پٹنہ : ضرورت مندوں کے لیے افطار پارٹی کا 15 سالہ سفر

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 18-03-2024
پٹنہ : ضرورت مندوں کے لیے افطار پارٹی کا 15 سالہ سفر
پٹنہ : ضرورت مندوں کے لیے افطار پارٹی کا 15 سالہ سفر

 

محفوظ عالم ۔ پٹنہ 

نیلم عباس چودھری ۔ پٹنہ کے رہنے والے، نیلو چودھری  کے نام سے مشہور ہیں اور گزشتہ 15 سالوں سے رمضان کے پورے مہینہ میں افطار کا زبردست انتظام کرتے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ افطار کے علاوہ نیلو چودھری روزہ داروں کے لئے سحری کا بھی معقول انتظام کرتے ہیں۔

آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے نیلو چودھری نے کہا کہ افطار کرانے کا کام ہمارے بزرگوں نے شروع کیا تھا۔ پچھلے 15 سالوں سے اب ہم لوگ یہ کام بحسن خوبی ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ماہ مبارک میں افطار کرانا بڑی نیکی کا کام ہے، واضح رہے کہ اس پورے نظام میں ان کا پورا کنبہ شریک رہتا ہے۔

روزانہ ڈھائی سے تین سو لوگ کرتے ہیں افطار

روزانہ ڈھائی سو سے تین سو روزہ دار نیلو چودھری کے گھر افطار کرتے ہیں۔ نیلو چودھری کے افطار میں وہ لوگ کسرت سے شامل ہوتے ہیں جو محاصل ہیں، مسافر ہیں، ایسے جوب پیشہ لوگ ہیں جن کی فیملی پٹنہ میں نہیں رہتی ہے یا ایسے لوگ ہیں جو افطار کا انتظام خود نہیں کر پاتے ہیں۔ وہ تمام روزہ دار افطار کے دستر خوان پر موجود ہوتے ہیں۔ دراصل رمضان المبارک میں مسافروں کو مشکلیں اٹھانی پڑتی ہے لیکن جو لوگ نیلو چودھری کے افطار اور رمضان کے انتظامات کو جان چکی ہیں وہ بلا جھجک ان کے رہائش گاہ پر پہنچتے ہیں اور ان میں کچھ لوگ ایسے بھی مسافر ہوتے ہیں جو کئی کئی دنوں تک ان کے یہاں قیام بھی کرتے ہیں۔ مسافر روزہ داروں کے قیام کا بھی نیلو چودھری انتظام کرتے ہیں۔ ایک ساتھ دو سو سے ڈھائی سو لوگوں کے رہنے کا انتظام کیا جاتا ہے۔ نیلو چودھری کا کہنا ہے کہ اس ماہ مبارک میں افطار ایک ایسا وقت ہوتا ہے جب اللہ تعالیٰ سے مانگی گئی دعائیں رد نہیں ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزہ داروں کی دعاؤں کا نتیجہ ہے کہ آج میں ہر محاذ پر کامیاب ہوں۔

رمضان سے پہلے ہوتی ہے یہ عظیم تیاری

صرف اتنا ہی نہیں ہے کہ نیلو چودھری روزہ داروں کے لئے سحر، افطار اور کھانے کا انتظام کرتے ہیں بلکہ اس کے لئے باقاعدہ ایک تیاری بھی کی جاتی ہے۔ شہر میں جگہ جگہ پوسٹر اور بینر لگایا جاتا ہے، اس پوسٹر پر فون نمبر کے ساتھ واضح طور پر لکھا جاتا ہے کہ ماہ رمضان المبارک کے موقع پر تمام مدارس کے محصل، سفرا حضرات اور دینی و ملی تنظیموں کے نمائندوں اور لوکل لوگوں کے لئے بھی بطور کار خیر، رہائش، افطار، طعام اور سحری کا مکمل انتظام ہے۔ پوسٹر پر مکمل پتہ ہوتا ہے تاکہ جو شخص افطار میں شرکت کرنا چاہے وہ آسانی سے جائے مقام پر پہنچ سکے۔ ایک مہینہ تک چلنے والے اس پورے پروگرام کی تیاری رمضان سے پہلے شروع ہو جاتی ہے۔ کھانے پینے کی اشیاء کی خریداری سمیت، مسافر روزہ داروں کے قیام کے لئے دری، گدے، بیڈشیٹ، چادر، تولیا کا انتظام کیا جاتا ہے اس کے علاوہ افطار، سحر اور کھانا تیار کرنے کے لئے باورچی رکھا جاتا ہے۔ روزہ داروں کے لئے افطار لگانے کے لئے بھی لوگ موجود ہوتے ہیں اور نیلو چودھری کا پورا کنبہ اس کام میں شریک رہتا ہے۔ ایک خاص اہتمام یہ بھی کیا گیا ہے کہ اگر کوئی رات کو کسی بھی وقت وہاں پہنچتا ہے تو اس کے کھانے، ٹھہرنے، سحر کا انتظام بغیر کسی روک ٹوک اور جھجک کے پورا کیا جاتا ہے۔

روزہ داروں کے قیام کا بھی انتظام


نیلو چودھری کا کہنا ہے کہ ہمارا تعلق بہار کے بیگو سرائے ضلع کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے ہے۔ پہلے ہمارے والد محترم افطار کا خاص انتظام کرتے تھے اور جو لوگ بھی افطار کے وقت پہنچ جاتے تھے انہیں ہم اپنے دستر خوان پر کافی احترام کے ساتھ بٹھاتے تھے اور ان کو افطار کراتے تھے۔ بعد میں جب ہم پٹنہ شفٹ کر گئے تو یہ سلسلہ پہلے کے مقابلہ اور بھی مضبوط اور مستحکم ہو گیا۔ بڑے پیمانے پر اور منظم طریقہ سے پورے مہینہ افطار کرانے کا کام شروع کیا گیا۔ آہستہ آہستہ ہم لوگوں نے یہ بھی نظام بنایا کہ روز داروں کے لئے صرف افطار ہی کا انتظام نہیں ہو بلکہ ان کے قیام، طعام اور سحر کا بھی انتظام کیا جائے۔ اور یہ سلسلہ گزشتہ کئی برسوں سے کافی بہتر طریقہ سے انجام دیا جا رہا ہے۔

محاصل اور مسافر روزہ داروں کے لئے انتظام

نیلو چودھری کا کہنا ہے کہ رمضان کے مہینہ میں کافی لوگ پٹنہ آتے ہیں۔ ان لوگوں میں ایک بڑی تعداد محاصل کی ہوتی ہے جو مدارس کے چندہ کے تعلق سے مختلف علاقے سے پٹنہ آتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو رمضان میں کافی دقت و پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہ اسلئے کہ سحر کہا کریں گے، افطار کیسے ہوگا، قیام کہا کریں گے وغیرہ تو ہم لوگوں نے اس معاملے پر غور و فکر کیا اور اس مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش کی۔ نیلو چودھری نے بتایا کہ ہندوستان کے مختلف صوبوں کے محاصل الگ الگ شہروں میں جاتے ہیں، وہ پٹنہ بھی آتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو کوئی مشکل نہیں ہو، اسلئے ہم لوگوں نے محاصل کو خاص طور سے اپنے افطار پر مدعو کرنا شروع کیا۔ پھر مسافروں کی بھی ایک بڑی تعداد ہوتی ہے۔ اس کے لئے میں نے جگہ جگہ بینر پوسٹر لگایا تاکہ لوگ آسانی سے افطار کے مقام تک پہنچ سکے اور جن کو قیام کی ضرورت ہے وہ یہاں ٹھہر سکے، رات میں قیام کرنے والوں کے لئے کھانا اور سحر کا انتظام رہتا ہے۔ نیلو چودھری کا کہنا ہے کہ شروع میں گھر کے تمام لوگ مل کر افطار بناتے تھے لیکن جب لوگوں کی تعداد بڑھ گئی تو باقاعدہ افطار بنانے کے لئے باورچی کو رکھتے ہیں، اس پورے نظام کو بہتر طریقے سے چلانے کے لیے کافی سارا سامان بھی ہم لوگوں نے خریدا ہے۔ انہوں نے کہا کی مجھے خوشی ہے کہ  الحمدللہ آج سیکڑوں لوگ افطار، سحر، اور کھانا کھانے کے لئے پہنچتے ہیں اور پورے ماہ بلا تفریق یہ کام چلتا رہتا ہے۔

لوگوں کی مدد کرنا اسلامی تعلیمات کا منفرد حصہ

نیلو چودھری کا کہنا ہے کہ دراصل اسلام لوگوں کی مدد کرنا اور ان کے کام آنے کی تعلیم دیتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ رحم کرنے والوں پر خدا رحم کرتا ہے، تم زمین والوں پر مہربانی کرو اللہ تم پر مہربانی کرے گا۔ ایسے میں رمضان کے پیغام کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ افطار کرنا اور کرانا ایک پہلو ہے لیکن بعض معاملات ایسے ہیں جہاں لوگوں کو مدد کی ضرورت ہوتی ہے اور اسلام کے ماننے والوں پر یہ فرض ہے کہ بلا تفریق وہ انسانوں کی مدد کو اپنے ترجیحات کا حصہ بنائے۔

رمضان کے مہینہ میں جہاں صدقہ و زکوۃ دینے کا نظم ہوتا ہے اسی طرح افطار کا بھی نظم کیا جاتا ہے۔ یہ مہینہ لوگوں کو یہ پیغام دیتا ہے کہ ہم باقی مہینوں میں بھی ایسے لوگوں کی مدد کر سکیں جو کسی وجہ سے پریشان ہیں یا وہ کوئی مشکل میں ہیں۔ نیلو چودھری کا کہنا ہے کہ ایسے تو ہم نے روزہ داروں کے لئے افطار کا اہتمام کیا ہے لیکن ہاں جو افطار پر آ جائیں تو کوئی ممانعت نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ افطار میں غیر مسلم بھی آ جاتے ہیں تو وہ بھی ہمارے ساتھ افطار کرتے ہیں لیکن عام طور پر روزہ دار ہی افطار میں شرکت کرتے ہیں۔ طالب علموں کی ایک اچھی تعداد ہوتی ہے اور مسافر بھی پہنچتے ہیں۔ جو لوگ محاصل ہیں، مسافر ہیں، آس پاس کے جو بیچلر لوگ ہیں، گارڈ کا کام کرنے والے لوگ ہیں یا پھر طالب علم ہیں وہ سب افطار میں شریک ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پورے مہینہ افطار کا یہ نظام چلتا ہے۔ کافی لوگ آتے ہیں، ہر دن نئے نئے لوگ بھی افطار میں شریک ہوتے ہیں اور انہیں پورے ادب و احترام کے ساتھ افطار کرایا جاتا ہے۔

کسی کا کام آنا عبادت سے کم نہیں

اگر ہم کسی کے کام آ جائیں یہ اپنے آپ میں ایک عبادت سے کم نہیں ہے۔ نیلو چودھری کا کہنا ہے کہ شہروں میں اب ایک نئی تہذیب جنم لے چکی ہے، ہر شخص اپنا دیکھتا ہے، یا اس کے پاس وقت نہیں ہے کہ وہ ان لوگوں کے ساتھ افطار کر سکے یا انہیں افطار کرا سکے جو واقعی ضرورت مند ہیں۔ حالانکہ کہا جاتا ہے کہ کسی نے ایک روزہ دار کو افطار کرایا تو گویا ایسا ہے جیسے خود روزہ رکھا۔ یعنی روزہ دار کو افطار کرانے کا کافی ثواب ملتا ہے۔ نیلو چودھری کے مطابق اس کا حقیقی تجربہ ہمارے پاس ہے۔ جب سے میں نے افطار کا نظم کرانا شروع کیا الحمدللہ ہر سال ہمارا وقت بہتر سے بہتر ہوتا گیا۔ ایسے میں یہ کہنا غیر مناسب نہیں ہے کہ رمضان میں جو ضرورت مندوں پر خرچ کرتا ہے اس سے زیادہ خالق کائنات اس کو واپس دیتا ہے۔

اس کام میں پورا کنبہ کرتا ہے شرکت

نیلو چودھری کا کہنا ہے کہ افطار کے اس پورے عمل میں ان کی بیگم شریک رہتی ہیں وہ خود بھی روزہ داروں کے لئے افطار بناتی ہے۔ پٹنہ میں چنا، گھنگنی، پکوڑی، پھل، کھجور، پھو لکی، سامو سہ، شاہی ٹکڑا، شربت وغیرہ یہ تمام اشیا یہاں کے افطار کی پہچان ہے۔ نیلو چودھری کے اس کام کی اہل پٹنہ ستائس کرتے ہیں، خاص طور سے محاصل اور مسافر روزہ داروں کے لئے یہ نظام ایسا ہے گویا وہ اپنے گھر میں ہو۔ مسافر روزہ داروں کا کہنا ہے کہ ماہ رمضان میں پٹنہ آتے وقت اب کوئی دشواری نہیں ہوتی ہے وہ اسلئے کہ ذہن میں پہلے سے رہتا ہے کہ افطار کہاں ہوگا اور قیام و طعام کہاں کرنا ہے۔ ظاہر ہے کسی اجنبی کے لئے یہ تمام طرح کی سہولت ایسا ہی ہے جیسا کہ اسے سب کچھ مل گیا ہو۔ افطار کے موقع پر خاص دعائیں کی جاتی ہے اس میں ریاست و ملک میں امن و امان اور خوشحالی کی دعا سب سے خاص اور اہم ہوتی ہے۔