عتیق انظر کی شاعری میں معاشرتی زندگی سانس لیتی ہے: پر وفیسر آفتاب احمد آفاقی

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 17-06-2022
عتیق انظر کی شاعری میں معاشرتی زندگی سانس لیتی ہے: پر وفیسر آفتاب احمد آفاقی
عتیق انظر کی شاعری میں معاشرتی زندگی سانس لیتی ہے: پر وفیسر آفتاب احمد آفاقی

 

 

 بنارس:دوحہ میں مقیم اردو کے معروف شاعر عتیق انظر کے اعزاز میں شعبہ اردو، بنارس ہندو یونیورسٹی میں ایک استقبالیہ نشست سے خطاب کرتےہوئے صدر شعبۂ اردو، بنارس ہندو یونیورسٹی پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے کہا کہ عتیق انظر ایک بے حد سنجیدہ اور فعال شاعر ہیں جن کی شاعری میں ایک طرف انسانی قدروں کی جھلک نظر آتی ہے تو دوسری طرف عہد حاضر کی سیاسی شعبدہ بازی اور مکر وفریب کا قبیح چہرہ بے نقاب ہوتا ہے ۔

انھوں نے مزید کہا کہ عتیق انظر کا تازہ شعری مجموعہ "اچھے دن کا سوگ" کی نظمیں ان کے احتجاجی رویے کا تخلیقی اظہار ہیں جس میں معاصر عہد پوری طرح مترشح ہوتا ہے۔ عتیق انظر کے یہاں لہولہان معاشرے سے پیدا ہونے والا درد اورٹیس کی مغموم صدائیں ان کی تخلیقات میں پوری طرح جلوہ گر نظر آتی ہیں ۔ واقعہ یہ ہے کہ ان کی بعض نظمیں ہمارے عہد کی نمائندگی کرتی ہیں ۔

اس موقع پر ڈاکٹر محمد عقیل نے کہا کہ شاعری ایک ذمہ دارانہ عمل ہے اور یہ ودیعت الہی ہے۔ اس کا بنیادی کام ایک ایسا پیغام پہنچانا ہے جس میں انسانیت کی صلاح وفلاح ممکن ہو سکے ۔اپنے تعارفی کلمات میں ڈاکٹر مشرف علی نے کہا کہ عتیق انظر کی شعری تخلیقات میں جہاں ایک طرف رومانوی جذبات واحساسات کی بھر پور تر جمانی ہے تو و ہیں دوسری طرف ان کی غزلوں اور نظموں میں عصری زندگی کے حالات و کوائف بھی بدرجہ اتم موجود ہیں۔

انھوں نے معاصر دور کے رویوں اور مسئلوں کو اپنی فکری وفنی مہارت سے اپنے کلام کا حصہ بنایا ہے ۔ اس موقع پر مہمان شاعر عتیق انظر نے شعبہ اردو، بنارس ہندو یو نیورسٹی میں اپنی آمد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوۓ شعبے کی علمی وادبی سرگرمیوں کا ذکر کیا اور اپنے تخلیقی تجربات سے سامعین کو واقف کراتے ہوئے کہا کہ ہم جس دور میں سانسیں لے رہے ہیں اس کے تقاضے گزشتہ عہد سے مختلف ہیں ۔

 آج ہماری زندگی کا ہر لمحہ چنو تیوں سے نبردآزما ہے ۔ ہماری شاعری اصلا ظلم وزیادتی کے خلاف مزاحمت ہے ۔ اور اس موقع پر انھوں نے اپنی کئی تازہ ترین نظمیں پیش کیں، ان میں "ڈھونڈ رہا ہوں میں انسان"، ” میں ابھیمنیو ہوں"،" دوسرا جسم"، رات کا ختم قصہ کرو"، "آس کی ڈورمت چھوڑ نا" ‘ وغیر ہ خصوصیت کے ساتھ قابل ذکر ہیں ۔

اس استقبالیہ نشست میں پروفیسر اشفاق احمد ، ڈاکٹر احسان حسن ،ڈاکٹر محمد قاسم انصاری، ڈاکٹر رقیہ بانو ، جاوید انور کے علاوہ ریسرچ اسکالرز اور طلبا و طالبات بڑی تعداد میں موجود تھے ۔اس نشست کے آخر میں اظہار تشکر کی رسم ڈاکٹر رشی کمار شرمانے ادا کی ۔