رمضان : روزے کے سبب کیسے ہوتے ہیں جسم پر اثرات

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 14-03-2024
رمضان : روزے کے سبب  کیسے ہوتے ہیں جسم پر اثرات
رمضان : روزے کے سبب کیسے ہوتے ہیں جسم پر اثرات

 

 آواز دی وائس :رمضان المبارک کی رونق نے دنیا کو جگمگا دیا ہے۔ دنیا کا کونا کونا سحری سے افطار تل ایک روحانی احساس کو محسوس کرسکتا ہے۔ اس ماہ عبادت کے ساتھ مسلمان روزے رکھتے ہیں جس کے دوران سحر سے افطار تک کھانے اور پانی سے دوری اختیار کی جاتی ہے۔ یہ ایک سخت عمل ہے کیونکہ اس پر موسم کا اثر پڑتا ہے ۔کہیں سخت گرمی ہوتی ہے اور کہیں سردی ۔مگر غذا اور پانی سے دوری سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟متعدد معروف شخصیات اپنے جسم کا وزن کم کرنے اور جسم کی بہتر نشوونما کے لیے رمضان کے علاوہ دیگر مہینوں میں وقفے وقفے سے روزہ رکھتی ہیں۔تو کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ رمضان کے 30 دن روزہ رکھنے کے بعد آپ کے جسم کیا تبدیلیاں آتی ہیں؟

دبئی کی ماہر غذائیت ڈاکٹر لینا شبیب کا کہنا ہے کہ ایک ماہ کے لیے روزہ رکھنا اور اس دوران ہر کھانے پینے کی اشیا سے دور رہنا جسم کے نظام میں بہتری لاتا ہے اور شفا یاب کرتا ہے۔کنگز کالج لندن کے انسٹی ٹیوٹ آف سائیکاٹری (نفسیات)، سائیکالوجی اینڈ نیورو سائنس کی ایک نئی تحقیق کے مطابق روزہ دماغی قوت کو بڑھاتا ہے، یادداشت کو بہتر بناتا ہے اور نئے ’ہپپوکیمپل‘ نیوران پیدا کرتا ہے، جو اعصابی امراض سے بچانے میں مدد کرتے ہیں۔

ڈاکٹر لینا شبیب کا کہنا تھا کہ روزے کے دوران تناؤ میں کمی کے علاوہ نئے نیورانز پیدا ہوتے ہیں جو یادداشت بہتر بنانے مدد کرتے ہیں۔محققین کے مطابق روزے کے دوران توجہ مرکوز ہونے میں مدد، تناؤ میں کمی، نیوروپلاسٹیٹی، سیکھنے، یادداشت بہتر بناسکتی ہے۔اس کے علاوہ رمضان ڈیمنشیا اور الزائمر جیسی خطرناک بیماریوں کو روکنے کے لئے بھی انتہائی مفید ہے۔

اسی طرح روزے کی حالت میں جسم کے دیگر حصوں میں بھی ماہرین صحت نے اعضاء کے کام میں باریک تبدیلیاں دیکھی ہیں۔مثال کے طور پر ڈاکٹر لینا شبیب کا کہنا ہے کہ عام دنوں کے مقابلے میں روزے کے دوران ہمارے جسم میں گلوکوز کی مقدار کم ہوتی ہے۔ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ روزہ رکھنے سے ہمارے جسموں کو زہریلے مادوں سے نجات ملتی ہے۔اس کے علاوہ ماہ صیام میں 30 روزے رکھنے کے بعد جگر اور گردے جیسے اعضا کا نظام کئی گنا بہتر کام کرتا ہے۔

دوسری جانب جسم کی چربی سب سے زیادہ زہریلے مادوں میں سے ایک ہے جس سی چھٹکارا حاصل کرنا تھوڑا مشکل ہے۔جس طرح جگر کی چربی ذیابیطس کا خطرہ بڑھاتی ہے بالکل اسی طرح پٹھوں اور پینکریاز (لبلبہ) میں چربی ہونے سے کینسر جیسی امراض لاحق ہوسکتے ہیں۔تاہم دن بھر روزہ رکھنے سے جسم کی زہریلی چربی میں کمی آتی ہے اور انسان صحت مند رہتا ہے۔ یونیورسٹی آف سڈنی، چارلس پرکنز سنٹر کے ایک جائزے میں 70 مطالعات سے معلوم ہوا کہ رمضان کے دوران ان لوگوں کے جسم میں چربی کی مقدار میں کمی واقع ہوتی ہے جن کا وزن زیادہ ہوتا ہے یا جو موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں۔

چونکہ روزے میں میٹابولزم میں تیزی، بھوک اور ہارمونز متوازن ہوتے ہیں اس لیے روزہ ان لوگوں کے لیے خاص طور پر مفید سمجھا جاتا ہے جو وزن کم کرنا چاہتے ہیں۔ڈاکٹر لینا شبیب کا کہنا تھا کہ رمضان میں جسمانی تبدیلیوں جیسے فوائد لوگ محسوس کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ دن بھر عبادت، دعائیں ذہنی سکون حاصل کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

 بلڈ پریشر گھٹ جاتا ہے

تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ غذا سے دوری سے بلڈ پریشر پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔البتہ جب روزے رکھنے کا سلسلہ ختم ہوتا ہے تو بلڈ پریشر پھر وہی پہنچ جاتا ہے، جہاں آغاز میں تھا۔

ورم میں کمی آتی ہے

تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ رمضان کے دوران روزہ رکھنے والے افراد کے جسمانی ورم میں 3 ہفتوں کے دوران کمی آتی ہے۔اس کمی کی وجہ یہ ہے کہ ورم کا عمل متحرک کرنے والے پروٹینز کی سطح گھٹ جاتی ہے۔رمضان میں کون سی ورزش کرکے وزن کو بڑھنے سے روک سکتے ہیں؟رپورٹس کے مطابق روزے رکھنے سے دمہ کی علامات اور پھیپھڑوں کے افعال بھی بہتر ہوتے ہیں۔

کولیسٹرول کی سطح گھٹ جاتی ہے

اس حوالے سے ابھی ٹھوس ثبوت تو موجود نہیں مگر چھوٹے پیمانے پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ روزے رکھنے سے نقصان دہ کولیسٹرول ایل ڈی ایل کی سطح میں کمی آتی ہے۔ایل ڈی ایل کولیسٹرول شریانوں میں جمع ہوتا ہے جس سے ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔