افسر حسین : 32 ہزار سانپوں کی زندگی بچانے والا انسان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 23-08-2021
افسر حسین
افسر حسین

 

 

آواز دی وائس : منصورالدین فریدی

افسر حسین، رائچور میں یہ نام بہت مشہور ہے۔ کیونکہ جہاں سانپ وہاں افسر ۔

کہیں بھی سانپ نظر آتا ہے تو سب سے پہلے خبرافسر حسین کو مل جاتی ہےکیونکہ وہ نہ صرف سانپ کو پکڑتے ہیں بلکہ اسے محفوظ مقام تک بھی پہنچا تے ہیں۔ 

افسر حسین کو سانپ پکڑنے کے ماہر کہیں یا سانپوں کا رکھوالا ۔وہ بھٹکےہوئے سانپوں کو جنگلوں تک پہنچانے پر یقین رکھتے ہیں۔

 وہ سانپوں کی زندگی کو انسانیت کی بقا کا ضامن مانتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ پچھلے 32 ہزارسانپوں کو انسانی شکنجے سے بچا کر جنگل پہنچا چکے ہیں ۔

دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ پچھلی تین دہائیوں کے دوران انہیں ایک بھی سانپ کاٹ نہیں سکا۔کیونکہ سانپ کو پکڑنے سے قبل اس کا انداز اور مزاج سمجھنا ضروری ہوتا ہے۔

 افسر حسین کا ماننا ہے سانپ بے ضرر ہے جب تک انسان اسے خطرے کا احساس نہیں کراتا ہے ،سانپ اسے نقصان نہیں پہنچاتا ہے۔

 وہ پچھلے تیس سال سے اس مشن میں جٹے ہوئے ہیں ،اس کے لئے ’فرینڈز وائلڈ لائف ریسکیوسوسائٹی‘ کی تشکیل کی ہے۔ جس میں اس خدمت کے لئے مزید 27 ارکان ہیں۔جو اپنے اپنے علاقوں اور حدود میں ایسے سانپوں کو بچاتے ہیں جو کہیں نہ کہیں بھٹک کر انسانی آبادی میں پہنچ جاتے ہیں ۔

awazurdu

افسر حسین سانپوں کے ساتھ دوستی کی انوکھی کہانی 

کیسے ہوا تھا سانپ پکڑنے کا شوق

؎افسر حسین کہتے ہیں کہ جب وہ نویں کلاس میں تھے تو ان کے پڑوسی کی سانپ کے کاٹنے سے موت ہوگئی تھی۔ اس وقت ہی ان میں سانپوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنےکی خواہش جاگی تھی۔

 انہوں نے ’آواز دی وائس‘ کو بتایا کہ سانپوں کے بارے میں پڑھنا شروع کیا اور جب معلومات میں اضافہ ہوا تو پھر باقاعدہ ریسرچ کی۔ اس کو پکڑنے اور بچانے کی تربیت حاصل کی۔

انہوں نے 2007 میں چک منگلورمیں اسنیک ریسرچ سینٹر کا رخ کیا اور خصوصی تربیت حاصل کی۔جہاں کے ڈائریکٹر گوری شنکر نے ان کے شوق اور دلچسپی کو سمجھ لیا تھا۔جس کے سبب افسر حسین کے ساتھ بہت تعاون کیا۔ بعد ازاں وہ گوا میں بھی تربیت حاصل کرنے گئے تھے۔ 

سانپ کو کیوں بچائیں

افسر حسین کہتے ہیں کہ اگرخود کو مہنگائی اور قحط سے بچانا ہے تو آپ کو سانپ کو بھی بچانا ہوگا۔کیونکہ یہ سانپ ہی ہیں جو کھیتوں میں چوہوں کے دشمن ہوتے ہیں۔

اس وقت بھی 30 فیصد فصل چوہے تباہ ہوجاتی ہے اگر سانپوں کو ما رد یا جائے گا توتقریبا 70 فیصد فصل تباہ ہوجائے گی۔

سانپ کھیتوں میں چوہوں کا شکار کرتے ہیں جس کے سبب فصل بچ جاتی ہے۔ اس بات کے پیش نظر بھی سانپوں کی زندگی انسانوں کے لئے فائدہ مند ہوتی ہے۔

افسر حسین کہتے ہیں کہ سانپ آپ کے رحم کا طلبگار ہے۔ اسے آپ سے خطرہ ہوتا ہے آپ کو اس سے نہیں ۔اس بات کو اگر ہم سمجھ جائیں تو سانپوں کی نسل کو بچانے میں بہت مدد ملے گی۔

awazurdu

 

زہر حیات بخش ہوتا ہے 

افسر حسین کہتے ہیں کہ سانپوں کی نسل کا زندہ رہنا انسانیت کے لئے ضروری ہے کیونکہ ان کا زہر بھی حیات بخش ہوتا ہے۔

متعددہ بیماریوں بشمول کوڑھ،کینسر،شوگر اور دمہ کی دواوں میں سانپوں کا زہر استعمال کیا جاتا ہے۔ افسر حسین کہتے ہیں کہ اگر ہم سانپوں کو مار دیں گے تو دنیا میں دوا سازی کا مسئلہ ہو جائے گا۔

سانپ کا مزاج کیا ہے؟

افسر حسین کہتے ہیں کہ سانپ کبھی انسان کو نقصان نہیں پہنچا تا ہے ۔ یہ انسان ہوتا ہے جو اس کو حملے کی دعوت دیتا ہے۔ سانپ کو جب تک ہم چھیڑیں گے نہیں ،سانپ کاٹے گا نہیں ۔

 آپ سانپ سے تین فٹ دور رہیں ،وہ کبھی حملہ نہیں کرے گا۔سانپ خود ڈرپوک ہوتا ہے وہ خود بچ کر نکلنے کی کوشش کرتا ہے ۔

جب سانپ پھن مارتا ہے تو اس کا مقصد صرف ڈرانا ہوتا ہے ،وہ چاہتا ہے کہ آپ اس کو تنہا چھوڑ دیں۔آپ کی موجودگی کے سبب وہ اپنا دفاع کرنے کے لئے پھن مارتا ہے۔

ایک سانپ سیٹی کی آواز نکالتا ہے۔ اس کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ انسان اسے تنہا چھوڑ دے یا چھیڑ چھاڑ نہ کرے۔

awazurdu

افسر حسین سانپوں کے ساتھ 

 ہندوستان کا سب سے خطرناک سانپ ؟

یوں تو ملک میں متعدد نسل کے سانپ ہیں،مگر چار سب سے خطرناک سانپ کامن کریٹ،رسل وائپر،اسپیکٹیکل کوبرا، وائپر ہیں ۔

جبکہ ان چاروں میں سب سے خطرناک ’کامن کریٹ‘ ہے۔ اس کو ’خاموش قاتل’ بھی کہا جاتا ہے۔

 یہ رات کو نکلتا ہے،کھانے کی تلاش میں ۔خطرناک بات یہ ہے کہ اس کے کاٹنے کا نشان بھی مشکل سے نظر نہیں آتا ہے کیونکہ اس کے دانت بہت چھوٹے ہوتے ہیں۔اس لئے جہاں کاٹتا ہے اس جگہ خون بھی نہیں ہوتا ہے۔

ااگر اس کے کاٹنے کے بعد بروقت علاج نہ ملے تو انسان آہستہ آہستہ زہر پھیلنے کے سبب مر جاتا ہے۔ کیا ہوتی ۔

awazurdu

افسر حسین ۔ خطروں کا کھلاڑی 

 کیا ہیں علامتیں ’خاموش قاتل’ کے ڈسنے کی

افسر حسین کہتے ہیں کہ کامن کریٹ کے ڈسنے کا نشان نظر نہیں آتا ہے،جب انسان کی طبعیت خراب ہوتی ہے توکوئی سمجھ نہیں پاتا ہے کہ ہوا کیا ہے ؟

یہاں تک کے اگر ٹیسٹ نہیں کرایا جائے تو ڈاکٹر بھی اس کی پرکھ نہیں کرسکتے کہ مریض کو تکلیف کیا ہے۔

 اگر کامن کریٹ ڈستا ہے تو عام طور پر کا نشان نہیں ہوتا پے لیکن اس کے زہر سے جو تکلیفیں ہوتی ہیں ان میں گلے میں خارش،سانس میں تکلیف،پیٹھ میں درد ،سر بھاری ہونا، آنکھوں میں دھندلا پن ،قے ،دست اور چکر آنا شامل ہیں ۔ 

افسر حسین کہتے ہیں کہ آہستہ آہستہ یہ زہر انسان کے نروس سیسٹم کو آہستہ آہستہ متاثر کرتا ہے۔

awazurdu

افسر حسین کے بچے بھی سانپوں سے کھیلتے ہوئے بڑے ہوئے ہیں 

ایک خواب ہے   

افسر حسین رائچور میں عام بیداری پیدا کرنے میں کامیاب رہے ہیں ان کی ٹیم  سانپوں کو بچانے کے لئے اتنی مشہور ہوچکی ہے کہ کوئی چھوٹا یا بڑا سانپ کہیں بھی نکلتا ہے توانہیں خبر مل جاتی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ میرا خواب ہے کہ میں رائچور میں ہی ایک ’’اسنیک پارک‘‘ قائم کروں ۔ جس میں ہر نسل کا سانپ ہو۔ سانپوں کے لئے ایک قدرتی ماحول ہو۔ جو ان کی نسل کو پروان دینے میں مددگار ثابت ہوگا۔

آج کے دور میں اس کی سخت ضرورت ہے ،اس سے سانپوں کی کئی اہم نسلوں کو مٹنے سے بچایا جاسکتا ہےاورعام لوگوں میں ان کے تئیں دلچسپی پیدا کی جاسکتی ہے۔

لوگ اسنیک پارک میں آئیں گے تو سانپوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جانکاری حاصل کریں گے۔ایسی معلومات کہیں نہ کہیں سانپوں کی زندگی بچانے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔

awazurdu