کانسٹبل خلیل: جس نے مردہ نوجوان کے دل کو دوبارہ دھڑکنے پر مجبور کردیا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
کیسے موت کے منھ سے نکال لی زندگی
کیسے موت کے منھ سے نکال لی زندگی

 

 

 شیخ محمد یونس:حیدرآباد

 ایک سڑک حادثہ کے بعد جب معاشرے کا بیمار طبقہ بے سدھ پڑے نوجوان کی تصاویر اور ویڈیو بنا رہا تھا،اس وقت ایک وردی پوش کسی فرشتہ کی مانند نمودار ہوتا ہے۔وہ سڑک پر پڑے بے سدھ نوجوان کو سیدھا کرتا ہے اور پھر اس کے سینے پر دونوں ہاتھوں کی ہتھلیوں کو رکھ کر زور زور سے دبانا شروع کرتا ہے۔اس وقت اس نوجوان کے دل کی دھڑکن رک چکی تھی۔وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ چند منٹ کے دوران اس مردہ نوجوان کے ہونٹوں میں حرکت ہوتی ہے۔وردی پوش نے اپنی کوشش کی کامیابی پر سکون کا سانس لیا۔ایک زندگی بنچ گئی بلکہ موت کے منھ سے واپس آگئی۔یہ واقعہ ہے کریم نگر کا ہے۔ یہ وردی پوش تھا کانسٹبل ایم اے خلیل۔جس نے ایک انسانی جان بچا کر سب کے سامنے ایک مثال قائم کردی۔

 کیسے ہوا حادثہ

کریم نگر کے بوماکل کا ساکن عبدل خان نامی نوجوان ہائوزنگ بورڈ کالونی میں سڑک حادثہ کا شکار ہوگیا اور بے ہوش ہوگیا۔عبدل خان کی دل کی دھڑکنیں رک گئیں اور اس کے منہ اور ناک سے خون بہنے لگا ۔یہاں ڈیوٹی پر تعینات کانسٹبل ایم اے خلیل نے عبدل خان کو بروقت طبی امداد اہم کی۔خلیل ' اپنے دونوں ہاتھوں سے عبدل خان کے سینے کو متواتر دباتے رہے۔اس عمل کو میڈیکل سائنس میں 

                                                                                                                                                          Cardiopulmonary Resuscitation CPR treatment 

کہتے ہیں ہنگامی صورتحال میں متاثرین کو جو طبی امداد فراہم کی جانی چاہئے وہ خدمات خلیل نے فراہم کی۔پولیس کانسٹبل کی بروقت طبی امداد کے باعث نوجوان کی دل کی دھڑکن بحال ہوگئی ۔خلیل نے نوجوان سے بات کی اور ایمبولنس کو طلب کیا ۔عبدل خان کو مزید علاج ومعالجہ کیلئے دواخانہ منتقل کیا ۔پولیس کانسٹبل کی جانب سے بروقت طبی امداد کی فراہمی اور انسانی ہمدردی پر مشتمل یہ ویڈیو سوشیل میڈیا پر کافی وائرل ہوا۔مختلف گوشوں سے خلیل کی زبردست ستائش کی جارہی ہے۔خلیل نے اپنے فرض کو بخوبی نبھاتے ہوئے نہ صرف محکمہ پولیس کا نام روشن کیا ہے بلکہ انسانی ہمدردی کی بھی بہترین مثال پیش کی ہے۔ڈائرکٹر جنرل پولیس تلنگانہ مہیندر ریڈی نے ٹوئٹ کیا اورکانسٹبل خلیل کے اقدام کی زبردست ستائش کی۔

awazurdu

 انعام اور شاباشی

پولیس ملازمین کی مثالی خدمات کے باعث عام آدمی پرسکون زندگی بسر کرتا ہے۔کوویڈ وباء ہویا کوئی آفت سماوی ' پولیس کی خدمات اہمیت کی حامل رہی ہیں۔اکیسویں صدی میں مملکتیں ویلفیر اسٹیٹس میں تبدیل ہوگئی ہیں اور پولیس فلاحی و رفاہی خدمات کے علاوہ فرینڈلی پولیسنگ پالیسی پر موثر عمل کررہی ہے۔عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے پولیس کی خدمات کو ہرگز فراموش نہیں کیا جاسکتا۔پولیس ملازمین کی مثالی خدمات اور بہادری کی خبریں آئے دن اخبارات اور سوشیل میڈیا کی زینت بنتی ہیں۔

ایسی ہی ایک خوبصورت مثال ضلع کریم نگر میں دیکھنے میں آئی ۔ایم اے خلیل نے بتایا کہ موٹر سیکل کی ٹکر کے باعث ایک نوجوان سڑک پر گرگیا اور بے ہوش ہوگیا۔اس کی دل کی دھڑکنیں رک گئیں ۔سڑک پر کئی افراد موجود تھے تاہم کوئی بھی اس کی مدد کیلئے آگے نہیں آیا۔بیشتر افراد تصاویر اور ویڈیوز لینے میں مصروف تھے۔ایم اے خلیل نے بتایا کہ کمشنر پولیس کملا ہاسن ریڈی کی جانب سے ابتدائی طبی امداد کی فراہمی سے متعلق دی گئی ٹریننگ کو استعمال کرتے ہوئے نوجوان کی مدد کی گئی ۔نوجوان کے سینے کو مسلسل دبایا گیا جس کے نتیجہ میں دھڑکنیں بحال ہوئیں اور تین تا چار منٹ نوجوان کو بٹھایا گیا اور پھر 108 ایمبولنس کے ذریعہ دواخانہ منتقل کیا گیا۔ایم اے خلیل کی بروقت طبی امداد کی فراہمی کے باعث ایک نوجوان کی جان بچ گئی۔اس سلسلہ میں آج کریم نگر میں ایک تہنیتی تقریب منعقد ہوئی جس میں کمشنر پولیس کملا ہاسن ریڈی نے خلیل کی ستائش کی اور ایک ہزار روپے ریوارڈ پیش کیا۔خلیل کو لائف سیونگ ایوارڈ کی فراہمی کیلئے سفارش کی گئی۔.