آواز دی وائس، نئی دہلی
انگریزوں نے ایک طویل عرصے تک ہندوستان پر حکومت کی اور وہ ملک سے ہزاروں قیمتی اشیاء اپنے ساتھ لے گئے۔ ان اشیاء میں بہت سی نایاب چیزیں بھی شامل ہیں، جن کی بازیافت ہندوستان کے لیے مشکل ہے۔ اس لیے وقتاً فوقتاً حکومت ہند ان قیمتی اشیاء کو واپس لانے کوشش کرتی رہتی ہے۔
دی ہندو میں شائع خبر کے مطابق اس سلسلے میں نظام کی تلوار 117 سال بعد ہندوستان واپس آ رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سات دیگر چیزیں ہیں جو گلاسگو (اسکاٹ لینڈ) سے ہندوستان لائی جارہی ہیں۔ درحقیقت 14ویں صدی کی یہ تلوار 20ویں صدی کے اوائل میں حیدرآباد میں ایک برطانوی جنرل کو فروخت کی گئی تھی۔
تلوار سمیت سات اشیاء کو گلاسگو لائف میں رکھا گیا ہے جس کا انتظام گلاسگو میوزیم کے پاس ہے۔ اگرچہ پہلے ان چیزوں کو چوری کے طور پر دکھایا گیا تھا لیکن تلوار کے حصول کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ یہ مہاراجہ کشن پرساد سے خریدی گئی تھی۔
مہاراجہ کشن پرساد سے خریدی گئی تلوار
گلاسگو لائف کے کمیونیکیشن آفیسر جوناتھن ریلی نے کہا کہ یہ تلوار 1905 میں بمبئی کمانڈ کے کمانڈر ان چیف جنرل سر آرچی بالڈ ہنٹر نے (1903-1907) کے دوران حاصل کی تھی۔ انہوں نے اسے مہاراجہ کشن پرساد بہادر سے خریدا تھا۔ کشن پرساد بہادر اس وقت حیدرآباد کے وزیر اعظم تھے۔
آرچی بالڈ ہنٹر سروس، سر ہنٹر کے بھتیجے تھے۔ انہوں 1978 میں گلاسگو لائف میوزیم کے مجموعے کو تلوار عطیہ کی تھی۔
ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ نظام کی یہ خاص تلوار سانپ کی شکل میں ہے، جس میں تلوار کے دونوں طرف کمان بنے ہوئے ہیں۔ تلوار کے بیچ میں ہاتھی اور شیر کے سونے کے خوبصورت نقش تراشے گئے ہیں۔
عجائب گھر کے دستاویزات کے مطابق اس تلوار کی محبوب علی خان، آصف جاہ ششم، نظام حیدرآباد (1896-1911) نے 1903 دہلی یا شاہی دربار میں نمائش کی تھی۔ یہ نمائش کنگ ایڈورڈہفتماور ملکہ الیگزینڈرا کی تاج پوشی کے استقبالیہ کی یادگار ہے۔
تلوار کی واپسی پر سالار جنگ میوزیم کا ردعمل
ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں سالار جنگ میوزیم واقع ہے۔ سالار جنگ میوزیم کے ڈائریکٹر اے ناگیندر ریڈی کا کہنا ہے کہ حیدرآباد کا سالار جنگ میوزیم تلوار کے لیے صحیح جگہ ہے، کیوں کہ یہ تلوار اسی علاقے سے آتی ہے۔
ریڈی نے مزید کہا حالانکہ ہمیں ابھی تک تلوار واپس لانے کے بارے میں معلومات نہیں ملی ہیں۔
سالار جنگ میوزیم(SJM) میں ہتھیاروں کی ایک گیلری بھی ہے، جس میں تلواریں، چاقو، جنگی کلہاڑی اور مغلوں، نظاموں اور ہندوستان کے دیگر حکمرانوں سے تعلق رکھنے والے ہتھیار رکھے گئے ہیں۔
تلوار کیسے فروخت ہوئی
مورخ سجاد شاہد نے دی ہندو سے گفتگو میں کہا ہے کہ نظام عثمان علی خان کی یہ خاص تلوار بعد میں ان کے وزیر اعظم مہاراجہ کشن پرساد نے کس طرح ایک برطانوی افسر کو تلوار فروخت کی تھی، یہ ایک معمہ ہے۔
لوگوں پر سکےسکے پھینکتے تھے مہاراجہ
اہم بات یہ ہے کہ کشن پرساد مہاراجہ چندو لال کے خاندان سے تھے، جو دو بار نظام سکندر جاہ کے وزیر اعظم بنے تھے۔ مہاراجہ کشن پرساد اپنی سخاوت کے لیے مشہور تھے۔وہ اپنی موٹر کار کے پیچھے آنے والے لوگوں پر سکے پھینکنے کے لیے بھی جانے جاتے تھے۔
کیا سانپ کی شکل والی یہ تلوار 117 سال بعد بھارت میں آ رہی ہے، اسرار سے پردہ اٹھ گیا؟ 14ویں صدی کی یہ تلوار 20ویں صدی کے اوائل میں حیدرآباد میں ایک برطانوی جنرل کو فروخت کی گئی تھی۔