اسلام اور دیگر مذاہب میں روزہ کا تصور

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 17-03-2024
اسلام اور دیگر مذاہب میں روزہ کا تصور
اسلام اور دیگر مذاہب میں روزہ کا تصور

 

علی احمد : رمضان المبارک اپنے پہلے عشرے میں ہیں، دنیا بھر میں رمضان کی رونق ہے، میڈیا سے سوشل میڈیا تک اور زندگی سے طرز زندگی تک رمضان المبارک کے اثرات نمایاں طور پر نظر ارہے ہیں_ دنیا مسلمانوں کے روزوں کی طرف متوجہ ہے _تہذیب ثقافت اور مذہبی پہلوؤں پر روشنی ڈالی جا رہی ہے مگر ہم اپ کو بتا دیں کہ روزے صرف اسلام تک محدود نہیں ہے بلکہ دنیا میں ایسے کئی مذاہب ہیں جن میں روزے کا تصور موجود ہے اور انہیں ماننے والے اس کے عقیدت مند روزے رکھتے ہیں جنہیں وہ دیگر ناموں سے پکارتے ہیں

جی ہاں! اسلام کے علاوہ دیگر ایسے مذاہب بھی ہیں جو اپنے پیروکاروں کو مختلف مذہبی ایام میں روزہ رکھنے کی تاکید کرتے ہیں۔اسلام کے علاوہ ایسے مذاہب کی تعداد چھ ہے جن کے ماننے والوں کو روزہ رکھنا پڑتا ہے۔ یہودیت یہودیت میں’’یوم کپر‘‘ یا ’’یومِ کفارہ‘‘ کو روزے کے دن کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہودی کیلنڈر میں چھ مزید روزے بھی شامل ہیں جن میں ’’تشاباؤ‘‘ کے دن کا روزہ بھی شامل ہے۔ اس روزیروشلم میں یہودی معبدوں کو تباہ کیا گیا تھا

بدھ مت بدھ مت سے تعلق رکھنے والے قریباً تمام فرقے سال میں کچھ روز ضرور روزہ رکھتے ہیں۔ ان میں پورے چاند کے دن اور دوسرے ایام شامل ہیں۔ کیتھولک عیسائی مذہب کے اہم فرقے کیتھولک سے تعلق رکھنے والے افراد ’’ایش وینس ڈے‘‘ اور ’’گڈ فرائیڈے‘‘ کو روزہ رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ کیتھولک عیسائی نفس کشی کی مدت میں آنے والے تمام جمعہ کے روز میں گوشت کھانے سے پرہیز کرتے ہیں۔ ہندو مت ہندو مذہب میں نئے چاند کے موقع پر اور شوراتری اور سرسوتی جیسے تہواروں کے موقع پر روزے رکھنا عام ہے مور مونز مور مونز سے تعلق رکھنے والے افراد ہر مہینے کے پہلے اتوار کو روزہ رکھتے ہیں۔ بہائی بہائی مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد بہائی سال کے 19 ویں مہینے میں یعنی 2 سے 20 مارچ تک، جو ’’ایلا‘‘ کہلاتا ہے روزے کھتے ہیں

اسلام میں روزہ

 روزہ اسلام میں ایک بنیادی ستون کی حیثیت رکھتا ہے، اسلام کے پانچ بنیادی ارکان ہیں۔ جن میں روزہ ایک اہم عبادت ہے ،اور اپنے اللہ کی رضامندی حاصل کرنے علاوہ ہہترین ذریعہ ہے۔دنیا میں مسلمانوں کی بڑی تعداد رمضان کے روزہ رکھتی ہے، اللہ نے قرآن کریم میں جہاں روزے کی فرضیت بیان کی ہے وہاں یہ بھی بتایا ہے کہ پرانی امتوں پر بھی روزے فرض کئے گئے تھے- روزہ اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے۔ رمضان المبارک کے مہینے میں روزے رکھنا ہر مسلمان مرد اور خواتین پر فرض ہے۔ اسلامی روزے کی شکل صبح سے لے کر غروب آفتاب تک مکمل طور پر کھانے پینے پر اور جنسی تعلقات کو ترک کرنا ہے۔ روزہ دار بالغ سمجھدار صحت مند اور مقیم ہونا چاہئے جیسا کہ قرآن فرماتا ہے __

(روزوں کا مہینہ) رمضان کا مہینہ (ہے) جس میں قرآن (اول اول) نازل ہوا جو لوگوں کا رہنما ہے اور (جس میں) ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور (جو حق و باطل کو) الگ الگ کرنے والا ہے تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے میں موجود ہو چاہیئے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (رکھ کر) ان کا شمار پورا کرلے۔ خدا تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا اور (یہ آسانی کا حکم) اس لئے (دیا گیا ہے) کہ تم روزوں کا شمار پورا کرلو اور اس احسان کے بدلے کہ خدا نے تم کو ہدایت بخشی ہے تم اس کو بزرگی سے یاد کر واور اس کا شکر کرو’’۔ (2:185

یہودیوں کے روزے

مسلمانوں کے علاوہ یہودی بھی بہت زیادہ روزے رکھتے ہیں، حضرت موسیٰ علیہ السلام پرنازل ہونے والی مُقدس کتاب تورات میں کئی مقامات پرروزہ کی فرضِیّت کاحکم دیاگیاہے۔حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت میں صرف ایک روز ہ فرض تھا اور یہ عاشورہ کا روزہ تھا ۔یوم عاشورہ کے روزے کو کفارہ کا روزہ کہا جاتا ہے، روزے میں یہودی اپنا بیش تر وقت سینیگاگ میں گزارتے ہیں اور توبہ و استغفار کرتے ہیں نیز توریت کی تلاوت میں مصروف رہتے ہیں۔تورات کی بعض روایات سے ظاہر ہے کہ بنی اسرائیل پر ساتویں مہینے کی دسویں تاریخ کو کفارہ کا روزہ رکھنا ضروری تھا ۔ یہ روزہ نہ رکھنے والوں کے لئے سخت بات کہی گئی تھی کہ جو کوئی اس روزہ نہ رکھے گا اپنی قوم سے الگ ہو جائے گاگا_ یہودیت میں روزہ کے بے شمار مقاصد ہیں۔ اور بائبل اور عبرانی صحیفوں میں اسے اندرونی ہدایت اور بیرونی ہدایت دونوں کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ روزے کے ذریعہ ، یہودی خدا سے اسرائیل کی طرف نظر رحمت کی دعا کرتے ہیں ۔ہم یہودی کیلنڈر میں نسبتا چند باقاعدہ روزے کے ایام پاتے ہیں ۔ یوم کبور (کفارہ کا دن) یہودیوں کے لئے سب سے اہم روزے کا دن ہے جیسا کہ یہ شریعت موسوی کے قانون میں مذکور ہے _ یوم کبور یہودی کیلنڈر میں سب سے اہم اور سنگین دن خیال کیا جاتا ہے، جو کہ ماضی میں کئے گئے گناہوں کی توبہ اور اس پر نادم ہونے اور معافی کی دعا کرنے کے لئے بھی منایا جاتا ہے۔

ہندو وں کے روزے
  پرانے زمانے سے ہی روزے کا تصور پایا جاتا ہے جسے عرف عام میں ’’ورت‘‘ کہا جاتا ہے۔’’ورت‘‘کیوں رکھا جاتا ہے اور اس کے احکام کہاں سے آئے اس بارے میں ٹھیک ٹھیک کچھ نہیں کہا جا سکتا مگر مذہبی اور سماجی روایات چلی آرہی ہیں جن کی پابندی میں یہاں روزہ رکھا جاتا ہے۔
ہندووں میں ہر بکرمی مہینہ کی گیارہ بارہ تاریخوں کو ’’اکادشی‘‘ کا روزہ ہے، اس حساب سے سال میں چوبیس روزے ہوئے ، ہندو جوگی اور سادھو میں بھوکے رہنے کی روایت پرانے زمانے سے چلی آرہی ہے اور وہ تپسیا وگیان ،دھیان کے دوران عموماً کھانے سے پرہیز کرتے ہیں
روزہ ہندو مذہب کے بنیادی معمولات میں سے ایک ہے۔
 ہندووں کے ہاں روزے کی حالت میں پھل،سبزی اور دودھ وپانی وغیرہ کی ممانعت نہیں ہے ،مگر بعض روزے ایسے بھی ہیں، جن میں وہ ان چیزوں کا استعمال بھی نہیں کرسکتے ہیں۔
ہندوسنیاسی بھی جب اپنے مُقدس مقامات کی زیارت کیلئے جاتے ہیں تو وہ روزہ میں ہوتے ہیں، ہندوؤں میں نئے اور پورے چاند کے دنوں میں بھی روزہ رکھنے کا رواج ہے۔ اِس کے علاوہ قریبی عزیز یا بزرگ کی وفات پربھی روزہ رکھنے کی رِیت پائی جاتی ہے۔خاص بات یہ کہ ہندو عورتیں اپنے شوہروں کی درازی عُمر کیلئے بھی کڑواچوتھ کاروزہ رکھتی ہیں
 
عیسائیت میں روزہ 
انگریزی کی بائبل ڈکشنری سے یہ پتہ چلتا ہے کہ بائبل میں لفظ روزہ عبرانی زبان کے لفظ سم  سے نکلا ہے جس کا مطلب منہ کو ‘ڈھکنا’ ہے یا یونانی لفظ  سے ہے جس کا مطلب ‘‘پرہیز کرنا’’ ہے اس کا مطلب کھائے پیئے بغیر رہنا ہے (آستر 4:16) ۔ حضرت یسوع مسیح کے ذریعہ بیان کی گئی روزے کی شکل یہودیوں کے ہی روزے کی طرح ہے ۔ لہذا، ضرور یہ، کھانے پینے سے مکمل پرہیز ہوگا جیسا کہ یہ پہاڑ پر مندرجہ ذیل وعظ سے واضح ہے جس میں یسوع مسیح نے اپنے قدیم ترین شاگردوں کو روزہ رکھنے کی ہدایت دی اور جب بھی تم روزہ رکھو تو اسے ظاہر نہ کرو جیسا کہ منافق کرتے ہیں، اس لئے کہ وہ شکستہ حال اور پریشان دکھنے کی کوشش کر تے ہیں تاکہ لوگ روزہ رکھنے کے لئے ان کی تعریف کریں ۔ میں تمہیں سچائی بتا تا ہوں کہ صرف وہ اجر ہی ہے جو انہیں ملے گا ۔ 17جب تم روزہ رکھو تو کنگھی کرو اور اپنا چہرہ دھوؤ ۔ 18 اس لئے کہ کوئی یہ نہیں جان سکے گا کہ تم روزے سے ہو ، سوائے تمہارے خدا کہ جو کہ ان تمام باتوں کو جانتا ہے جو تم خفیہ طور پر کرتے ہو۔ اور تمہارا خدا جو سب کچھ دیکھتا ہے تمہیں اس کااجروثواب دے گا (متی 6:16 
تاہم عیسائیت میں روزہ رکھنے کی اصلی شکل کھانے پینے سے مکمل پرہیز ہے، لیکن بہت سے عیسائی آج اس پر عمل نہیں کرتے ۔ وہ پانی یا جوس پیتے ہیں مخصوص کھانے کھاتے ہیں اور روزہ کے دوران کچھ خاص کھانوں سے پرہیز کرتے ہیں ، یا صرف کچھ دنوں تک گوشت کھانے سے پر ہیز کرتے ہیں ۔ لیکن بعض عیسائی کھانے پینے دونوں سے پرہیز کرتے ہیں ۔
کیتھولک عیسائیت میں روزے کو ایک ایسا معمول سمجھا جاتا جو روحانی طور پر مضبوطی فراہم کرتا ہے ۔ ایسی چیز کو چھوڑ کر جو کہ گناہ نہیں ہے کیتھولک اپنی شہوانی خواہشات پر قابو پاتے اور غریبوں کے ساتھ رشتوں کو برقرار رکھتے ہیں ۔ یہودیہ کے ریگستان میں یسوع مسیح کی مثال کی ہمسری میں رومن کیتھولک انگریز اور بعض دیگر گرجا گھر کے ذریعہ روزے چالیس دن کا روزہ رکھا جاتا ہے۔ گڈ فرائیڈے کا روزہ اس دن کی یاد میں منایا جاتا ہے جب عیسیٰ مسیح کو ایذا دی گئی ۔ حال ہی میں، انجیلی روزے تیزی سے مقبول ہوئے ہیں جنہیں لوگ روحانی تغذیہ اور غریبوں کے ساتھ اتحاد کے لئے رکھ رہے ہیں ۔ کچھ عیسائی معاشروں میں روزے ایک سیاسی یا سماجی انصاف کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے رکھے جاتے ہیں ۔ جہاں تک پروٹسٹنٹ کا تعلق ہے، وہ ذاتی روحانی تجربے کا ایک اہم حصہ بننے کے لئے عام طور پر روزے کو نماز کے ساتھ شمار کرتے ہیں ۔
 پارسی مذہب
پارسی مذہب کی اِبتدا حضرت عیسٰی علیہ السلام سے چھ سو سال پہلے فارس (ایران)میں ہوئی تھی، یہودیوں کی طرح عیسائیوں میں بھی روزہ کا تصور پایاجاتا ہے۔ انجیل کی روایات کے مطابق عیسیٰ علیہ السلام نے چالیس دن اور چالیس رات روزہ رکھا تھا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے روزے کے بارے میں اپنے حواریوں کو ہدایت بھی فرمائی ہے
 بُدھ مذہب
بدھ مذہب کی ابتدا چھٹی صدی قبل مسیح کے لگ بھگ ہندوستان کے شمال مشرقی حصہ میں ہوئی، بدھ مت کے بانی مہاتما بدھ تھے، بدھ مت میں روزے کو ان تیرہ اعمال میں شمار کیا گیا ہے، جو ان کے نزدیک خوش گوار زندگی اپنانے میں مدد دیتے ہیں۔ وہ روزے کو باطن کی پاکیزگی کا ایک ذریعہ سمجھتے ہیں۔بُدھ مت کے بھکشو (مذہبی پیشوا) کئی دنوں تک روزہ رکھتے ہیں اور اپنے گناہوں سے توبہ کرتے ہیں
 جین مذہب
جین مت کی ابتدا آج سے تقریباً 2550 سال پہلے ہندوستان کے علاقے اترپردیش میں ہوئی، مہاویر اس مذہب کے بانی ہیں۔ہندومت کی طرح جین مت میں بھی سنیاسی مقدس مقامات کی زیارت کے دوران میں روزے رکھتے ہیں اور اسی طرح بعض خاص تہواروں سے پہلے روزے رکھنے کا دستور بھی ان میں پایا جاتا ہے، ان کے مذہب میں مشہور تہوار وہ ہیں، جو ان کے مذہب کے بانی مہاویر کی زندگی کے مختلف ایام کی یاد میں منائے جاتے ہیں۔
ان کا پہلا تہوار سال کے اس دن منایا جاتا ہے، جس دن مہاویر عالم بالا سے بطن مادر میں منتقل ہوئے تھے۔ دوسرا تہوار ان کے یوم پیدایش پر منایا جاتا ہے۔ تیسرا تہوار اس دن منایا جاتا ہے جس دن انھوں نے دنیا سے تیاگ اختیار کیا تھا، یعنی ترک دنیا کی راہ اختیار کی تھی۔ چوتھا تہوار اس دن منایا جاتا ہے جس دن انھوں نے الہام پا لیا تھا اور پانچواں تہوار اس دن منایا جاتا ہے جس دن ان کی وفات ہوئی تھی اور ان کی روح نے جسم سے مکمل آزادی حاصل کر لی تھی۔
ان تہواروں میں سب سے نمایاں تہوار پرسنا کے نام سے موسوم ہے۔ یہ تہوار بھادرا پادا (اگست۔ ستمبر) کے مہینے میں منایا جاتا ہے۔ جین مت کے بعض فرقوں میں یہ تہوار آٹھ دن تک اور بعض میں دس دن تک جاری رہتا ہے۔ اس تہوار کا چوتھا دن مہاویر کا یوم پیدایش ہے۔ اس تہوار کے موقع پر عام لوگ روزے رکھتے اور اپنے پچھلے گناہوں کی معافی مانگتے اور توبہ کرتے ہیں