یوپی ایس سی :تعلیم میں میڈیم اور زبان سے کبھی رکاوٹ نہیں آتی ۔ عاصم خان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 26-09-2021
عاصم خان اپنے اہل خاندان کے ساتھ
عاصم خان اپنے اہل خاندان کے ساتھ

 

 

شاہ تاج خان / پونے 

 

کاٹنی پڑتی ہے چٹان ہنر سے دوستوں

اتنی آسانی سے ورنہ راستہ دیتا ہے کون؟

ہرسال یونین پبلک سروس کمیشن کے رزلٹ کے ساتھ اس میں کامیابیوں کی انوکھی کہانیاں سامنے آتی ہیں جو کہیں نہ کہیں دوسروں کے لیے بھی ایک مثال بن جاتی ہیں ۔اس بار بھی کئی کہانیا ںمثال بن کر سرخیوں میں ہیں ،جن میں ایک عاصم خان کی ہے۔ جو یو پی ایس سی 2020 میں اردو میڈیم سے کامیابی حاصل کرنے والے پہلے امیدوار ہیں ۔

یقینا نتائج کے اعلان کے ساتھ اردو والوں کے لیے ایک مثبت خبر تھی۔ مگر اس کے پیچھے ایک بڑی جدوجہد پوشیدہ ہے۔ اعتماد اور بھروسہ شامل ہے۔ یو پی ایس سی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی امیدوار نے اردو میڈیم سے امتحان کریک کیا تھا۔761 کامیاب امیدواروں کی فہرست میں عاصم خان کا نام اردو میڈیم کے سبب سب سے ممتاز بن گیا۔

آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیم اور زبان کبھی بھی رکاوٹ نہیں بنتا۔ اگرسچی لگن سے آپ محنت کررہے ہیں تو کامیابی ضرور ملے گی آپ کا اعتماد آپ کی کامیابی کی کنجی ہے۔آپ کی معلومات یا تیاری سب سے اہم ہے اس میں زبان کا کوئی دخل نہیں ۔

اضافی محنت درکار ہے

آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہرحال اس میں کوئی شک نہیں کہ اردو میں یو پی ایس سی کی تیاری کرنا کافی مشکل ہے کیونکہ جو مواد انگریزی،ہندی،مراٹھی اور دیگر زبانوں میں آسانی سے دستیاب ہے۔اُس طرح کی سہولت فی الوقت اردو میں موجود نہیں ہے اس کے لیے بہت محنت کرنی پڑتی ہے ،مواد حاصل کرکے اس کا ترجمہ کرنا ہوتا ہے یا انگلش یا کسی اور زبان میں تیاری کرکے اردو میں پیپرز دینے ہوتے ہیں ۔

ناکامی کامیابی کی سیڑھی ہے

عاصم خان کے مطابق یہ محنت ہی اُن کے بہت کام آئی ہے۔بھلے ہی پانچ بار امتحان دیا لیکن ہر ناکامی سے سیکھا اور پھر دوگنی محنت کے ساتھ امتحان کی تیاری میں لگ گئے۔ عاصم خان کہتے ہیں کہ کوئی ناکامی میرے حوصلوں کی اڑان کے راستے میں حائل نہیں ہو سکی۔اتنا ضرور ہے کہ جب جب ناکامی ملی تو مایوسی ہوئی لیکن چونکہ خود پر بھروسہ تھا اور اگر خود پر بھروسہ ہے تو آپ کو منزل تک پہنچنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

جیت تب ہوتی ہے جب ٹھان لیا جاتا ہے

محنت کرنے والوں کی ہار نہیں ہوتی۔

awazurdu

اردو والوں کے لیے جشن کا موقع عاصم خان کی بارہویں جماعت تک کی تعلیم اردو زبان میں ہوئی ہے۔بائیو ٹیکنالوجی میں انجینیئرنگ کرنے کے بعد 2015 سے وہ یو پی ایس سی امتحان کی تیاری میں مصروف تھے۔عاصم خان نے اردو میں ہی امتحان بھی دیا اور انٹرویو بھی اردو زبان میں ہی دیا ہے۔اس طرح وہ اردو کے ذریعہ امتحان دینے والے اور کامیابی حاصل کرنے والے واحد امیدوار بن گئے ہیں۔گزشتہ برس بھی وہ مین امتحان پاس کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے لیکن فائنل لسٹ میں جگہ نہیں بنا سکے تھے۔

جلانے والے جلاتے ہی ہیں چراغ آخر

عاصم خان۔۔مہاراشٹر کے دھولیہ سے تعلق رکھتے ہیں۔اُن کا پورا خاندان درس و تدریس کے پیشے سے منسلک ہے۔والد کفایت خان حال ہی میں ریٹائر ہوئے ہیں۔والدہ بھی معلم تھیں۔،تقریباً17 ماہ قبل اُن کا انتقال ہو گیا۔عاصم خان کے بڑے بھائی عبدالقیوم خان پرائمری اسکول میں ٹیچر ہیں۔اُن کی دو بہنیں شگفتہ اور مبشرہ بھی صدر معلمہ ہیں۔پوری فیملی تعلیم کے شعبہ میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہے لیکن عاصم خان نے اپنے لیے ایک نئی راہ تلاش کی۔اور انجینیئرنگ کے بعد یو پی ایس سی امتحان کی تیاری کے لیے 2015 میں ممبئی حج ہاؤس کا رخ کیا۔پوری محنت اور لگن سے امتحان کی تیاری کی۔

اُس کے بعد2017 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی میں یو پی ایس سی امتحان کی تیاری کے لیے داخلہ لیا۔2018میں عاصم خان مین امتحان پاس کرنے میں تو کامیاب ہو گئے تھے لیکن فائنل لسٹ میں جگہ نہیں بنا پائے تھے۔مگر 2020کے نتائج نے اُن کی دیرینہ خواہش پوری کردی اور وہ اپنی پانچویں کوشش میں فائنل لسٹ میں 558رینک حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔کیونکہ کہا جاتا ہے کہ۔۔۔

'میری ایک' کاوش

کئی سال سے عاصم خان یونین پبلک سروس کمیشن کی تیاری میں مصروف تھے۔اِس دوران انہوں نے پایا کہ اردو میں تیاری کرنا آسان نہیں ہے۔تب اُنہوں نے طے کیا کہ کیوں نہ میں اپنے حصّہ کی ذمداری نبھاؤں اور پھر اُن کی محنت"کاوش" کی شکل میں منظرِ عام پر آئی۔اِس کتاب میں اُنہوں نے اردو کے ذریعہ امتحان کی تیاری میں مصروف طلباء کی رہنمائی کی پوری کوشش کی ہے۔عاصم خان نے نہ صرف اپنا خواب پورا کیا ہے بلکہ یو پی ایس سی میں کامیابی حاصل کرنے کا خواب دیکھنے والے طلباء کے لیے"کاوش" کتاب ترتیب دے کر اُن کی رہنمائی کا ذریعہ بھی بن گئے ہیں۔