آسام: ضرورت مندوں کودلائیں گے انصاف قانون کے طلبا

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 28-06-2022
آسام: ضرورت مندوں کودلائیں گے انصاف قانون کے طلبا
آسام: ضرورت مندوں کودلائیں گے انصاف قانون کے طلبا

 

 

دولت رحمان/گوہاٹی

ریاست آسام میں امتحان میں ٹاپ کرنے والے طلبا غریبوں کو انصاف دلانے کے لیے قانون کی تعلیم حاصل کریں گے۔ روزی روچن اور محمد شاہد احمد خندکارنے دو سال قبل ہائی اسکول لیونگ سرٹیفکیٹ(HSLC) یعنی دسویں جماعت کے فائنل امتحانات میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔

 دوسرے بہت سے ذہین طلباءکے برعکس ان دونوں نے ڈاکٹر اور انجینئر بننے کے لیے خود کو ہائر سیکنڈری سطح یا گیارہویں جماعت میں سائنس اسٹریم میں داخلہ نہیں لیا۔ روزی اور شاہد نے ایچ ایس لیول میں آرٹس کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ بعد میں قانون کی تعلیم حاصل کر سکیں تاکہ غریب، نادار اورضرورت مند افراد کو انصاف دلا سکے۔

روزی اور شاہد کے بارہویں جماعت کے امتحان کا نتیجہ27 جون 2022کو شائع ہوا۔ان دونوں نےمیرٹ کے لحاظ سے چھٹی پوزیشن حاصل کی ہے۔ دونوں نے مجموعی طور پر 500 میں سے 478 نمبر حاصل کیے ہیں۔ جب کہ شاہد نے اجمل کالج آف آرٹس، کامرس اینڈ سائنس ہوجائی ضلع کے امتحانات میں شرکت کی، روزی نے کامروپ ضلع کے کامروپہ گرلز سینئر سیکنڈری اسکول میں تعلیم حاصل کی۔

آوازدی وائس سے بات کرتے ہوئے شاہد نے کہا کہ بہت سے غریب اور پسماندہ لوگ مختلف وجوہات کی بنا پر انصاف کے حصول کے لیے عدالت سے رجوع نہیں کر پاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قانونی پیشہ معاشرے کے پسماندہ طبقےکوانصاف فراہم کرنے کا ایک بہت اہم ذریعہ ہے۔ اب میں قانون کی تعلیم حاصل کروں گا اور ضرورت مندوں کو انصاف دلاوں گا۔

ایک بار جب میں وکیل بن جاوں گا تو میں غریبوں اور پسماندہ لوگوں کی مدد کروں گا تاکہ وہ عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹائیں،اور انہیں کسی پریشانی کا بھی سامنا  نہ کرنا پڑے۔ اجمل کالج آف آرٹس، کامرس اینڈ سائنس کے وائس پرنسپل رشید احمد نے کہا کہ شاہد ایک تخلیقی ذہن رکھنے والا طالب علم ہیں اوروہ سوچ کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ شاہدکو دوسروں کی اندھی تقلید پسند نہیں۔وہ کچھ ایسا کرنا چاہتے ہیں، جو دوسرے نہیں کرتے۔

روزی روچن کے والد رحیم علی نے کہا کہ ان کی بیٹی نے ایچ ایس ایل سی امتحان میں 94 فیصد نمبر حاصل کیے ہیں۔روزی نے جنرل میتھمیٹکس اور ایڈوانسڈ میتھس میں 100 میں سے 99 اور 95 نمبر حاصل کیے۔

awazthevoice

جشن مناتےطلبا

 میرے خاندان اور پڑوسیوں سمیت ہرکسی نے روزی کو ایچ ایس کلاس میں سائنس اسٹریم کرنے کا مشورہ دیا۔ابتداً انہوں نے پاتھ شالا میں انندورام بوروہ اکیڈمی میں سائنس اسٹریم میں داخلہ لیا۔ انہوں نے بتایا تاہم روزی اس میں داخلہ لے کر پریشان دیکھائی دے رہی تھی۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ لوگوں کو انصاف دلانے کے لیے اسے جج بننے کے لیے قانون کی تعلیم حاصل کرنا ہے۔

آخر کار روزی نے پاتھ شالہ میں انندورام بوروہ اکیڈمی ترک کر دی اور کامروپ ضلع کے کامروپ گرلز سینئر سیکنڈری اسکول میں آرٹس کی تعلیم حاصل کرنا شروع کر دی۔ خیال رہے کہ روزی کے والدعلی کامروپ ضلع کے ہاجو میں جاپیا کے ایک سرکاری ہائی اسکول میں سائنس کے استاد ہیں۔

روزی نے کہا کہ وہ جج بن کر لوگوں کی خدمت کرناچاہتی ہے۔ میں تمام لوگوں کے ساتھ انصاف کرنا چاہتی ہوں کہ میں معاشرے کے پسماندہ طبقے کے ساتھ ساتھ تمام لوگوں کے ساتھ انصاف کرنا چاہتی ہوں۔دوسری طرف تینسوکھیا کی لڑکی ایمن شعیب نے سالٹ بروک اکیڈمی، ڈبرو گڑھ سے سائنس اسٹریم میں پانچواں رینک حاصل کرکے نام روشن کیا۔

انہوں نے مجموعی طور پر500 میں سے 481 نمبر حاصل کیے۔ انہوں نے فزکس میں 100 اور ریاضی میں 99 اسکور کیے ہیں، جب کہ دیگرمضامین مثلاً کیمسٹری میں97، حیاتیات میں 96، انگریزی میں 92 اور ایڈوانس انگریزی میں 93 نمبر حاصل کئے ہیں۔روزی نے بتایا کہ امتحان کے دوران میں روزانہ 7 سے 8 گھنٹے مطالعہ کیا کرتی تھی۔ میں اپنے اساتذہ اور والدین کوہر طرح سے تعاون کرنے کے لیے شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔ 

 سالٹ بروک میں ہمارے اساتذہ بہت مددگار ہیں کیونکہ کورونا وائرس کے دوران ہماری آف لائن کلاس بند کردی گئی تھی تاہم اساتذہ نےآن لائن کلاسز کے ذریعے ہماری مدد کی۔ ایمن شعیب احمد نے کہا کہ کلاس میں وہ بہت معاون ہیں۔ایمن شعیب اور شبنم شعیب مکم روڈ، تنسوکھیا کے شعیب احمد کی بیٹیاں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ میں ڈبرو گڑھ میں ایک پی جی میں رہ رہی ہوں اور پی جی کے مالک نے میری پڑھائی کے دوران بہت حوصلہ افزائی کی۔

آج میں بہت خوش ہوں اور ان سب کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے ڈبرو گڑھ میں میرے دو سالوں کے دوران میری مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ اب میں این ای ای ٹی امتحان کی تیاری کر رہی ہوں اور مستقبل میں میں میڈیکل کرنا چاہتی ہوں اور ایک کامیاب ڈاکٹر بننا چاہتی ہوں۔ ایمن شعیب نے کہا کہ میں ان مظلوم لوگوں کی مدد کرنا چاہتی ہوں جن کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جاتا۔ ڈاکٹر بنوں گی تو غریبوں کے لیے کام کروں گی۔