رامائن کوئز:کیرالہ کے باسط اور جابر بنے فاتح

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 05-08-2022
 رامائن کوئز:کیرالہ کے  باسط اور جابر بنے فاتح
رامائن کوئز:کیرالہ کے باسط اور جابر بنے فاتح

 

 

آواز دی وائس، نئی دہلی

علم پر کسی کی اجارہ داری نہیں ہے، اسی طرح مذہب پر بھی کسی کی اجارہ داری نہیں۔ جو چاہے جس مذہب کی باتوں کو مانے یا اپنائے ۔ بس انسان کے  اوپر صرف ایک ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ہر ایک  مذہب اور اس کے ماننے والوں کااحترام کرے اور کسی کو برا بھلا نہ کہے۔

یہی وجہ ہےکہ ایک مذہب کے طالب علم دوسرے مذاہب کی چیزوں کو نہ صرف پڑھتے ہیں بلکہ ان میں دسترس بھی رکھتے ہیں۔ریاست کیرالہ میں منعقد ہونے والے رامائن کوئز میں بے شمار طلبا و طالبات شریک ہوئے ان میں پانچ فاتح قرار پائے۔

یہ بڑا عجیب اتفاق ہے کہ ان رامائن کوئز میں پانچ فاتحین میں اسلامیک اسٹڈیز کے دو طالب علم باسط اور جباربھی شامل ہیں۔ یہ دونوں 20 سالہ محمد باسط ایم اور 23 سالہ محمد جابر پی  ہیں۔ یہ دونوں طالب علم کے کے ایچ ایم اسلامیک اینڈ آرٹس کالج، مرکز والنچری میں اسلامیات (وافی) کے زیرتعلیم ہیں۔

خیال رہے کہ  کیرالہ کے مشہور نشریاتی ادارہ ڈی سی بکس کی جانب سے گذشتہ ماہ 23 جولائی تا 25 جولائی2022 آن لائن رامائن کوئز کا انعقاد کیا گیا۔ جابر اور باسط نے رامائن کا مطالعہ گہرائی کے ساتھ کیا ہے۔ اس لیے وہ دونوں کامیاب ہوئے۔'

ان دونوں کے علاوہ دیگر فاتحین میں نونیت گوپن، ابھی رام ایم پی اور گیتو کرشنن کے نام شامل ہیں۔

جابرنےاس موقع پرکہا کہ وہ دینیات کے سینئر طالب علم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام مذاہب انسانیت کی پرامن زندگی گزارنے کے لیے بنائے گئے تھے۔ مذہب کا مقصد پرامن زندگی گزارنا ہے،مذہب پرامن زندگی گزارنے کے لیے وجود میں آیا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ وہ اس بات سے متاثر ہوئے ہیں کہ رامائن یہ تعلیم دیتی ہے کہ کس طرح بہتر نظم و نسق اور انصاف کو کسی بھی ملک میں نافذ کیا جا سکتا ہے۔ رامائن میں رام کو مثالی بادشاہ کے طور پر دکھایا گیا ہے۔ انہوں نے مثالی حکمرانی کی ہے۔ انہوں نے اپنے عمل سے بتایا تھا کہ انصاف، نیکی اور فرائض کو کسی بھی ملک میں  کس طرح نافذ کیا جا سکتا ہے۔ ان کی مثالی حکومت  دنیا میں قائم ہو نی چاہئے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی مقدس کتاب میں نفرت کا کوئی ذکر نہیں ملتا ہے۔ جابر نے مزید کہا کہ کوئی مذہب نفرت کو فروغ نہیں دیتا۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے یہاں کے طلبا تمام مذاہب کا مطالعہ کرتے ہیں۔ ہمارے پاس تمام مذہبی کتابوں کو مسلمان مصنفین کی تحریروں کے ذریعے سیکھنے کا اختیار ہے اور اس کے حوالے سے دیگر مذہبی مقدس کتابوں کا بھی مطالعہ کیا جاتا ہے۔

 ہم ان کتابوں کو براہ راست پڑھ سکتے ہیں اور سمجھ سکتے ہیں۔ ہم میں سے اکثر انہیں براہ راست پڑھ کر اور سمجھ کر سیکھتے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی لائبریری میں تمام مذہبی مقدس کتابیں موجود ہیں۔ ان کا مسلسل مطالعہ کیا جاتا ہے۔ ہمیں اس کورس کا سرٹیفکیٹ صرف اس صورت میں ملتا ہے جب ہمارے پاس یونیورسٹی سے منظور شدہ ڈگری ہو۔اس کے علاوہ، ہمیں دوسرے تمام مذاہب اور ثقافتوں کے بارے میں جاننے کی ضرورت ہے۔

جبار اس موقع پر کہا کہ ہمیں کالج میں یہ تعلیم دی جاتی ہے کس طرح ہم ایک ذمہ دار شہری بن کر زندگی گزاریں۔

جب کہ باسط بتاتے ہیں کہ انہیں بچپن سے ہی رامائن کی کہانیاں پڑھنے میں دلچسپی رہی ہے۔وہ  شروع کے دنوں میں رامائن کی کہانیاں پڑھا کرتے تھے۔ وہ بتاتے ہیں جب میں کالج  پہنچا تو یہاں تمام مذہبی مقدس کتابیں موجود تھیں۔

جابر اور باسط اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد مذہب کے ذریعے پوری دنیا میں امن کا پیام پھیلانا چاہتے ہیں۔