فضا نذیر: کشمیر کی پہلی خاتون مارشل آرٹ چیمپین

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 09-05-2021
فضا نذیر
فضا نذیر

 

 

 جموں

بیس سالہ فضا نذیر، مارشل آرٹ کی دنیا کا ایک نمایاں نام جو اب کشمیر کی دیگر لڑکیوں کو بھی محنت اور مستقل مزاجی سے اپنے خوابوں کی تعبیر کرنے کے لئے متحرک کر رہی ہیں ۔ فضا 2018 کی بہترین ورلڈ ویمن فائٹر ایوارڈ کی فاتح بھی ہیں ۔ اس کے علاوہ انہوں نے پانچ بین الاقوامی میچوں میں پانچ طلائی تمغے بھی اپنے نام کیے اور 11 ملکی معرکوں اور 5 فیڈریشنوں میں بھی حصہ لیا۔

فضا کہتی ہیں کہ میں نے اسکول میں مارشل آرٹس کھیلنا شروع کیا اور میری کارکردگی بہتر ہوتی گئی ، جس کے بعد میں نے ضلعی اور ریاستی سطح کے مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا اور آخر کار سال 2016 مجھے میرے پہلے بین الاقوامی میچ کھیلنے کا شرف حاصل ہوا ۔

فضا کہتی ہیں کہ میرے پورے سفر میں میرے والد کے علاوہ پورا خاندان ب میرا معاون رہا ۔ اسپورٹس مین شپ تو میرے خون میں بستی ہے۔ فضا چین ، بھوٹان ، فلپائن جیسے ممالک کے خلاف بھی کھیل کر جیت بھی چکی ہیں ۔ فضا کا کہنا ہے کہ مارشل آرٹس کھیلنا ان کے لئے بے حد اطمینان اور توانائی کا باعث ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ہار یا جیت تو کھیل کا حصہ ہوتی ہیں لیکن کسی کھلاڑی کو اخلاقی تعاون دینا اس کی کامیابی کے امکانات کو بڑھا دیتا ہے ۔ اسی جنون اور لگن کی وجہ سے فضا نے اپنی تعلیم کو بھی خیر آباد کہ دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ کھیلوں میں پائی جانے والی جس چیز کو میں سب سے زیادہ پسند کرتی ہوں وہ ہے ڈسپلن۔ ایک بار جب آپ کھیل میں ہوتے ہو تو آپ کا دماغ سب کچھ بھول چکا ہوتا ہے۔ فضا کے مطابق وہ شہر کے بیچ میں رہتی ہیں اور ہنگامہ آرائی کے دوران میرے لئے باہر جانا مشکل ہوجاتا ہے ، لیکن میں نے اپنا مقصد بنا لیا ہے کہ چاہے کھچ بھی ہو، میں اپنی پریکٹس کی کلاسوں کو ترک نہیں کروں گی ۔

فضا نذیر صرف آٹھ سال کی تھیں جب ان کے والد نے مارشل آرٹس سیکھنے کے لئے ایک نجی کوچ کے زیر انتظام سپورٹس اکیڈمی میں ان کا داخلہ کرایا ۔ اسکول اور ٹیوشن سے فارغ ہو کر وہ مارشل آرٹس کی تربیت حاصل کرتی تھیں ۔ اپنے والد کے خواب کو شرمدہ تعبیر کرنے کے لئے کشمیر کی کی معصوم سی کلی کو چوٹی عمر میں تمام مشکلات برداشت کرنا پڑیں ۔ فضا کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ میرے والد کا تھا لیکن مجھے ان پر فخر ہے کہ انہوں نے میرے روشن مستقبل کے لئے ایک درست فیصلہ میرے لئے کیا ہے ۔

برسوں کی تربیت کے بعد 21 سالہ فضا اب مارشل آرٹ کے فن میں مہارت حاصل کر چکی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ دنیا بھر کی مختلف چیمپیئن شپوں میں شرکت کرنا شروع کر دیا ہے ۔ کشمیر سے پرانے شہر کے علاقے فتح کدال سے تعلق رکھنے والی نوجوان مارشل آرٹس چیمپیئن نے 11 سونے کے تمغے جیت کر تھنگ تا کھیل میں گرین ،بلو اور ییلو بیلٹ اپنے نام کی ہے۔ فضا کو 11 نیشنلس اور پانچ فیڈریشنوں کو کھیلنے کا تجربہ ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے چاندی کے نو، کانسے کے سات اور ریاستی سطح کے پانچ تمغے جیتے ہیں ۔

اس کھیل کے لئے ان کے جنون کا عالم یہ ہے کہ 2018 میں جب فضا 12 ویں جماعت میں تھی تب انہوں نے منی پور کے امفال میں منعقدہ بین الاقوامی تھانگ ٹا چیمپیئن شپ میں حصہ لینے کے لئے اپنا تعلیمی سال چھوڑ دیا تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ میں میڈیکل کی طالب علم تھی اور کلاس کرنا اور پھر ٹریننگ کا انتظام کرنا مشکل ہوتا جارہا تھا لہذا میں نے اپنا تعلیمی سال چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

اس قربانی کے نتیجے میں سینئر ویمن ٹورنامنٹ میں 52 ویٹ کیٹگری میں انہوں نے طلائی تمغہ جیتا۔ انہیں دنیا کی بہترین خاتون فائٹر کے لئے بھی نامزد کیا گیا تھا۔ فضا کہتی ہیں کہ واپس آنے کے بعد انہوں نے اسی اکیڈمی میں بطور ٹرینر کام کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس میں وہ پریکٹس کرتی تھیں ۔

بعدازاں انہوں نے اپریل 2019 میں فلپائن میں منعقدہ ورلڈ انویٹیشنل چیمپیئن شپ میں ایک اور سونے کا تمغہ جیتا۔ اسی سال انہیں جنوبی کوریا میں یونیسکو کے تحت ورلڈ مارشل آرٹس یونین کے لئے بھی منتخب کیا گیا ۔ ایک بار پھر ٹورنامنٹ میں حصہ لینے کے لئے انہیں اپنا ایک اور تعلیمی سال چھوڑنا پڑا اور پھر دوبارہ انہوں نے ریاست کے لئے اعزاز حاصل کیا۔

فضا اعزاز اپنے نام کرنے میں تو کامیاب رہیں لیکن وہ اپنے کنبے کے ساتھ اپنی خوشی بانٹنے میں ناکام رہیں کیونکہ اس وقت آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے بعد مواصلاتی خدمات ختم ہوگئیں تھی ۔ فضا یاد کرتی ہیں کہ میرے والد کو ایک مقامی روزنامہ میں شائع ہونے والی ایک خبر کے ذریعہ میری کامیابی کے بارے میں معلوم ہوا۔

ملک واپس آنے کے بعد ، بہت سے والدین نے اپنے بچوں کی تربیت کے لئے فضا سے رابطہ کیا۔ وہ دوسری لڑکیوں کے لئے ایک مثال بن چکی تھیں ۔ لہذا فضا نے اپنی ٹریننگ اکیڈمی شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔

اپریل 2019 میں فضا نے سری نگر کے راج باغ علاقے میں" نوک اٹ آؤٹ گرلز " نام کی اپنی اکیڈمی کھولی۔ جب سے انہوں نے اپنی اکیڈمی میں متعدد لڑکیوں کو تربیت دی ہے۔ سن 2021 میں فضا نے کشمیر میں ایک بار پھر "چیمپیئن آف ویمن" کا اعزاز حاصل کیا جو جموں و کشمیر تھنگ تا ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام تھا۔ اس ٹورنامنٹ کی سرپرستی جموں و کشمیر اسپورٹس کونسل نے کی۔ حال ہی میں وہ چیمپین شپ کے لئے منی پور بھی گئیں ۔ یہاں بھی انہوں نے سونے کا تمغہ جیتا۔ انہیں کھیلو انڈیا 2021 کے لئے بھی منتخب کیا گیا ۔

فضا اپنے کھیل کے لئے انتہائی مخلص ہیں اور اسی کو اپنا کیریئر بنانے کی خواہش مند ہیں ۔ وہ کہتی ہیں کہ میں نے مارشل آرٹس کے لئے اپنی تعلیم کی قربانی دی ہے اور میں اسے ایک مکمل کیریئر کے طور پر اپنانے کی خواہش بھی رکھتی ہوں۔ چوٹوں اور ہنگاموں نے فضا کو کبھی بھی اپنے خوابوں کا تعاقب کرنے سے نہیں روکا اور وہ ہمیشہ اپنے پریکٹس سیشنس میں وقت پر ہی پہنچتی ہیں ۔

فضا کھیلوں میں کیریر بنانے والی اپنے خاندان کی واحد فرد ہیں ۔ اس کا سہرہ بھی وہ اپنے کنبے کے سر باندھتی ہیں ۔ آخر میں فضا کا کہنا ہے کہ میرے والدین کی مستقل حمایت نے مجھے آج اس مقام پر پہنچایا ہے۔ میں اپنی زندگی سے بے حد مطمئن ہوں۔