نعشوں کی تدفین اور آخری رسومات کے دوران فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کے متاثرکن مناظر
شیخ محمد یونس ۔ حیدرآباد
کورونا کی لہر جس قدر شدت اختیار کرتی جارہی ہے اسی لحاظ سے کورونا وارئیر بھی اس ہلاکت خیز بیماری کے خلاف کمربستہ ہوگئے ہیں۔کورونا متاثرین کی نہ صرف ہر ممکن مدد کی جارہی ہے بلکہ مریضوں کو دواخانہ منتقلی کے علاوہ آکسیجن کے نظم کیلئے بھی حتیٰ المقدور کوششیں کی جارہی ہیں۔بحران اور وباء کے اس مشکل ترین دور میں مختلف تنظیموں کا جذبہ خدمت خلق مثالی ہے۔مختلف تنظیموں کے جانباز نوجوان اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر انسانیت کی بے لوث اور بے مثال خدمت انجام دے رہے ہیں۔
ایک صف میں کھڑے ہوگئے
کورونا کے خلاف اعلان جنگ کردیا گیا ہے اور اس محاذ پر مسلمان پیش پیش ہیں۔کورونا کے خلاف مسلمانوں کی جدوجہد ایک تحریک میں تبدیل ہوگئی ہے۔تانڈور یوتھ ویلفیر کی خدمات سے متاثر ہوکر برادران وطن نے نہ صرف تعاون کا اظہار کیا ہے بلکہ مہا سیوا کے نام سے ایک تنظیم کا قیام بھی عمل میں لایا ہے۔تانڈور یوتھ ویلفیر کے شانہ بہ شانہ مہا سیوا تنظیم کے نوجوانان کورونا سے متاثرہ مریضوں کی ہر ممکنہ مدد کررہے ہیں۔اس سلسلہ میں نوجوانوں پر مشتمل ٹیمیں سرگرم عمل ہیں۔تانڈور یوتھ کی جانب سے کورونا سے فوت ہونے والے افراد کی آخری رسومات اور تدفین کا گزشتہ ایک سال سے نظم کیا جارہا ہے۔تانڈور کے علاوہ اطراف و اکناف کے مواضعات میں کورونا سے فوت ہونے والے افراد کے رشتہ داروں کے ایک فون کال پر ہی ٹیم پہنچ رہی ہے اور تدفین اور آخری رسومات میں مدد کررہی ہے۔تانڈور یوتھ ویلفیر کی جانب سے تاحال 95نعشوں کی تدفین وآخری رسومات انجام دی گئی ہیں جن میں 70 مسلم اور 25غیر مسلمین شامل ہیں۔بلا لحاظ مذہب و ملت انسانیت کی بھر پور خدمت کی جارہی ہے۔
واٹس ایپ گروپ کی تشکیل
جناب کمال اطہر اور مولانا سہیل عمری کی نگرانی میں ایک واٹس ایپ گروپ تشکیل دیا گیا ہے اور متوفین کے رشتہ داروں کی جانب سے فون کال موصول ہوتے ہی واٹس ایپ گروپ پر اطلاع دی جاتی ہے جس کے ساتھ ہی ٹیم کے ارکان کی جانب سے پیغامات کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے کہ میں تیار ہوں' کہاں آنا ہے اور کب آنا ہے۔گزشتہ سال جولائی سے تانڈور یوتھ ویلفیر کورونا سے فوت ہونے والے افراد کی تدفین و آخری رسومات کا نظم کررہی ہے ۔ پابندیاں عائد کرنے کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔تاہم ٹیم کے ممبران ہر گز خوفزدہ نہیں ہوئے بلکہ اپنے حسن سلوک اور انسانیت کی خدمت کے ذریعہ سب پر غالب آگئے۔یہی وجہ ہے کہ آج مختلف گوشوں سے نہ صرف اس ٹیم کی حوصلہ افزائی اور ستائش کی جارہی ہے بلکہ تہنیت بھی پیش کی جارہی ہے۔تلنگانہ یوتھ ویلفیر کی خدمات سے متاثر ہوکر برادران وطن بھی انسانیت کی خدمت کیلئے آگے آئے اور مہا سیوا کے نام سے تنظیم قائم کی۔
مہا سیوا اور یوتھ ویلفئیر ساتھ ساتھ
مہا سیوا تنظیم کے ذمہ دار گوپال کرشنا نے بتایا کہ مسلم بھائی گزشتہ ایک سال سے نعشوں کی آخری رسومات انجام دے رہے ہیں۔یہ دیکھ کر ان کے دل میں بھی انسانیت کی خدمت کا جذبہ پیدا ہوا۔انہوں نے تانڈور یوتھ ویلفیر کے کام سے تحریک پاکر نوجوانوں کی ایک ٹیم تیار کی جو سنتوش ' نرسمہلو ' رگھو گوڑ' سندیپ' سری سیلم' اویناش' راجو' موہن ' شنکر' انکیتا' سرینواس' پرساد' نوین و دیگر پر مشتمل ہے۔گوپال کرشنا نے تانڈور یوتھ ویلفیر سے ربط قائم کیا اور اس بات کی خواہش کی کہ وہ بھی اس کام میں حصہ لینے کے خواہاں ہیں۔اب یہ دونوں ٹیمیں مشترکہ طورپر نعشوں کی آخری رسومات انجام دے رہی ہیں۔
تانڈور یوتھ ویلفیر اور مہا سیوا تنظیم کی کارکردگی سے متاثر ہوکر چیرپرسن بلدیہ تانڈور شریمتی سویتا پریمل نے دونوں ٹیموں کے ممبران کو اپنی رہائش گاہ پر مدعو کیا ۔سویتا پریمل نے تانڈور یوتھ ویلفیر اور مہا سیوا تنظیم کی خدمات کی ستائش کی اور کہا کہ نفسا نفسی کے اس دور میں انسانیت کی خدمت کا جو کام مستقل مزاجی کے ساتھ انجام دیا جارہا ہے وہ نہ صرف قابل ستائش بلکہ قابل تقلید بھی ہے ۔انہوں نے بہ دیدہ نم کہا کہ کورونا کی وباء نے ان کے بھی دو عزیزوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
وہ تمام متاثرہ خاندانوں کے دکھ درد کو اچھی طرح سمجھتی ہیں۔جنہوں نے اپنے عزیزوں کو کھودیا ہے۔انہوں نے کہا کہ طاقت و قوت رکھنے کے باوجود لوگ اپنے عزیزوں کی نہ تیمارداری کرسکے اور خدمت۔ایسے ماحول میں تانڈوریوتھ ویلفیر اور مہا سیوا کی ٹیمیں بلا لحاظ مذہب و ملت انسانیت کی بھر پور خدمت کررہی ہیں۔اس سے بڑھ کر اور کیا بات ہوسکتی ہے۔اس موقع پر سید کمال اطہر نے نعشوں کی تدفین اور آخری رسومات میں ٹیم کو درپیش دشواریوں کا تذکرہ کیا ۔چیرپرسن بلدیہ نے جے سی بی کی خدمات بلدیہ کی جانب سے مفت فراہم کرنے کا یقین دلایا اور ساتھ ہی پی پی ای کٹس و دیگر اشیاء کی خریدی کیلئے 25 ہزار روپے کی اعانت بھی پیش کی۔اس موقع پر دونوں ٹیموں کے تمام ارکان کی شال پوشی کی گئی اور ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔٭