ویدپرکاش نے خون دے کربچائی زیب النساکی جان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 3 Years ago
ویدپرکاش سامویدی،اسپتال میں خون دیتے ہوئے
ویدپرکاش سامویدی،اسپتال میں خون دیتے ہوئے

 

 

آرا: کسی بھی سماج میں ، اونچ نیچ ، ذات پات ، مذہب ، امتیازی سلوک اور نفرت ہوسکتی ہے مگراس پر انسانیت ہمیشہ حاوی رہتی ہے۔کچھ ایسا ہی منظرتب دیکھنے کو ملاجب آرا کے ایک اسپتال میں ایک خاتون خون کی کمی سے پریشان تھی،کسی رشتہ دارنے بھی اس کی پروا نہیں کی مگر اس خبرکو سوشل میڈیا پردیکھ ایک ٹیچر اسپتال پہنچااور اس نے خون دے کرخاتون کی جان بچائی۔ خاتون کا نام زیب النسا تھا اور بلڈڈونر کا نام ویدپرکاش سامویدی تھا۔ اخوت ومحبت اور بھائی چارہ کی یہی مثالیں ہندوستان کو عظیم بناتی ہیں۔سماج میں خواہ وقتی طور پرنفرت پنپتی ہویا کچھ سماج مخالف قوتیں اپنے معمولی فائدے کے لئے ایسی باتوں کو ہوا دیتی ہوں مگر آخرکار جیت انسانیت کی ہوتی ہے۔زیب النسا اور ویدپرکاش سامویدی کی کہانی کچھ یہی پیغام دیتی ہے۔

وید پرکاش سامویدی کوسوشل میڈیا کے ذریعہ پیغام موصول ہواکہ ایک اسپتال میں ایک عورت کو خون کی ضرورت ہے۔یہ عورت وضع حمل کے بعد خون کی کمی کا شکار تھی۔ یہ خبر دیکھتے ہی وہ اسپتال کی جانب دوڑے اور خون دے کرجان بچائی۔ اصل میں زیب النسا اسپتال میں تھی اور اس کے کچھ رشتہ داروں نے بھی اس کی پروانہیں کی تھی۔ ڈاکٹروں کے نے خون دینے کے لئے بلایاتھا اور مگر وہ نہیں گئے۔

اس بیچ کسی نے سوشل میڈیا پرایک میسیج پوسٹ کردیا کہ ایک عورت کو خون کی ضرورت ہے۔ یہ پیغام ویدپرکاش نے بھی دیکھااور خود کو اس کی مدد کے لئے پیش کردیا۔ در اصل وید پرکاش جیسے لوگ معاشرتی ہم آہنگی کے ستون کی طرح ہیں۔انھوں نے خون دینے سے پہلے یہ جاننے کی کوشش نہیں کی کہ ضرورت مندکا دھرم کیا ہے اور کس ذات سے تعلق ہے۔اگر خون دے کر کسی کی جان بچ جاتی ہے تو اس سے بڑھ کر اور کیا انسانیت کی خدمت ہوسکتی ہے۔ جسم کے اندر بہنے والے خون کا ذات پات اور مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

جس کا گروپ میچ کرتا ہے ، وہ اپنا ہے۔ واضح ہوکہ زیب النسا مان ساگر گائوں کی رہائشی ہے جب کہ سامویدی باڑہ مڈل اسکول میں پوسٹ کیا ہوا ہے وید پرکاش سامویدی ایک ٹیچرہیں اور ضلع آرا کے کامتا گاؤں کے رہنے والے ہیں۔وہ سندیش بلاک کے باڑہ مڈل اسکول میں ٹیچر کی حیثیت سے تعینات ہے۔ ان کے ساتھی اساتذہ نے بھی ان کے کام کی تعریف کی ہے۔ وید پرکاش نے کہا کہ انہوں نے اب تک 18 بار خون کا عطیہ دے کر لوگوں کی زندگیوں کو بچایا ہے۔ عام طور پر ایک صحتمند شخص سال میں 2-3 مرتبہ خون کا عطیہ کرسکتا ہے۔ یہ آپ کو سکون کا احساس بخشتا ہے۔ خاتون کے لواحقین نے ٹیچر وید پرکاش کا شکریہ ادا کیاہے۔