نیٹ2021: کشمیر کے شاہد فاروق بٹ کا خواب بنا حقیقت

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 2 Years ago
 این ای ای ٹی: شاہد فاروق بٹ کوملی شاندار کامیابی
این ای ای ٹی: شاہد فاروق بٹ کوملی شاندار کامیابی

 

 

رضوان شفیع وانی، سری نگر

مستقل مزاجی کامیابی کا راز، کشمیری نیٹ(NEET) کوالی فائیرکےخیالات جموں وکشمیر کے دوردراز علاقے سے تعلق رکھنے والے ہونہار طالب علم شاہد فاروق بٹ نے قومی سطح پر منعقدہ مقابلاجاتی امتحان نیٹ میں اچھے نمبرات سے کامیابی حاصل کر اپنے علاقے کے ساتھ ساتھ پوری وادی کا نام روشن کیا ہے۔

شاہد فاروق بٹ کا تعلق جموں وکشمیر کے ضلع کپواڑہ کے دوردرازعلاقہ لال پورہ سے ہے اور دوسری مرتبہ نیٹ کے امتحان میں کوشش کیا بالآخرکامیابی سے ہمکنار ہوئے۔

ان کی کامیابی سے فیملی اور دیگر رشتہ داروں میں خوشی کی لہر ہے۔ دوستوں اور عزیزواقارب کی جانب سے مبارک بادی کاسلسلہ جاری ہے۔

شاہد فاروق بٹ اپنی کامیابی کا سہرا اپنے والدین اور بھائی کے سر باندھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ'میری اس کامیابی میں میرے والدین اور بھائی کا اہم کردار رہاہے۔ ان کے بغیر اس طرح کی کامیابی کا تصور ہی ممکن نہیں تھا۔ میرا آئیڈیل میرے بڑے بھائی ہیں۔ وہ لیکچرار ہیں اور انہوں نے ہر وقت میرا ساتھ دیا۔ ہمیشہ مجھے پڑھائی کی ترغیب دی اور حوصلہ بڑھاتے رہے۔ان کی محنت اور بھروسے کا ثمرہ ہے کہ میں نے نیٹ امتحان میں اچھے نمبرات سے کامیابی حاصل کیا۔'

شاہد فاروق نے 720 میں سے 660 نمبرات حاصل کیے۔ وہ بچپن سے چاہتے تھے کہ ڈاکٹربن کرغریب لوگوں کی مدد کرے۔ 'پہلی بار جب میں نےنیٹ کا امتحان دیا تو کامیاب نہ ہوسکا اس وقت میں ڈپریشن میں مبتلا ہوگیا لیکن گھروالوں نےمجھےحوصلہ دیااورمجھےاس ذہنی دباؤ سے باہر نکالا۔

انھوں نے مزید کہا کہ اس کے بعد میں نے عزم کیا کہ نیٹ کے امتحان میں کامیابی حاصل کرناہے۔ میں نے پورا ٹائم ٹیبل بنایا اور اسی کے مطابق عمل کرتا رہا۔ تقریباً روزانہ 7 گھنٹوں سے زائد میں اسٹڈی کرتا تھا اوراللہ کا شکر ہے کہ دوسری کوشش میں امتحان کوالیفائی ہوا۔'

شاہد فاروق خود اعتمادی، ثابت قدمی اور محنت پر یقین رکھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کسی بھی مقصد میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے مستقل مزاجی کا ہونا ضروری ہے۔ ناممکن کو ممکن بنانے کا عزم رکھنے والا انسان کبھی بھی ناکام نہیں ہو سکتا ہے۔

 

awazurdu

تاریخ کے تمام مشہور شخصیات کو ہی لیجیے۔ ان کی زندگی کے معمولات میں سب سے واضح چیز ان کی مستقل مزاجی ہے۔ آئنسٹائن کو کئی مرتبہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن وہ مستقل مزاج رہا اور نتائج ہمارے سامنے ہیں۔'

شاہد فاروق نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے ہی علاقے سے حاصل کی ہے۔ ان کے والد محکمہ پولیس میں ملازم ہیں۔ وہ کہتے ہیں ہمیں اپنی چھوٹی سی دنیا میں مطمئن رہنا چھوڑنا ہوگا اور اپنے مقصد اور منزلوں کو تلاش کرنے کے لیے آگے نکلنا ہوگا۔اگر میں یہ حاصل کر سکتا ہوں تو کشمیر سے کوئی بھی طالب علم یہ حاصل کر سکتا ہے۔

'وادی کشمیر کے طلباء میں اتنی ہی صلاحیت ہے جتنی ملک میں دوسروں کے طلباء میں ہے۔ لیکن ہمارے بچوں کو وہ سہولیات دستیاب نہیں ہیں جو انہیں ہیں۔ کشمیر کے خاص کرہم جیسے دور درازعلاقوں میں رہنے والے طلباء کے لیے سہولیات میسر ہونی چاہیے تاکہ وہ ہر میدان میں اپنا لوہا منوا سکیں۔'

شاہد کے والد فاروق احمد نے بیٹے کی کامیابی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے علاقے کے لیے فخر کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسان کی محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی ،شرط یہی ہے مسلسل جدوجہد جاری رکھے، کامیابی ایک نہ ایک دن قدم چومتی ہے۔ نوجوانوں کو اس سے سبق لینا چائیے اور تعلیم کے میدان میں محنت وجدوجہد جاری رکھنا چائیے۔