ایم مشرا ،لکھنؤ
لکھنؤ کینٹ کے علاقے کےسبزی فروش حفیظ خان کی بیٹی ممتاز جمعہ کو جونیئر ویمنز ہاکی ورلڈ کپ کھیلنے کے لیے جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ پہنچی۔ ممتازکےکارنامے پر حفیظ ہی نہیں، پورے لکھنؤ کو فخر ہے۔ ممتاز کی پانچ بہنیں ہیں جو کینٹ کے علاقے میں ایک چھوٹے سے کمرے میں خاندان کے آٹھ افراد کے ساتھ رہتی ہیں۔ ایک چھوٹا بھائی بھی ہے۔
ممتاز، غربت کی حالت میں ایک کمرے کے گھر میں پلی بڑھی، مگر اپنی محنت اور لگن کے باعث آج وہ شہر کی بیٹی بن چکی ہے۔ وہ دوسروں کے لئے ایک مثال بن چکی ہے اور سب کے دلوں میں جگہ بنالی ہے۔ حفیظ نے خاندان کی کفالت کے لئے بڑی جدوجہد کی ہے یہاں تک کہ بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے رکشہ بھی چلایا مگر پھر روز بروز بڑھتی ہوئی ضروریات کو دیکھتے ہوئے دوبارہ سبزی کی دکان لگانی شروع کر دی۔
ہندوستانی ہاکی کا نیا سورج
کبھی حفیظ اور کبھی ممتاز کی والدہ قیصر جہاں اور کبھی ممتاز خود اور اس کے بہن بھائی بھی اس دکان پر سبزیوں کا خیال رکھتے تھے۔ ممتاز کی بڑی بہن فرح کے مطابق بچپن سے ہی ان کے خاندان کی مالی حالت ٹھیک نہیں تھی۔ مشکل حالات میں ممتاز نے صرف 12ویں جماعت تک ہی تعلیم حاصل کی۔ حالانکہ وہ کھیل میں اچھی تھیں اور وہ اس دھن میں لگی رہیں۔ اب وہ جونیئر خواتین کی ہاکی ٹیم کا حصہ بن گئی ہیں۔
ممتاز کی ہمشیرہ روحی کا کہناہے کہ ہمیں بہت فخر ہے کہ ممتاز ملک کے لیے کھیل رہی ہے۔ ہم اسے بچپن سے دیکھتے تھے اور آج یقین نہیں آتا کہ وہ بیرون ملک جا رہی ہے۔
ممتاز کی والدہ قیصر جہاں کو اب بھی یقین نہیں آرہا کہ ان کی بیٹی اپنے ملک کے لیے کھیل رہی ہے۔
ممتاز خان وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ
ویمنز جونیئر ہاکی ورلڈ کپ یکم اپریل سے پوٹ چیف سٹروم میں کھیلا جائے گا۔ لکھنؤ ہاکی ہاسٹل کی تربیت یافتہ ممتاز خان، فارورڈ پوزیشن میں کھیل رہی ہیں۔
ممتاز نے فون پر بات چیت کے دوران کہا کہ یہ میرے والد کا خواب تھا کہ میں ٹیم انڈیا کے لیے کھیلوں۔ ٹورنامنٹ میں بہتر کارکردگی دکھانے کی کوشش کروں گی۔
ہندوستانی جونیئر خواتین ہاکی ٹیم کی فارورڈ ممتاز خان نے ہفتہ کو کہا کہ ان کا مقصد سینئر ٹیم کے ساتھ ایشیائی کھیلوں اور اولمپکس میں تمغے جیتنا ہے، لیکن وہ اسے حاصل کرنے کے لیے ایک وقت میں ایک قدم اٹھا رہی ہیں۔
ممتاز خان محنت اور لگن سے حاصل کیا مقام
ممتاز بتاتی ہیں کہ ان کی کوچ نیلم صدیقی نے انہیں اسکول ریس کے مقابلے میں ہاکی کھیلنے کے لیے منتخب کیا تھا۔ وہ غالباً 2011 میں اسکول کے کھیلوں کے دوران موجود تھیں اور انھوں نے میرے والد سے کہا کہ وہ مجھے ہاکی کھیلنے دیں۔ اس وقت میں اس کھیل کے بارے میں زیادہ نہیں جانتی تھی لیکن جب میں نے اسے دیکھنا اور کھیلنا شروع کیا تو اس میں لطف آنے لگا۔
۔ 17 سالہ کھلاڑی ممتاز خان نے 10 گول کر کے 2018 کے بیونس آئرس یوتھ اولمپکس میں ہندوستان کو چاندی کا تمغہ دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔
اس کے علاوہ انھوں نے 2016 میں گرلز انڈر 18 ایشیا کپ میں کانسے کا تمغہ، 2018 میں مدعو چھ ملکی ٹورنامنٹ میں چاندی کا تمغہ اور گزشتہ سال 'کینٹر فٹزجیرالڈ انڈر 21 انٹرنیشنل فور نیشنز ٹورنامنٹ' میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔