اے ایم یو:آمنہ نے لہرایا مسلم یونیورسٹی کا پرچم

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 12-04-2021
مدھو آمنہ ام تسنیم
مدھو آمنہ ام تسنیم

 

 

نئی دہلی

کشمیر کے پہاڑوں میں تنہا سفر کرنے سے لے کر دہلی میں کھانے کی تلاش کرنے اور راجستھان کی پراسرار دیواروں والے شہروں سے گزرنے والی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے ماس کمیونیکیشن کے سابق ​​طالبہ اور ماریشیس کی رہائشی مدھو آمنہ ام تسنیم نے ایک مختصر ویڈیو بنائی ہے جس میں ہندوستان کی ناقابل یقین ثقافت اور تاریخ ، تفریحی مقامات ، توانائی اور دل کو سکوں دینے والی مسکراہٹوں کا احاطہ کیا ہے ۔ ہندوستانی ثقافتی تعلقات برائے کونسل (آئی سی سی آر) کے زیر اہتمام بین الاقوامی ویڈیو بلاگنگ مقابلے میں پیش کی گئی ان کی ویڈیو کو 2000 امریکی ڈالر کا پہلا انعام ملا۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا ماس کمیونیکیشن کورس متعدد غیر ملکی طلباء کو راغب کرتا ہے اور ماریشیس کے بھی بہت سے افراد نے یہ کورس مکمل کیا ہے ۔ پروفیسر شفیع قدوائی ، جو ماس کمیونیکیشن کے ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ ہیں، بتاتے ہیں کہ مریم گودار جو کہ ایک مشہور صحافی اور مصنفہ ہیں وہ بھی ہماری طالبہ رہ چکی ہیں۔ پروفیسر پیتاباس پردھان جو کہ ماس کمیونیکیشن کے چیئرمین ہیں، نے محترمہ تسنیم کی ان کاوشوں کو سراہا جنھیں بین الاقوامی سطح پر بھی پزیرائی ملی۔

محترمہ تسنیم کو شاید ہی معلوم تھا کہ ان کا سفری تجربہ جو کہ ایک ویڈیو بلاگ کے لئے فلمایا گیا تھا ، وہ ان کے سابقہ ادارے اے ایم یو کا بھی سر فخر سے بلند کر دیگا ۔ انہوں نے اے ایم یو میں 2015 میں ماس کمیونیکیشنز کے ماسٹرز کورس میں داخلہ لیا تھا۔ محترمہ تسنیم نے آئی سی سی آر ، نئی دہلی کے زیر اہتمام ، ایک ممتاز بین الاقوامی ویڈیو بلاگنگ مقابلہ 'ہندوستان کے میرے تاثرات' میں پہلا انعام جیتا ہے۔ ماریشیس میں انڈیا مشن کے ذریعہ منتخب کردہ ان کی ویڈیو کو 33 ممالک کے مسابقین کے درمیان بہترین قرار دیا گیا ۔

انعام جیتنے کے بعد اپنے تا ثرات بیان کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں کہ مجھے کوئی اندازہ نہیں تھا کہ کسی دن ایک ویڈیو بلاگ مجھے ایک معزز انعام سے سرفراز کراے گا۔ مجھے خوشی ہے کہ میں نے بین الاقوامی پلیٹ فارم پر اے ایم یو کی نمائندگی کی ہے اور میں اپنی کامیابی کے لئے ماس کمیونیکیشن فیکلٹی کی مشکور ہوں ۔ مجھے محکمہ میں عملی میدان میں تربیت ملی۔

ان کی ویڈیو کا آغاز اے ایم یو میں طلباء کی زندگی کی یادوں سے ہوتا ہے ۔ وہ بلاگ میں یاد کرتی ہیں کہ اے ایم یو میں ، میں نے اپنے آپ کو بہت اچھے دوستوں کے بیچ پایا ۔ محترمہ تسنیم نے کہا کہ ویڈیو میں ہولی کی تقریبات کے دوران پرجوش اور لاپرواہ انداز میں دوستوں پر رنگ پھینکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے- محترمہ تسنیم نے کہا کہ مختلف ثقافتوں کے طلباء اے ایم یو میں ایک ساتھ رہتے ہیں ، تنوع میں اتحاد کی نمائش کرتے ہیں اور مختلف تہواروں کو ایک ساتھ مناتے ہیں۔

ویڈیو وائس اوور میں ، وہ وادی کشمیر کے 'وازوان' کا مزہ لوٹتے ہوئے اس کے بارے میں بات کرتی ہوئی نظر آتی ہیں ۔ منالی اور ہمالہ کی گہری وادیوں میں دوڑنا ، دہلی کے بے عیب باغات اور بازار کو دیکھنا ، راجستان کے قلعے اور محل ، کیلاش کھیر کے کنسرٹ رشیکیش میں بابا رام دیو کی یوگا کلاسوں جیسی سنسنی خیز مہم جوئی کو انہوں نے بڑی خوبصورتی کے ساتھ کیمرے میں اتارا ہے۔

انہوں نے ویڈیو کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی خوبصورتی بہت زیادہ مختلف ہے ، جتنا زیادہ آپ اس کو ڈھونڈیں گے آپ کو اور زیادہ گہرائی ملے گی - انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنی ویڈیو میں کھانوں ، عقائد ، آرٹس ، دستکاری ، موسیقی ، فطرت ، زمینوں ، تاریخ ، فن تعمیرات اور شاندار مناظر کی متعدد خوبیوں کو دکھایا ہے۔