کیرالہ: ڈاکٹر فاطمہ اسلا نے اپنا خواب کیسے پورا کیا

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 18-06-2022
 کیرالہ:  ڈاکٹر فاطمہ اسلا نے اپنا خواب کیسے پورا کیا
کیرالہ: ڈاکٹر فاطمہ اسلا نے اپنا خواب کیسے پورا کیا

 

 

آواز دی وائس، نئی دہلی

ڈاکٹر فاطمہ اسلا ایک ایسی شخصیت کا نام ہے، جنہوں نے اپنی معذوری کو کبھی کمزوری نہ بننے دیا اور ہمت و لگن کی بدولت کامیابی کی بلندیوں تک پہنچی۔

ڈاکٹر فاطمہ اسلا کے جسم میں 50 فریکچرہوئے۔ان کی6 مرتبہ سرجری ہوئی اوران کا جسم کا65 فصد حصہ معذوری کے زمرے میں آتا ہے۔ ان کا تعلق ریاست کیرالہ کے شہر کوزی کوڈ  سے ہے۔ انہیں مقامی لوگ  پیار سے پاٹھو کہتے ہیں۔ جب وہ اسپتال کےکمرے میں داخل ہوتی ہیں، تو سب سے پہلے ان کی دل فریب  مسکراہٹ لوگوں کا سواگت کرتی ہے۔

انہوں نے ملیالم زبان میں اپنی سوانح نیلوپول چریکونا پینکوٹی یعنی مسکراہٹ والی لڑکی (A Girl With a Twilight Smile) ہے۔ تاہم بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ پیدائش کے تیسرے دن سے ہی ڈاکٹر فاطمہ اسلا  کے لیے زندگی ایک چیلنج بن گئی تھی۔انہیں آسٹیوجینیسیس امپرفیکٹا (osteogenesis imperfecta) یا ہڈی ٹوٹنے وال بیماری کی تشخیص ہوئی تھی۔انہوں نے وھیل چیئر کا استعمال شروع کر دیا لیکن وھیل  کبھی بھی ان کے خوابوں کو حاصل کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں بنی۔

ڈاکٹر فاطمہ اسلا  کہتی ہیں کہ میں باقاعدہ اسکول جایا کرتی تھی۔ میری والدہ مجھے اپنے اسکول لے جاتی تھیں۔ کبھی کبھی میں اسکول  آٹو سے بھی جایا کرتی تھی۔ جب میں گیارہویں جماعت میں تھی تو ریاستی حکومت نے میرے لیے ایک تھری وہیلر اسپانسر کیا جس پر میں نے اسکول جانا شروع کیا۔ ڈاکٹر فاطمہ اسلا  ابھی 26 سال کی ہیں۔ 

اس کے بعد انہوں نے ہومیو پیتھک ڈاکٹر کے طور پر این ایس ایس ہومیومیڈیکل کالج(کوٹائم) میں بیچلرآف ہومیو پیتھک میڈیسن اینڈ سرجری(BHMS) سے اپنا کورس مکمل کیا۔ اوراے این ایس ہومیو میڈیکل کالج ہسپتال میں ہاؤس سرجن بن گئیں۔ میں ڈاکٹروں سے ہمیشہ سے متاثر رہی، کیونکہ انہوں نے بچپن سے ہی میری مدد کی ہے۔

میں ان جیسا بننا چاہتی تھی اور اپنے جیسے معذورافراد کی مدد کرنا چاہتی تھی۔ میرے جسم میں چھ مرتبہ سرجری ہوئی اور جسم کا 65 فیصد سے زائد حصہ معذوری کے زمرے میں آتا ہے، تاہم اس کے باوجود میں نےاپنےاعتمد کونہیں کھویا۔ سنہ 2020 میں ڈاکٹر فاطمہ اسلا کی ملاققت لکشدیپ کےباشندے اور ڈیجیٹل آرٹسٹ فیروز نیدیاتھ سے ہوئی۔ فیروز کے اسلوب اور شخصیت نے انہیں متاثر کیا۔ جلد ہی دونوں کے درمیان گہری محبت ہوگئی اور ایک سال بعد انہوں نے شادی کر لی۔

شادی کے دن فیروز نے ڈاکٹر فاطمہ اسلا کو ایک مکمل خودکار وہیل چیئر تحفے میں دے کر حیران کر دیا۔ وہ اسے اپنے 'آل انڈیا ٹرپ' پر لے جانے کا منصوبہ بنا رہی ہیں۔ ڈاکٹر فاطمہ اسلا  کو ایک بار میڈیکل بورڈ نے 'نااہل' قرار دیا تھا کہ جس کورس کا وہ خواب دیکھا کرتی تھی۔ 

ڈاکٹر فاطمہ اسلا کے انسٹاگرام پر تقریباً 100,000 فالوورز ہیں اور وہ سینکڑوں لوگوں کو متاثر کرتی ہیں۔ انسٹاگرام پر ٹیگ کئے بغیر وہ لوگوں کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

ان کی سوانح عمری 2020 میں ریلیز ہوئی اور کیرالہ میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتاب بن گئی۔