زیلنسکی کا دورہ مشرقی یوکرین، خارکیو سکیورٹی چیف برطرف

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
زیلنسکی کا دورہ مشرقی یوکرین، خارکیو سکیورٹی چیف برطرف
زیلنسکی کا دورہ مشرقی یوکرین، خارکیو سکیورٹی چیف برطرف

 

 

کیف: مشرقی یوکرین میں  زبردست جنگ جاری ہے۔ کئی علاقوں میں روس کا قبضہ کرنے کا دعوی ہے۔ الگ الگ دعوے کئے جارہے ہیں ۔ اس دوران روسی حملے کے بعد پہلی مرتبہ یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی نے اتوار کو جنگ زدہ مشرقی علاقوں کا پہلا دورہ عین اس وقت کیا جب روسی افواج نے دونبیس خطے کے اہم شہروں کے گرد اپنا گھیرا تنگ کردیا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ خارکیو کا دورہ کرنے کے بعد صدر زیلنسکی نے اعلان کیا کہ انہوں نے شمال مشرقی شہر کے سکیورٹی سربراہ کو برطرف کر دیا ہے۔ زیلنسکی نے کہا کہ اس شخص کو’مکمل جنگ کی ابتدا سے ہی شہر کے دفاع کے لیے کام نہ کرنے بلکہ صرف اپنے بارے میں سوچنے‘ پر برطرف کیا گیا اور اگرچہ دوسروں نے ’بہت موثر طریقے سے‘ محنت کی تھی لیکن سابق سربراہ نے ایسا نہیں کیا۔

یوکرین کے صدر نے اس عہدیدار کا نام نہیں لیا لیکن یوکرینی ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق ان کی شناخت خارکیو خطے کے ایس بی یو سکیورٹی سروس کے سربراہ رومن ڈوڈین کے نام سے ہوئی ہے۔ اس سے قبل یوکرینی صدر کے دفتر نے ٹیلی گرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں صدر کو خارکیو اور اس کے گردونواح میں تباہ شدہ عمارتوں کا دورہ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس موقع پر انہوں نے بلٹ پروف واسکٹ پہن رکھی تھی۔

یوکرین کے صدر  نے اس سے قبل ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ روسی سرحد سے منسلک یوکرینی شہروں میں حالات ’بہت مشکل‘ ہیں اور روسی افواج ملک کے مشرقی علاقوں لوہانسک اور دونبیس میں نسل کشی کر رہی ہیں۔ تاہم روس نے ہمیشہ سے خود پر یوکرین میں نسل کشی کا الزام مسترد کیا ہے اور یوکرین پر حملے کی وجہ مشرقی علاقوں میں روس نواز آبادی کی یوکرینی حکومت کے ہاتھوں نسل کشی بتایا ہے۔ جنگ کے نتیجے میں یوکرین کا بیشتر حصہ تباہ ہو گیا ہے۔ صدر زیلینسکی آج یعنی پیر کو برسلز میں یورپی یونین کے رہنماؤں سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات کریں گے، جو کہ روسی تیل پر پابندی پر تعطل کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

ماسکو کی افواج نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ انہوں نے لیمان شہر پر قبضہ کر لیا ہے اور جڑواں شہروں سیویرودونیتسک اور لیسیچنسک پر دباؤ بڑھا رہے ہیں۔ روسی صدر ولادی میر پوتن کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد سے صدر زیلنسکی اپنے ملک کے دارالحکومت کیئف میں ہیں۔ اتوار کو اپنی ایک ٹیلی گرام پوسٹ میں زیلنسکی نے کہا: ’قابضین اس جنگ سے کم از کم کچھ نتائج نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا:’لیکن انہیں بہت پہلے یہ سمجھ جانا چاہیے تھا کہ ہم اپنی سرزمین کا آخری آدمی تک دفاع کریں گے۔‘