رمضان : سحری اور افطار۔ کیا کھائیں اور کیا نہیں

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 14-03-2024
رمضان : سحری اور افطار۔ کیا کھائیں اور کیا نہیں
رمضان : سحری اور افطار۔ کیا کھائیں اور کیا نہیں

 

نئی دہلی :دنیا بھر میں رمضان کے مقدس مہینے کا آغاز ہو چکا ہے لیکن روزے کیلئے روزےدار کی صحت بھی خاص اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ سحری کے لیے ان 4 ضروری نکات پر جن کے ذریعے ایک روزے دار دن بھر خود کو تندرست و توانا اور ہائیڈریٹ رکھ سکتا ہے۔سحری کے دوران مناسب پانی کا استعمال دن بھر روزے دار کے جسم کو توانا رکھنے کیلئے بے حد ضروری ہے، متعدد مطالعات میں بتایا گیا ہے کہ کم از کم 2 لیٹر پانی گرمیوں کے روزوں کے دوران جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے میں مددگار ہوتا ہے۔ تاہم روزے دار کو چاہیےکہ یہ 2 لیٹر پانی ایک ساتھ پینے کے بجائے آہستہ آہستہ وقفے کیساتھ پئیں، اس کے علاوہ سحری کے دوران پانی سے بھرپور غذائیں مثلاً کھیرا، ٹماٹر کا سلاد، اور رس بھرے پھل جیسے تربوز، کینو، کیوی بھی روزے دار کے جسم کو دن بھر ہائیڈریٹ رکھنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔سحری کے دوران کونسی غذائیں کھانی  چاہئیں؟

سحری کا کھانا ہلکا لیکن غذائیت سے بھرپور ہونا چاہیے، اگر آپ یہ سوچ کر سحری میں زیادہ کھانا کھاتے ہیں کہ دن بھر آپ کا پیٹ بھرا رہے گا تو آپ غلط ہیں۔ ماہرین کے مطابق روزے دار ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جن میں فائبر کی مقدار زیادہ ہو تاکہ یہ غذائیں آپ کو دن بھر توانائی بخشیں، مثلاً سحری کے اختتام پر ایک چائے کا چمچ دہی معدے کو ٹھنڈا رکھتا اور تیزابیت روکنے میں مدد دیتا ہے۔

دہی سحری کے لیے طاقت سے بھرپور ناشتے میں شامل ایک اہم جز ہے۔پروٹین کی طاقت سے بھرپور دہی سے بھرا ایک پیالہ سحری میں کھانے سے آپ کو دن بھر پیاس نہیں لگتی اور یہ آپ کو چاق چوبند بھی رکھتا ہے۔سحری میں دہی کھانا روزے کے طویل دن کی تیاری کا بہترین طریقہ ہے۔

پھل کھانے کا کوئی بھی وقت کبھی غلط نہیں ہوتا اور آپ کے پسندیدہ پھلوں سے بھرا ایک شاندار پیالہ سحری میں کھانے کے لیے بہترین انتخاب ہے۔پھل ناصرف آپ کی صحت کے لیے بہترین ہیں بلکہ دیگر غذائی اجزاء پروٹین، کیلشیئم، آئرن اور مختلف قسم کے وٹامنز سے بھی مالا مال ہیں۔فروٹ سلاد سحری میں کھانے کے لیے بہترین انتخاب ہے۔

اگر آپ آدھی رات کو بھاری کھانے کا شوق نہیں رکھتے تو اسمودی یا شیک آپ کا بہترین دوست ثابت ہوگا۔اسمودی آپ کے لیے بے حد متناسب، صحت مند، ذائقہ دار اور سحری کے لیے ایک مکمل غذا ہے جو آپ کو روزے کا ایک طویل دن گزارنے کے دوران تندرست رکھنے کے لیے بہترین انتخاب ہے۔سحری کے وقت اپنے پسندیدہ پھلوں کی صحت مند اور خوش ذائقہ اسمودی بنائیں، اس کے ایک بڑے گلاس سے بھر پور لطف اٹھائیں اور دن بھر چاق چوبند اور توانا رہیں۔مناسب نیند صحت مند رہنے کیلئے اہم پہلوؤں میں سے ایک ہے۔ اگر آپ بھی سحری تک جاگتے ہیں تو اپنی اس عادت کو ترک کردیں  اور  رمضان کے دوران فجر کی نماز سے 40 سے 50 منٹ پہلے اٹھنے کی عادت اپنائیں تاکہ آپ نہ صرف سحری تیار کر سکیں بلکہ سحری  کھانے کے بعد غذاؤں کو  ہضم ہونے کیلئے بھی وقت دے سکیں۔

 ماہرین کا ماننا ہے کہ انسانی جسم کو صبح کے وقت کھایا گیا پہلا کھانا ہضم کرنے میں وقت  درکار ہوتا ہے، دوسری طرف، اگر آپ سحری کے آخری 5 سے 10 منٹوں کے دوران  غذائیں لیتے ہیں  تو یہ غذائیں ہضم نہیں ہوپاتیں لہٰذا اس عادت سے پرہیز کریں۔

سحری کے کھانوں میں مصالحہ، نمک اور چینی کم سے کم رکھنے سے پیاس کم لگتی ہے، غذاؤں میں موجود سوڈیم پورے جسم میں پانی کے توازن میں مددگار ہے لیکن جب آپ نمکین کھانے استعمال کرتے ہیں تو جسم کے خلیات سے پانی کا اخراج ہوتا ہے جس سے پیاس لگتی ہے۔ ماہرین سحری کے وقت سیب اور کیلے کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ دونوں پھلوں میں کیلوریز کم اور ضروری غذائی اجزامثلاً فائبر، وٹامن سی اور مختلف اینٹی آکسیڈنٹس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو انسان کو توانا رکھتی ہے۔

 افطار میں کیا کریں

افطار کے دوران صحت مند دبلی پتلی پروٹین کا استعمال بہت ضروری ہے۔ صحت مند مکمل پروٹین جیسے کہ دودھ، دہی، انڈے، پنیر، مچھلی اور پولٹری میں متعدد قسم کے امینو ایسڈ ہوتے ہیں اور یہ پٹھوں کے بڑے پیمانے کو برقرار رکھنے کے لیے اہم ہیں۔ اس کے علاوپ سبزی کو زیادہ پسند کرنے والے لوگ لوبیا اور گری دار میوے آزمائیں۔ گوشت کے شوربے پر مبنی سوپ جس میں دالیں شامل ہوتی ہیں جیسے دال اور پھلیاں پیٹ کے لیے اچھے ہین اور یہ ہضم ہونے میں بھی آسان ہوتے ہیں۔ نشاستہ دار کھانوں جیسے پاستا یا اناج کے ساتھ ملا کر یہ اپنے آپ میں ایک صحت بخش کھانے میں بدل جاتا ہے۔

اگرچہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ کھانے مزیدار ہوتے ہیں لیکن یہ افطار کے لیے صحت بخش انتخاب نہیں ہیں۔ زیادہ تلی ہوئی اشیاء کا استعمال صحت کے کئی منفی اثرات سے منسلک ہے۔ ان میں کیلوریز کی ایک بڑی تعداد ہوتی ہے جس کے نتیجے میں وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔ وہ آسانی سے ہضم نہیں ہوتے اور دل کی بیماری، فالج اور موٹاپے کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں۔ تلی ہوئی کھانوں میں چکنائی اور سوڈیم کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، اس لیے انہیں کھانے سے رمضان میں روزے رکھنے کی وجہ سے تھکاوٹ اور تھکن بڑھ سکتی ہے۔

افطار کے بعد مٹھائی سے لطف اندوز ہونا رمضان کے رسوم و روایات کا حصہ ہے۔ تاہم، غذائیت کے ماہرین ایسے کھانوں سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیتے ہیں جن میں چینی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے کیونکہ ان میں غذائیت کی قیمت کم ہوتی ہے اور وہ زیادہ کیلوریز سے بھرپور ہوتے ہیں۔ یہ جمع شدہ چربی میں بدل جاتے ہیں اور اس کے نتیجے میں آپ کا وزن بڑھ جاتا ہے اور اگر رمضان کے پورے مہینے میں روزانہ کھایا جائے تو صحت کے مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔