عمران ملک : ’پھل فروش‘ کا بیٹا اب ’ ٹیم انڈیا ‘ کا رکن

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 10-10-2021
عمران ملک
عمران ملک

 

 

آواز دی وائس : منصور الدین فریدی 

ہندستانی کرکٹ میں ایک اوررفتار کا جادوگر دستک دے رہا ہے، اہم بات یہ ہے کہ یہ چہرہ جموں وکشمیر کا ہے ۔ کشمیر سے تازہ ہوا کا جھونکا اب ہندوستانی کرکٹ میں حریفوں کے لیے رفتار کا طوفان بننے کے لیے تیار ہے۔ جسے اب کرکٹ کے مداح عمران ملک کے نام سے جانتے ہیں۔جس نے چند دنوں قبل آئی پی ایل میں اس وقت سنسنی پیدا کردی تھی جب سن رائزرز حیدرآباد کی جانب سے اس سیزن میں تیز ترین بال پھیکنے کا کارنامہ انجام دیا تھا۔ اب اس کو ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے ٹیم انڈیا میں نیٹ بالر کے طور پر شامل کرلیا گیا ہے۔یہ قومی کرکٹ کی جانب  اس کا پہلا قدم ہے ۔

ایک پھل فروش کا بیٹا ہے،عمران ملک ۔ مگر محنت اور لگن نے اس کو آج اس مقام پر پہنچا دیا ہے جو کسی بھی کرکٹر کے لیے ایک خواب ہوتا ہے۔ اس کے والد جموں میں پھل فروش ہیں ،جنہوں نے اپنے بیٹے کو ہمیشہ اس کاروبار سے دور رکھا اور اس کے شوق کو پورا کرنے کا موقع دیا، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ  آج وہ قومی کرکٹ کی دہلیز پر ہے۔

،عمران ملک دبئی میں رواں آئی پی ایل میں اس وقت سرخیوں میں آئے جب رائل چیلنجرز بنگلور کے خلاف میچ میں 152.95 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند پھینکی۔اب اس کا انعام ملا ہے اس نئے چہرے کو ہندوستانی سلیکٹرز نے ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے ٹیم انڈیا کے ساتھ بطور نیٹ بالر کو شامل کیا گیا ہے۔ کشمیر کے لیے ایک بڑی خبر اور مثبت خبر ہے۔ جو کشمیری نوجوانوں کو مختلف میدانوں میں بکھرے مواقع کی جانب توجہ دلا رہی ہے۔

کشمیر کے نام پر منفی خبروں کا سلسلہ ختم ہونے کی ایک کڑی یہ خبر بھی ہے۔ جو اس بات کی نشاندہی کررہی ہے کہ نئے ماحول اور بدلتے کشمیر میں نوجوانوں کے لیے مواقع کی کمی نہیں ہے۔ بات صرف محنت اور لگن کی ہے اس کے بعد آپ کو کامیابی سے کوئی نہیں روک سکتا ہے ۔ عمران ملک کی محنت اور جدوجہد کو جموں و کشمیر کے نوجوانوں کے لیے ایک مثال مانا جائے گا۔ 

اس کے قومی کرکٹ کے افق پر نمودار ہونے کی کہانی بھی دلچسپ ہے دراصل دبئی میں رواں آئی پی ایل میں 24 ستمبر کو کورونا سے متاثر پائے گئے بائیں ہاتھ کے تیز گیندباز ٹی نٹراجن کی جگہ پر جموں و کشمیر کے دائیں ہاتھ کے تیزبالرعمران ملک سنرائزرس حیدر آباد کی ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔

 دوسری قابل ذکر بات یہ رہی کہ اب تک عمران ملک نے صرف ایک ٹی-20 اور ایک لسٹ-اے میچ کھیلا ہے۔ امسال جنوری میں اپنے واحد ٹی-20 میچ میں انہوں نے ریلوے کے خلاف تین وکٹ حاصل کئے تھے۔ اس درمیان حیدر آباد کے شیرفین ردرفورڈ بھی اپنے والد کے انتقال کے بعد وطن واپس ہوگئے ہیں، جنہیں جونی بیئرسٹو کے رپلیسمنٹ کے طورپر منتخب کیا گیا تھا۔

پہلا موقع تھام لیا

ایسا لگتا ہے کہ عمران ملک کو بس اسی کا انتظار تھا ۔اس نے اس موقع کو دونوں ہاتھوں سے تھام لیا۔جب اس کے ہاتھ میں بال آئی تو اس نے سب کو چونکا دیا۔ عمران ملک آئی پی ایل کے 52ویں مقابلے میںرائل چیلنجر بنگلور کے خلاف153 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے بال پھینکی ۔ آر سی بی کے خلاف میچ میں عمر ملک نے اپنے چاراوورز میں 21 رنز دے کر ایک وکٹ حاصل کی۔ حیدرآباد نے یہ میچ چار رنز سے جیت لیا۔

سب نے کہا کچھ خاص ہے

کپتان کین ولیمسن نے ملک کو ایک خاص ٹیلنٹ قرار دیا، رائل چیلنجرز بنگلور کے کپتان وراٹ کوہلی نے کہا کہ ہندوستان کو ہمارے فاسٹ بالرز کے ذخیرے کو مزید مضبوط کرنے کے لیے اسے تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ ولیمسن نے میچ کے بعد کہاکہ یقینی طور پر عمران ملک خاص ہیں۔ ہم نے انہیں چند سیزن پہلے نیٹ میں دیکھا ہے۔

 یہ ان کے لیے ایک خاص موقع ہے اور ٹیم کے لیے واقعی اچھا ہے۔ہندوستانی کپتان وراٹ کوہلی بھی خوش ہیں کہ ملک مسلسل 150 کی رفتار سے بالنگ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایک لڑکے کو 150 پربالنگ کرتے ہوئے دیکھ کر بہت اچھا لگا۔

 حیدرآباد ٹیم کے سینئر رکن اور ویسٹ انڈیز کے فاسٹ بولر جیسن ہولڈر نے کہا کہ رفتار ملک کا سب سے بڑا اثاثہ ہے۔ ہولڈر نے کہاکہ سب سے پہلے جس چیز کا ذکر کیا جائے وہ اس کی رفتار ہے۔ یہ اس کا سب سے بڑا اثاثہ ہے۔ اسے پکڑنا بہت مشکل ہے اور وہ اپنی رفتار سے بلے بازوں کو چکمہ دے رہا ہے۔ اضافی رفتار کسی بھی بالنگ اٹیک کو فروغ دیتی ہے۔ سری نگر، جموں و کشمیر میں نومبر 1999 میں پیدا ہونے والے عمران ملک نے جنوری 2021 میں گھریلو ڈیبو کیا۔ دائیں ہاتھ کے فاسٹ بالر عمران جموں و کشمیر کے لیے اب تک ایک ٹی 20 اور ایک لسٹ اے میچ کھیل چکے ہیں۔

پھل فروش کا بیٹا 

عمران کے والد عبدالرشید ملک نہیں چاہتے تھے کہ ان کا بیٹا ان کی طرح سبزیاں اور پھل فروخت کرے۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے عمران کو دوستوں کے ساتھ کرکٹ کھیلنے سے کبھی نہیں روکا۔ عبدالرشید نے بتایاکہ میری جموں کے سیجی چوک پر پھلوں اور سبزیوں کی دکان ہے۔ اس دکان کا انتظام میرے اور میرے چھوٹے بھائی کے ہاتھوں میں ہے۔ میں نہیں چاہتا تھا کہ عمران بھی ایسا ہی کرے اس لیے میں نے اسے کبھی دکان پر آنے کی اجازت نہیں دی۔ میں نے ہمیشہ اسے اپنے خواب کی تکمیل کے لیے ترغیب دی۔

جنون ہے کرکٹ کا 

عمران بچپن میں جو کہتا تھا اسے پورا کر رہا ہے راشد کا کہنا ہے کہ عمران چھوٹی عمر سے ہی گلیوں میں دوسرے بچوں کے ساتھ کرکٹ کھیلتا تھا۔

جب بھی میں نے اسے کچھ کہا ، وہ صرف یہ کہتا تھا کہ پاپا میں آپ کو کرکٹ میں فخر دوں گا۔ میں ملک کے لیے کھیلوں گا۔ آج میرے بیٹے نے واقعی متحدہ عرب امارات میں مجھے فخر کیا ہے۔ آج ہر کوئی اس کے بارے میں جاننا چاہتا ہے۔ لوگ میرے گھر آ رہے ہیں اور مجھے مبارکباد دے رہے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ وہ جلد ہی ملک کا نام روشن کرے گا۔

شام تک گھر پر پریکٹس کرتے تھے 

انہوں نے بتایا کہ عمران کا کرکٹ کا جذبہ ایسا ہے کہ وہ شام گئے تک پریکٹس کرتے تھے۔ یہی نہیں ، گھر میں بھی وہ اپنی دونوں بڑی بہنوں کے ساتھ کرکٹ کھیلنے پر اصرار کرتا تھا۔ بہنوں سے کہا گیا کہ وہ ان کے ساتھ کرکٹ کھیلیں۔ عمران کی کرکٹ سے محبت دیکھنے کے بعد ، ہم نے اسے مولانا آزاد کرکٹ اسٹیڈیم کوچنگ سینٹر میں کوچ رندھیر سنگھ (راجن سر) کے پاس بھیجنا شروع کیا۔

رفتار دیکھ کر جموں سے کھیلنے کا موقع ملا۔

 اس کے بعد انہیں انڈر 19 اور انڈر 23 کے لیے جموں و کشمیر ٹیم کے لیے منتخب کیا گیا۔ لیکن اسے کئی میچوں میں موقع نہیں ملا۔ پھر اس کی رفتار کی وجہ سے اسے سن رائزرز حیدرآباد کی ٹیم میں بطور نیٹ بالر موقع ملا۔ اسے بعد میں ٹیم میں شامل کیا گیا اور پھر پلیئنگ الیون میں بھی۔

کوچ نے بالنگ پر توجہ دینے کا مشورہ دیا

 کوچ رندھیر سنگھ نے کہنا ہے کہ عمران 17 سال کی عمر میں میرے پاس آیا۔ جب وہ آیا تو اس کی رفتار بہت اچھی تھی۔ دوسرے بلے باز اس کی بال کھیلنے سے ڈرتے تھے۔ اس کی رفتار دیکھنے کے بعد ، میں نے اسے کہا کہ باقاعدگی سے توجہ مرکوز کریں اور مشق کریں۔ جس کے بعد عمران نے مسلسل پریکٹس کرنا شروع کی۔ کچھ دن بعد ، وہ انڈر 19 ٹیم کے لیے منتخب ہوا۔

آسام کے کھلاڑیوں نے رفتار کی وجہ سے بیٹنگ نہیں کی

ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے عمران کے کوچ رندھیر سنگھ نے کہا کہ آسام کی ٹیم جموں و کشمیر کی رنجی ٹیم کے ساتھ میچ کھیلنے آئی تھی۔ عمران کو آسام کی ٹیم نے بطور نیٹ بالر شامل کیا۔ عمران کی رفتار دیکھ کر آسام ٹیم کے کوچ سابق ہندوستانی کرکٹر اجے راترا نے عمران سے کہا کہ بال کی رفتار کم رکھیں ورنہ آسام کے کھلاڑی میچ سے پہلے ہی زخمی ہو جائیں گے۔ عمران  ملک کے اس وقت ٹیم میں شامل نہ ہونے پر راترا نے حیرت کا اظہار کیا تھا۔

عبدالصمد انہیں حیدرآباد لے گئے تھے

 رندھیر سنگھ نے بتایا کہ عبدالصمد ، جو سن رائزرز حیدرآباد کی ٹیم میں تھے ، کورونا کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے دوران حکومت کی اجازت سے اسٹیڈیم میں ٹریننگ کرتے تھے۔ اس دوران وہ بیٹنگ کی پریکٹس کے لیے عمران کو لے آتے تھے۔ جب سن رائزرز ٹیم کے کھلاڑیوں نے فاسٹ بالرز پر صمد کے بہتر شاٹ کے بارے میں پوچھا تو اس نے بتایا کہ ان کی اکیڈمی میں ایک تیز بالر ہے۔ اس کے بعد ، ٹیم مینجمنٹ نے عمران ملک سے ویڈیوز مانگی اور بعد میں انہیں ٹیم میں نیٹ بالر کے طور پر شامل کیا۔