حیدرآباد: ماہ رمضان میں لگے چار مینار کو چار چاند

Story by  شیخ محمد یونس | Posted by  [email protected] | Date 26-03-2024
ماہ رمضان  میں لگے چار مینار کو چار چاند
ماہ رمضان میں لگے چار مینار کو چار چاند

 

شیخ محد یونس : حیدرآباد

ماہ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی موتیوں کے شہر حیدرآباد کی رونقیں دوبالا ہو جاتی ہیں ۔ سارا شہر بقعہ نور ہو جاتا ہے۔ دوسری طرف تاریخی چارمینار کو چار چاند لگ جاتے ہیں۔ حیدرآبادی تہذیب و ثقافت کی جھلک کے علاوہ قابل دید مناظر آنکھوں کو نہ صرف خیرہ کرتے ہیں بلکہ سب کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں۔ ماہ رمضان میں تجارتی سرگرمیاں بام عروج پر پہنچ جاتی ہیں۔چارمینار تا مدینہ سرکل کا علاقہ رات کے اوقات میں بھی دن کا منظر پیش کرتا ہے ۔حیدرآبادی بریانی ،کباب ہریس ،پتھر کا گوشت، نہاری، ملائی پایہ،مغلائی و دکنی ڈشس کے علاوہ  اڈلی، دوسہ وڈا کے اسٹالس ذائقے کے دلدادہ افراد کو نہ صرف اپنی جانب راغب کرتے ہیں بلکہ مزیدار اور ذائقہ دار  ڈشس کی مہک فضا کو مزید خوشگوار اور معطر بناتی ہے۔

ماہ رمضان نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام طبقات کے افراد کے لیے ڈھیر ساری خوشیاں اور سوغاتیں لے کر آتا ہے۔ چار مینار کے دامن میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے خوبصورت مناظر مادر وطن کے متنوع کلچر کی خوبصورت جھلک پیش کرتے ہیں۔ برادران وطن بالخصوص تاجرین نہ صرف مسلم بھائیوں کے لئے افطار اور مشروبات کا نظم کرتے ہیں بلکہ افطار میں شرکت کے ذریعہ ہندو مسلم اتحاد کی فضا کو مزید پروان چڑھاتے ہیں۔

مقدس ماہ صیام  میں بعد نماز عصر سے ہی بازاروں میں عوام کا ہجوم رہتا ہے۔افطار کے لئے پھلوں کے اسٹالس اور تلن کی بنڈیوں پر خریداروں کی کثیر تعداد نظر آتی ہے۔

گلزار ہاؤز کے قریب واقع تلن کی اسٹال کے مالک محمد عبدالحنان نے بتایا کہ وہ ماہ رمضان میں تلن کی اشیا کی فروخت عمل میں لاتے ہیں۔ سموسوں کی تیاری کا صبح سے ہی آغاز ہو جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مرچیاں، پکوڑے، آلو اور  انڈے کے بھجیہ کافی فروخت ہوتے ہیں۔ افطار میں تلن کی اشیا لازمی طور پر رہتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماہ رمضان میں تلن کی اشیا کی  فروخت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ سال کے دیگر مہینوں میں ناریل پانی اور نیشکر کا جوس فروخت کرتے ہیں تاہم رمضان میں خصوصیت کے ساتھ دہی بڑے اور تلن کی اشیا فروخت کر تے ہیں۔

  جیسے ہی افطار کا وقت ہوتا ہے مساجد کے علاوہ سڑکوں پر جگہ جگہ اجتماعی افطار کے خوبصورت مناظر دل کو راحت و سکون فراہم کرتے ہیں۔ کیا ہندو، کیا مسلم ،کیا سکھ ،کیا عیسائی سب بھائی مل جل کر افطار میں شرکت کرتے ہیں اور متعدد گلوں کے حسین گلدستے کے مانند تمام پھول یکجاہو جاتے ہیں۔ اخوت اور بھائی چارہ کے  یہ مناظر قابل دید ہوتے ہیں۔

awazurdu

awazurduچار مینار میں شاپنگ کا منظر


نماز عشاء اور تراویح کی ادائیگی کے بعد بازاروں میں گہما گمی کا آغاز ہوتا ہے۔ ہر سو روشنی اور خوشبو کا ڈیرہ ہوتا ہے ۔ لائوڈ اسپیکرس میں مختلف قوالیوں کی آوازیں کانوں کو فرحت بخشتی ہیں اور ایک خوبصورت سماں پیدا ہو جاتا ہے۔بازاروں کی رونق آنکھوں کو خیرہ کرتی ہیں۔ چارمینار، گلزار حوض، لاڈ بازار مدینہ سرکل، بارکس، مہدی پٹنم ٹولی چوکی، حسینی علم اور چوک کے علاقے جات میں شاپنگ کےوسیع کلکشن کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کی اشیاء کے اسٹالس توجہ کا مرکز ہوتے ہیں۔

لاڈ بازار کی چوڑیاں اور مصنوعی جیولری کی خریداری کے بغیر عید کی شاپنگ مکمل نہیں ہوتی یہاں خواتین اور دوشیزاؤں کی کثیر تعداد چوڑیوں اور جیولری کی خریداری میں مصروف نظر آتی ہیں۔ رنگ برنگی نگوں سے تیار کردہ چوڑیاں قابل دید ہوتی ہیں۔ ان میں نورتن چوڑیاں خواتین کی اولین پسند ہوتی ہیں۔ لاڈ بازار میں واقع اکبر بینگلس کے مالک محمد مجید نے بتایا کہ ماہ رمضان میں میچنگ سیٹس کا کاروبار بام عروج پر ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان کی دکان میں کانچ کی ہمہ اقسام کی چوڑیوں کے علاوہ  لاک کے گوٹ، فینسی میٹل سیٹس اور نورنگ چوڑیوں کا وسیع کلکشن موجود ہے ۔محمد مجید نے بتایا کہ کپڑوں اور ملبوسات کے لحاظ سے خواتین اور لڑکیاں میچنگ سیٹس اور فینسی سیٹس کو پسند کرتی ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ رمضان کے  آغاز سے قبل ہی کاریگروں کے ذریعہ نت نئے ڈیزائن کی چوڑیاں اور سیٹس تیار کروائے جاتے ہیں۔ دھاگے کے گوٹ اور چوڑیاں بھی بہت زیادہ فروخت ہو تی ہیں۔

دوسری طرف چار مینار اور مدینہ سرکل کے درمیان وسیع و عریض شاپنگ مالس اور ملبوسات کی دکانات پرگاہکوں کا ہجوم ہوتا ہے۔ماہ رمضان میں خصوصیت کے ساتھ ڈسکاؤنٹ سیل کا انعقاد عمل میں لایا جاتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ تمام مذاہب کے افراد رعایتی نرخ پر ملبوسات کے وسیع کلکشن کی خریداری  کے لئے امڈ پڑتے ہیں۔

چارمینار خلوت روڈ پر واقع لباس کلکشن کے مالک محمد مبین نے بتایا کہ ماہ رمضان کی مناسبت سے ان کے پاس ملبوسات کا بہترین کلکشن موجود ہے۔ماہ رمضان کی آمد سے دو ماہ قبل ہی اسٹاک وافر   مقدار میں لایا جاتا ہے ۔  وہ خود ملک کے مختلف مقامات کو جاکر  کپڑوں کا شاندار کلکشن لاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 20 رمضان تک ہی کپڑوں کی فروخت عمل میں آتی ہے کیو نکہ سلوائی کے لئے ٹیلرس دستیاب نہیں ہوتے۔ بعد ازاں لوگ ریڈی میڈ ملبوسات کی خریداری کرتے ہیں۔ محمد مبین نے بتایا کہ مارکٹ میں پاکستانی سوٹس کی کافی مانگ ہے اور ان کے پاس متعدد اقسام کے بہترین پاکستانی سوٹس کا کلکشن موجود ہے ۔اس کے علاوہ گھاگرا،فش کٹ،غرارہ، کھرا ڈوپٹہ،فرشی لہنگا دیگر قیمتی ساڑیوں کا بھی بہترین کلکشن موجود ہے۔

awazurduعوام کے شاپنگ کے ذوق و شوق کو حیدرآباد کے ذائقہ دار پکوان مزید پرلطف اور پر کیف بنا دیتے ہیں۔


چارمینار تا مدینہ سرکل کے درمیان عالمی شہرت یافتہ پستہ ہاؤز،شاداب ہوٹل و دیگر کی جانب سے ہریس و دیگر مغلائی اور دکنی ڈشس کے علاوہ چائنیز فوڈ کو پیش کیا جاتا ہے۔ جگہ جگہ فوڈ اسٹالس پر عوام مختلف ڈشس سے لطف اندوز ہوتے ہیں ۔علاوہ ازیں ہریس  کی بھٹیاں ،کباب ،پتھر کا گوشت، قہوہ کے  اسٹالس بھی عوام کا استقبال کرتے ہیں ۔ماہ رمضان میں خصوصیت کے ساتھ مختلف اقسام کے عربی قہوہ کی فروخت عمل میں آتی ہے جہاں نوجوانوں کی کثیر تعداد قہوہ سے ترو تازگی حاصل کرتے ہیں۔

ماہ رمضان میں بازار رات بھر کھلے رہتے ہیں۔ حسینی علم کا علاقہ تجارتی سرگرمیوں کے لئے تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔ یہاں پتھر کے گوشت ،نہاری ،ملائی پایہ اور مختلف مشروبات بالخصوص ایم بی اے لیمو پانی کا اسٹال  کھانے کے شوقین افراد کے تسکین کا باعث بنتے ہیں۔ فوڈ اسٹالس کو خصوصیت کے ساتھ سجایا گیا ہے۔ بلا لحاظ مذہب ملت عوام کی کثیر تعداد ماہ رمضان میں رات بھر شاپنگ کرتی ہے اور مختلف ڈششس  کے ذائقے سے لطف اندوز ہوتی ہے ۔

ماہ رمضان میں تمام چھوٹے بڑے شادی خانے فوڈ کورٹس اور شاپنگ مالس میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ یہاں ایک ہی چھت تلے  آپ کو تمام اشیاء حاصل ہوتی ہیں۔ بڑی ہوٹلوں کے مالکین  شادی خانوں کو کرائے پر حاصل کرتے ہوئے درجنوں ہریس کی بھٹیاں قائم کرتے ہیں ۔ یہاں روزانہ سینکڑوں  بکرے ذبح کئے جاتے ہیں اور بڑے پیمانے پر ہریس تیار کی جاتی ہے۔ شہر حیدرآباد کی ہریس عالمی سطح پر شہرت رکھتی ہے اور بیرون ممالک کو بھی روانہ کی جاتی ہے ۔پوٹلے کے گوشت، مصالحے جات اور مغزیات سے تیار کردہ اصلی گھی میں تربتر ہریس کا  کوئی جواب نہیں ہوتا۔ ماہ رمضان میں ہریس کو خصوصی اہمیت حاصل ہو جاتی ہے۔ ہریس  اور دہی بڑوں کے بغیر افطار کا تصور ہی محا ل نظر آتا ہے۔ ہریس کا کاروبار آج ایک صنعت کا درجہ اختیار کر چکا ہے۔ کروڑوں روپے کے کاروبار کے علاوہ ہزاروں نوجوانوں کو روزگار حاصل ہوتا ہے۔

پستہ ہاؤس کے مالک ایم اےمجید نے بتایا کہ جاریہ سال پستہ ہاؤزنے ہریس کو تحفتاً  خوبصورت انداز میں پیش کرنے کے لئے ہاٹ پاٹ گفٹ ہریس  کا آغاز کیا ہے جس کے تحت اپنے عزیز و اقارب کو تحفتاً ہریس  کی پیشکشی کے لئے خوبصورت ہاٹ پاٹس میں ہریس کی فروخت کا نظم ہے۔

awazurdu

awazurduحیدرآباد کا خوبصورت منظر 


جامع مسجد چوک کے دامن میں بڑے پیمانے پر دہی بڑوں کے  اسٹالس قائم کئے گئے ہیں ۔بیسن سے تیار کردہ بڑوں کو دہی کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ حیدرآباد کے دہی بڑے بھی کافی مشہور ہیں ۔علاوہ ازیں  مدراسی آئیٹمس دوسہ ، اڈلی، وڈا  کے اسٹالس پر بھی عوام کی خاصی تعداد نظر آتی ہے۔ رات بھر کھانے پینے کی اشیاء کے اسٹالس پر ہجوم رہتا ہے۔

شہر کی تقریبا مساجد میں نماز تہجد کا اہتمام ہوتا ہے۔ فرزندان توحید نماز تہجد کی ادائیگی کے بعد سحری کے لئے ہوٹلوں، ریستورانوں اور فوڈ اسٹالس کا رخ کرتے ہیں۔ جہاں سحری کے لئے خصوصیت کے ساتھ دال، چاول، پاپڑ، کھچڑی، کھٹا، قیمہ، نہاری، ملائی پایہ ، کباب، فش و دیگر ڈشس کا نظم رہتا ہے۔ سحری کے لئے دو بجے رات سے ہی ہجوم دیکھا جاتا ہے۔ الغرض شہر حیدرآباد میں ماہ رمضان کی رونقیں قابل دید اور منفرد نوعیت کی حامل ہوتی ہیں اور یہ مثل مشہور ہے کہ یہاں شاپنگ کے بغیر عید نامکمل نظر آتی ہے۔