے ہیں۔ مسعود الرحمن کے مطابق سلسلہ ہر سال جدول نکالتا ہے۔ شہر کی تمام مسلم تنظیموں کے سرپرست بیٹھتے ہیں اور رمضان کا ٹائم ٹیبل با اتفاق رائے سے تیار کیا جاتا ہے اور اسی پر بعد میں سارے لوگ عمل کرتے ہیں۔ جدول نکالنے کا کام بھی لگاتار کئی برسوں سے کیا جا رہا ہے۔