اکولا:شجرکاری مہم میں 'ہرت سینا' کی قابلِ قدر کوششیں

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 30-08-2021
شجرکاری مہم میں 'ہرت سینا' کی قابلِ قدر کوششیں
شجرکاری مہم میں 'ہرت سینا' کی قابلِ قدر کوششیں

 

 


شاہ تاج،پونہ

ریاست مہاراشٹر کے ضلع اكولا میں اِن دنوں ہرے کیپ لگائے بچےنظرآتےہیں۔ کچھ بچوں کے ہاتھوں میں پودے،زمین کھودنے کےلیےسامان تو کچھ بچے اپنےہاتھوں میں بینر لیے نظرآتے ہیں۔

سڑکوں،گلیوں سے گزرتے یہ بچے اپنے شہر کو ہرا بھرا کرنے کی کوشش میں کوئی کمی نہیں چھوڑنا چاہتے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ  کام آج سے ہی شروع کرنا ہوگا۔

ہم کہاں آگئے

سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ہونے والی بے پناہ ترقیوں اور ایجادات نے زندگی کو بہتر اور آسان بنا دیا ہے۔ معیار زندگی کو بہتر بنانے کی اِس کوشش میں جانے انجانے انسان نے قدرتی ماحول کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ تیز رفتار ترقی کے ساتھ آلودگی کا زہر آہستہ آہستہ کره ارض کو اپنی گرفت میں لے رہا ہے۔ ہمارے آس پاس کی ہوا لگاتار آلودہ ہوتی جا رہی ہے۔ دنیا کے کئی شہروں میں تو سانس لینا تک مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

ہرت سینا

ہرت سینا(Harit Sena) مہاراشٹر کے شہر اکولا میں پچھلے کچھ دنوں سے بچے سر پر ہرے کیپ لگائےہوئے پودوں کی نگہداشت میں مشغول نظر آتے ہیں۔ وہ پودے بھی لگاتے ہیں اور اپنے لگائے پودوں کا پوری طرح خیال بھی رکھتے ہیں۔

awaz

آٹھویں جماعت میں پڑھنے والے عابد کا کہنا ہے کہ پہلے بھی ہم اسکول کی طرف سے شہر میں شجر کاری کی مہم میں حصہ لیتے تھے لیکن وہ صرف سال میں ایک مرتبہ ہی ہوتا تھا۔اس مرتبہ ہمارے اسکول نے’ایک طالبِ علم اور ایک پودا‘ مہم شروع کی ہے جس سے اب ہم سب سال کے 365 دن شجر کاری سے جُڑے رہیں گے۔

اکولہ کے ڈاکٹر اقبال اردو پرائمری و مڈل اسکول کے بچوں کی یہ سینا پورے شہر میں گھوم گھوم کر لوگوں کو پودے لگانے کی ترغیب دے رہی ہے۔

awaz

ماحولیات میں آلودگی کا گراف

فضا میں آلودگی کی كس حد تک موجودگی کو ایک انسان برداشت کر سکتا ہے،اِس بارے میں عالمی ماحولیاتی ادارے آئی کیو ایئر (IQAir) نے صفر سے پانچ سوکے درمیان ایئر کوالٹی انڈیکس ترتیب دیا ہے جو ہمیں یہ بتاتا ہے کہ سانس لینے کے لیے ہوا بہتر ہے یا نہیں۔

آئی کیو ایئر کے مطابق 0سے50 تک ’اچھا‘، 51سے 100 ہونے پر’اطمینان بخش‘،101 سے150تک پہنچ جانے پر’ حساس لوگوں کے لیے نقصان دہ‘،151سے 200کے درمیان’خراب‘,201 سے 300کے درمیان’نہایت خراب‘ اور 301 سے500تک پہنچ جانے پر’سنگین‘ قرار دیا جاتا ہے۔

اساتذہ کا رول

اسکول کے اساتذہ نہ صرف بچوں کی رہنمائی کر رہے ہیں بلکہ خود بھی ہاتھوں میں گیتی پھاوڑا لیے بچوں کے ساتھ شجر کاری میں مشغول نظر آتے ہیں۔ شہر میں لگائے گئے کئی پودے اب تناور درخت بن چکے ہیں۔

awaz

اپنے حصّے کا پودا

ڈاکٹر اقبال اردو اسکول کے ہیڈ ماسٹر محمد عتیق الرحمٰن بتاتے ہیں کہ ہم نے شہر کے مختلف علاقوں کی نشاندہی کی ہے۔ بچوں کے چھوٹے چھوٹے گروپ بنائے ہیں۔ جو پودا لگانے کے لیے جگہ کا انتخاب کرتے ہیں پھر اپنے اساتذہ کی مدد سے آگے کا کام انجام دیتے ہیں۔اور پھر لگاتار اُس درخت کی نگہداشت بچے کرتے ہیں۔ ہمارے اسکول کی یہ سینا ایک بھی پودا مرجھانے نہیں دیتی۔ بچوں نے اپنے حصّے کا پودا کیاریوں، گملوں میں لگا دیا ہے اور اب دوسرے لوگوں کو اِس جانب متوجہ کرنے کے لیے نکل کھڑے ہوئے ہیں۔

اساتذہ کی درخواست

آج فضائی آلودگی دنیا کے بڑے مسائل میں سے ایک ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ درخت اِس کرہ ارض کے لیے پھیپھڑوں کی طرح کام کرتے ہیں۔ مہلک کثافتوں کو جذب کرکے ہمیں آکسیجن فراہم کرتے ہیں۔

اسکول کے اساتذہ کا آگے کہنا ہے کہ اِس وقت پوری دنیا تشویشناک حد تک ماحولیاتی آلودگی اور موسمی تغیرات کا شکار ہے اِس صورت حال میں تو شجر کاری مہم ایک دن، ایک ہفتہ یا ایک مہینے نہیں بلکہ سال کے 365 دن جاری رہنا چاہیے۔

ہرت سینا کے سپاہی اکولہ کے اسکول کے معصوم بچوں کی سینا انوائرمنٹ کے ہونے والے نقصان کو کم کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ پودے لگائیں گے، دوسروں سے لگوائیں گے اور پھر اُن پودوں کی نگہداشت کی ذمّہ داری بھی سنبھالیں گے۔ چھوٹے سے شہر کی یہ ایک چھوٹی سی کوشش ہے لیکن یہ لوگوں کو پیغام ضرور دیتی ہے کہ آج ہی اپنے حصّے کا درخت لگائیں۔