وحشیانہ قتل نے ہماراسر شرم سے جھکادیا ہے

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 29-06-2022
وحشیانہ قتل نے ہماراسر شرم سے جھکادیا ہے
وحشیانہ قتل نے ہماراسر شرم سے جھکادیا ہے

 

 

نئی دہلی:ادے پور میں نوپور شرما کے حامی ایک درزی کے قتل کی خبر نے پورے ملک میں سنسنی پھیلادی ہے اور ہر جانب سے اس واقعے کی مذمت کی جارہی ہے۔  اس واقعہ  نے ملک

ممتازدانشورخواجہ افتخاراحمد اور روزنامہ ان دنوں کے ایڈیٹر ایس ایم آصف نے واقعے کی سخت مذمت کی ہے۔

متعددکتابوں کے مصنف اورانٹر فیتھ ہارمونی فاؤنڈیشن آف انڈیا، نئی دہلی کے صدرخواجہ افتخار احمد نے کہا ہے کہ دو بنیاد پرستوں ریاض اور غوث کے ہاتھوں کنہیا کے انتہائی وحشیانہ قتل نے ہمارا سر شرم سے جھکا دیاہے۔ مزید برآں ان کا اسلام کے نام پر جرم کرنے کا کھلے عام اعتراف اسے مزید گھناؤنا بنا دیتا ہے۔

جرم پر ان کا فخر، انسانی ضمیر کو جھنجھوڑ دیتا ہے۔ ایک شخص انسانیت کے خلاف جرم کرکے اس درجے تک کیسے پہنچ سکتا ہے؟خواجہ افتخار احمد نے کہا کہ یہ انتہائی شرمناک اور غیر انسانی فعل ہے جو پیغمبر اسلام کے نام پر کیا جاتا ہے جو اپنی بے مثال رحمت اور بخشش کے لیے مشہور ہیں۔جب کہ یہ سفاکانہ قتل نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ ناقابل معافی بھی ہے۔ ہم ایک مہذب معاشرہ میں رہتےہیں جہاں جرائم کی ایسی صورتوں کے لئے کوئی گنجائش نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ ایک متحد اور سیکولر قوم کے طور پرہمیں مشترکہ طور پر اس لعنت سے لڑنا چاہئے۔ آئیے ہم بین المذاہب ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے مل جل کر رہیں تاکہ ملک مخالف اور امن دشمن قوتوں کے مذموم عزائم کو شکست دی جا سکے۔

یہ واقعہ ان دو گمراہ انتہا پسند مسلمانوں اور ان کے آقاؤں کی طرف سے اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں خطرناک ترین داستان لکھنے کی دانستہ کوشش معلوم ہوتی ہے۔ ہم ہندوستان کے مسلمانوں کو ایسے تشدد کے مرتکب افراد کے خلاف بالکل واضح موقف اختیار کرنا چاہئے۔

آل انڈیا مائنارٹیز فرنٹ کے قومی صدراور روزنامہ ان دنوں کے ایڈیٹر ان چیف ایس ایم آصف نے آوازدی وائس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوام سے فرقہ وارانہ اتحاد کو برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں تین سال پہلے کسی کام سے ادے پور گیا تھا اور وہاں فرقہ وارانہ ہم آہنگی سے مطمئن تھا لیکن پچھلے ایک سال سے کچھ فرقہ وارانہ فسادات کی وجہ سے ادے پور کا ماحول متاثر ہو رہا ہے۔

اس وحشیانہ قتل کے مجرموں کو مثالی سزا ملنی چاہیے۔ ادے پور میں ایک درزی کا قتل ایک غیر اسلامی فعل ہے۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ فرقہ وارانہ نفرت کا ماحول بنایا جا رہا ہے۔

 ڈاکٹر ایم جے خان(صدر، امپر) نے ادے پور قتل کے واقعے پراظہار رائے کرتے ہوئے کہا کہ ادے پور میں مذہب کے نام پر دو مذہبی جنونیوں کے ذریعہ جو گھناؤنا جرم کیا گیا اسے دیکھنا انتہائی تکلیف دہ اور قابل نفرت ہے۔

۔’امپر‘مذہبی تعصب کی ایسی کاروائیوں کی مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ پولیس ایسے انتہا پسندوں اور بنیاد پرستوں کے خلاف سخت ترین کاروائی کرے جو ہمدردی کے مستحق نہیں ہیں۔ مہذب معاشرے میں ایسے مجرموں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔انھوں نے کہا کہ مذہب کے نام پر ایسے غیر انسانی جرائم کرنے والے انتہا پسند واقعی برداشت اور درگزر کا درس دینے والے مذہب کی کوئی سمجھ نہیں رکھتے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہمدردی اور عفو و درگزر کی مثالوں سے بھری پڑی ہے اور مذہب کے نام نہاد پیروکار عدم برداشت اور انتہا پسندی کا مکروہ چہرہ دکھاتے ہیں اور مذہب کے نام پر ایسے جرائم کرتے ہیں۔

ایسے لوگ درحقیقت مذہب کے سب سے بڑے دشمن ہیں اور ایک کثیر الثقافتی معاشرے میں رہنے کے لائق نہیں ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ ملک مذہبی جنونیت اور ہر قسم کی انتہا پسندی کے خلاف اٹھ کھڑا ہو۔ ایسے جنونیوں کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی ہونی چاہیے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہندوستان اور دنیا بھر کے مسلمان بھی اس کی اصل وجہ کو سمجھیں۔

مسلم کمیونٹی نے انتہا پسندانہ نظریے کی پیروی کرنے والے اپنے چھوٹے سے طبقے کے لیے کافی قیمت ادا کی ہے۔ یہ بھی وقت ہے کہ ایسے تدریسی مواد اور ایسے اداروں کے کام کاج کا جائزہ لیا جائے جو انتہا پسندی کا پرچار کر رہے ہیں اور ایسی ذہنیت پیدا کر رہے ہیں، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔