لوک سبھا انتخابات: دلت و پسماندہ مسلم سماج کی انتخابی پسند این ڈی اے ہے ۔ ڈاکٹراعجازعلی

Story by  محفوظ عالم | Posted by  [email protected] | Date 23-04-2024
  لوک سبھا انتخابات: دلت و پسماندہ مسلم سماج کی انتخابی پسند این ڈی اے ہے ۔ ڈاکٹراعجازعلی
لوک سبھا انتخابات: دلت و پسماندہ مسلم سماج کی انتخابی پسند این ڈی اے ہے ۔ ڈاکٹراعجازعلی

 

محفوظ عالم : پٹنہ 

 سال 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں ملک کا دلت اور پسماندہ مسلم سماج این ڈی اے کی حمایت کر رہا ہے، یہ کہنا ہے آل انڈیا یونائیٹیڈ مسلم مورچہ کا۔ آل انڈیا یونائیٹیڈ مسلم مورچہ کے قومی صدر و سابق ایم پی ڈاکٹر اعجاز علی نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں میں قریب 60 سے 70 فیصدی آبادی پسماندہ  طبقہ کی ہے اور اسے ہی دلت مسلم کہا جاتا ہے۔ ملک کا یہ وہی سماج ہے جو سب سے زیادہ غریب ہے اور اپنے چھوٹے چھوٹے کام کے ذریعہ لوگوں کی بنیادی ضرورتوں کو پورا کرتا ہے۔ دلت مسلمانوں کی تعلیمی، سماجی اور اقتصادی حالت نہایت ہی ناگفتبہ ہے۔ ہم لوگوں نے مختلف پارٹیوں کی حمایت کی ہے اور انہیں اقتدار کی کرسی پر پہنچانے میں کامیاب رہے ہیں باوجود اس کے نہ ہی سیکولرزم کی دہائی دینے والی سیاسی جماعتوں نے دلت مسلمانوں کے مسئلہ کو سنا ہے اور نہ ہی ہمارے مطالبات کو پورا کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کا پسماندہ و دلت مسلم طبقہ وزیر اعظم نریندر مودی میں ایک مضبوط لیڈرشپ دیکھ رہا ہے اور یہ امید کرتا ہے کہ جو ہمارے درینہ مطالبات رہے ہیں این ڈی اے حکومت اس کو پورا کرے گی۔

سبھا حلقوں میں دلت مسلمانوں کی بیچ مہم

 سال 2024لوک سبھا انتخابات کا پہلا مرحلہ گزر چکا ہے اور باقی بچے چھ مرحلے کی ووٹنگ کے لیے تمام سیاسی پارٹیوں کی تیاریاں شباب پر ہے۔ ملک کے دوسرے پارلیمانی حلقوں کی طرح بہار کے 40 پارلیمانی حلقوں میں بھی تمام سیاسی پارٹیاں اور ان کے امیدواروں نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا ہے۔ اس بیچ آل انڈیا یونائیٹیڈ مسلم مورچہ نے بھی انتخابی میدان میں مختلف حلقوں کا دورہ کر دلت مسلم ووٹروں کو این ڈی اے کے حق میں راغب کرنے کی مہم پوری قوت سے چلا رہی ہے۔ مورچہ کے قومی صدر ڈاکٹر اعجاز علی کے مطابق ہماری مہم قومی سطح پر جاری ہے ساتھ ہی ہم بہار کے سبھی لوک سبھا حلقوں میں این ڈی اے کے حق میں ماحول تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور این ڈی اے کے حق میں ووٹ مانگ رہے ہیں۔

awazurduڈاکٹر اعجاز علی مہم کے دوران


awazurduپسماندہ مسلمانوں کی آواز بنے ڈاکٹر اعجاز علی 


آل انڈیا یونائیٹیڈ مسلم مورچہ کا کہنا ہے کہ مسلمانوں میں جو لوگ این ڈی اے کی مخالفت کر رہے ہیں ان کو ہم لوگوں نے کہا ہے کہ وہ اگر سیدھے طور پر بی جے پی کو ووٹ نہیں بھی کرتے ہیں تو این ڈی اے الائنس میں شامل ریجنل پارٹیوں کو ضرور ووٹ کریں۔ آل انڈیا یونائیٹیڈ مسلم مورچہ کے قومی صدر ڈاکٹر اعجاز علی کے مطابق ہم لوگ اٹل بہاری واجپائی حکومت کے ماڈل کی طرح مستقبل میں نریندر مودی کی حکومت چاہتے ہیں، جس میں ریجنل پارٹیوں کا بھی دب دبہ رہا تھا اور کوئی ایک پارٹی پوری اکثریت میں نہیں تھی۔ ڈاکٹر اعجاز علی کے مطابق یو پی اے کی پہلی حکومت اچھی تھی اور اس میں کام بھی ہوا تھا لیکن یو پی اے دوم کی حکومت نے من مانے فیصلہ کرنے شروع کیے تھے اور وہ اسی لیے ممکن ہوا تھا کی وہ لوک سبھا کے زیادہ سیٹوں پر جیتنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ آل انڈیا یونائیٹیڈ مسلم مورچہ کا کہنا ہے کہ ہم لوگ یہ چاہتے ہیں کہ اٹل بہاری واجپائی کی جو این ڈی اے حکومت کا ماڈل تھا وہ ماڈل نریندر مودی کے مستقبل کی حکومت میں سامنے آئے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو اقلیتوں کو اس کا فائدہ ہوگا اور خاص طور سے دلت و پسماندہ مسلم سماج اپنے مطالبات کو حل کرانے میں بھی کامیاب رہے گا۔

اقلیتوں کو ٹکراؤ کی سیاست سے بچنے کی ضرورت

این ڈی اے کے حق میں ووٹ مانگتے ہوئے آل انڈیا یونائیٹیڈ مسلم مورچہ بی جے پی کے ساتھ ساتھ این ڈی اے الائنس میں شامل پارٹیوں کے لیے بھی مہم چلا رہی ہے۔ مورچہ کے مطابق یہ بات لوگوں کو سمجھنا چاہئے کہ دنیا میں اقلیت ہمیشہ حکومت کے ساتھ کھڑا رہتی ہے تب جا کر اس کا فلاح ہوتا ہے۔ آل انڈیا یونائیٹیڈ مسلم مورچہ کے مطابق جب حکومت سے اقلیتوں کا ٹکراؤ ہوتا ہے تو اس کا خمیازہ بھی اسے بھگتنا پڑتا ہے۔ یونائیٹیڈ مسلم مورچہ کے قومی صدر ڈاکٹر اعجاز علی کا کہنا ہے کہ سابقہ حکومتوں میں اقلیتی طبقہ حکومت کے ساتھ تھا تو سماج کو نقصان بھی کم اٹھانا پڑا لیکن حال کے گزشتہ 10 سالوں میں دیکھا گیا ہے کہ ایک ٹکراؤ کے حالات پیدا ہوئے ہیں تو خود دیکھیے اس کا کتنا نقصان ہوا ہے۔ ڈاکٹر اعجاز علی کے مطابق ہم لوگ یہی کہ رہے ہیں کہ اقلیتی آبادی کو حکومت سے ٹکراؤ کے حالات میں رہنا کسی بھی طرح جائز و درست نہیں ہے۔ اس کے بجائے اسے حکومت کا ہمدرد بننا چاہئے تاکہ نقصان بھی کم ہو اور اقلیت ہونے کے سبب اس کے فلاح و بہبود کا راستہ ہموار ہو اور حکومت ان پر غور کر سکے یا حکومت سے کام لیا جا سکے۔

awazurduخواتین کی شکایات سنتے ہوئے ڈاکٹر اعجاز علی


awazurduڈاکٹر اعجاز علی مقامی لوگوں کے ساتھ 


پھر سے این ڈی اے حکومت کی پیشن گوئی

آل انڈیا یونائیٹیڈ مسلم مورچہ نے دعویٰ کیا ہے کہ 2024 لوک سبھا انتخابات کے نتائج این ڈی اے کے حق میں آئے گا۔ زیادہ تر سیٹوں کو این ڈی اے جیتنے میں کامیاب رہے گی اور ایک بار پھر سے نریندر مودی وزیر اعظم کا حلف لیں گے۔ ایسے میں مسلمانوں کو جارحانہ ووٹنگ سے بچنا چاہئے۔ آل انڈیا یونایٹیڈ مسلم مورچہ کے قومی صدر کا کہنا ہے کہ بہار میں بی جے پی کے ساتھ نتیش کمار کی پارٹی، جیتن رام ماجھی، چراغ پاسوان اور اوپیندر کشواہا کی حمایت کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کچھ غلط تصویروں کو دیکھ کر یہ اندازہ لگانا بہتر نہیں ہے کہ سیکولرزم کی دہائی دینے والی پارٹیاں مسلمانوں کے حق میں مثبت اور بڑا کارنامہ انجام دے گی۔ انہوں نے کہا کی پورے ملک میں این ڈی اے کے حق میں ماحول ہے، ایسے میں مسلم سماج آخر ٹکراؤ اور جارحانہ ووٹنگ کیوں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پسماندہ و دلت مسلمانوں نے اپنے بنیادی سوالوں کو قریب سے محسوس کیا ہے اور ہم لوگوں کو ایک طویل تجربہ سیکولر پارٹیوں کی حکومت کو دیکھنے کا رہا ہے۔ مسلمانوں کا یہ کمزور طبقہ اب یہ محسوس کرتا ہے کہ ہم جھانسے میں نہیں آکر اپنی فلاح اور اپنی ترقی کی بات کریں گے۔

مسلمانوں کو کم ٹکٹ ملنا ہمارے ایجنڈے کا حصہ نہیں

آل انڈیا یونائیٹیڈ مسلم مورچہ کے مطابق مسلمانوں کو کم حصہ داری ملی ہے یا کم سیٹ ملا ہے یہ مسئلہ ہمارا ایجنڈا نہیں ہے۔ مورچہ کے قومی صدر ڈاکٹر اعجاز علی کا کہنا ہے کہ ماضی میں مسلمانوں کو ٹکٹ ملتا رہا ہے لیکن جیت کر جانے کے بعد وہ مسلم امیدوار پارٹی کے غلام بن جاتے ہیں اور مسلم مسائل پر کھل کر بات کرنا یا ان کے مسئلہ کو منظر عام پر لانا ان کی ترجیحات میں شامل نہیں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر یہ دیکھا گیا ہے کہ مسلم لیڈر اپنی پارٹی کے وفا دار ہوتے ہیں مسلم مسائل کو حل کرانے میں ان کی دلچسپی نہیں ہوتی ہے۔ ایسے میں مسلمانوں کو کم سیٹ ملے یا زیادہ، آبادی کے اعتبار سے نمائندگی ملے یا نہیں ملے اس سے اب کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ فرق پڑتا ہے کہ کوئی ایک ہی سیٹ ملے لیکن وہ مسلم امیدوار جیت کر پارلیامنٹ میں پہنچے تو وہ مسلمانوں کی ایک آواز بن کر سامنے آئے اور ان کے مسئلہ میں دلچسپی لے یہ اہم ہے لیکن اس طرح کا امیدوار ابھی نظر نہیں آ رہا ہے۔ ڈاکٹر اعجاز علی کا کہنا ہے کہ این ڈی اے نے بہار کے 40 لوک سبھا کی سیٹوں میں ایک سیٹ مسلم امیدوار کو دیا ہے۔ جےڈی یو سے ماسٹر مجاہد عالم کشن گنج سے امیدوار ہیں اور ان کے حق میں آل انڈیا یونائیٹیڈ مسلم مورچہ کام کر رہی ہے اور اپنے لوگوں سے ہم نے اپیل کیا ہے کہ آپ خود تجزیہ کیجئے اور کسی بہکاوے میں آئے بغیر خود کے احتساب سے این ڈی اے کے امیدوار اور این ڈی اے آپ کو اچھا لگتا ہے تو اس کے امیدوار کو ووٹ کیجئے۔

awazurduڈاکٹر اعجاز علی  بنے پسماندہ مسلمانوں کی آواز 


awazurduلوک سبھا انتخابات میں ڈاکٹر اعجاز علی کا نعرہ۔۔۔  این ڈی اے کا ساتھ ۔۔۔ ہے 


دلت مسلمانوں کے لیے یہ ہے مانگ

آل انڈیا یونائیٹیڈ مسلم مورچہ کے مطابق گزشتہ 25 سالوں سے ہم لوگ دلت مسلمانوں کو شیڈول کاسٹ کی فہرست میں شامل کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ آئین کی دفع 341 میں ترمیم کر دلت مسلمانوں کو بھی اس میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت ظالم کی روک تھام ایکٹ میں مسلمانوں کو شامل کر لیتی ہے تو دنگا و فسادات پر کافی حد تک قابو پا یا جا سکے گا۔ آل انڈیا یونائیٹیڈ مسلم مورچہ کے مطابق یہ بنیادی سوال ہے جس کو لیکر ہم لوگوں نے دو دہائیوں سے زیادہ کے عرصہ سے تحریک چلا رہے ہیں۔ کئی وزیر اعظم سے پہلے بھی مورچہ کے وفد نے ملاقات کیا ہے۔ موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پسماندہ مسلمانوں کی بات کی ہے اور اس طبقہ کی مشکلوں کا ذکر کرتے ہوئے اسے حل کرانے کی فکر مندی بھی دکھائی ہے۔ نتیجہ کے طور پر ہم لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ پھر سے اقتدار کی کرسی پر پہنچتے ہیں تو ہمارے ان بنیادی سوالوں کو حل کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کریں گے۔

نریندر مودی ایک مضبوط لیڈر

آل انڈیا یونائیٹیڈ مسلم مورچہ کے قومی صدر ڈاکٹر اعجاز علی کا کہنا ہے کہ بلاشبہ وزیر اعظم نریندر مودی ایک مضبوط لیڈر کی حیثیت سے اپنی پہچان درج کرا چکیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں میں وزیر اعظم نریندر مودی قومی سطح پر ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر ایک مضبوط لیڈر کے طور پر ثابت ہو چکیں ہیں۔ 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے بعد بھی این ڈی اے کی ہی حکومت قائم ہونے جا رہی ہے اور نریندر مودی ایک بار پھر سے وزیر اعظم بننے جا رہے ہیں۔ ایسے میں ہمارا کہنا ہے کہ مسلم اقلیت کو دنیا کے اس اصول پر غور کرنا چاہئے کہ اقلیت ہمیشہ حکومت کے ساتھ مل کر چلتی ہے۔ اسی لیے نہ صرف یہ کہ ووٹنگ میں بھی وہ این ڈی اے کا خیال کریں بلکہ جارحانہ ووٹنگ سے بھی اپنے آپ کو بچائیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکولرزم کے نام پر ہی ملک میں برسو برس حکومتیں چلتی رہی ہے باوجود اس کے دلت مسلمانوں کی تعلیمی، سماجی اور اقتصادی حالت آخر کیوں نہیں بدل پائی ہے۔ کیوں سیکولر حکومتوں کے اقتدار پر بیٹھے لوگوں نے دلتوں کی بات کو سننے سے بھی گریز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی لیے ہمارا کہنا ہے کہ دلت مسلمانوں کو اگر ان کا واجب حق چاہئے تو وہ حق ایک مضبوط لیڈرشپ دے سکتی ہے اور وہ مضبوط لیڈرشپ ہم لوگ نریندر مودی میں دیکھ رہے ہیں۔