اومی کرون کے انکشاف کے بعدعالمی منڈی میں زبردست گراوٹ

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 01-12-2021
اومی کرون کے انکشاف کے بعدعالمی منڈی میں زبردست گراوٹ
اومی کرون کے انکشاف کے بعدعالمی منڈی میں زبردست گراوٹ

 

 

لندن: دوا ساز کمپنی موڈرنا کی جانب سے کورونا ویکسین کو نئے ویریئنٹ کے لیے کم مؤثر قرار دیے جانے کے بعد کاروباری دنیا میں تیزی سے گراوٹ سامنے آئی ہے۔

اے ایف پی کے مطابق عالمی سطح پر اسٹاک ایکسچینج اور تیل کی عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بھی تیزی سے گری ہیں جبکہ یورپی ممالک میں مہنگائی میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔

تاہم دیگر بڑی دواساز کمپنیوں بائیو ٹیک اور فائزر نے موڈرنا کے انتباہ کے بعد کہا ہے کہ ویکسین کی افادیت کے حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے جس کے بعد ایشیا کے چند ممالک کی مارکیٹس میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔

امریکی سٹاک ایکسچینج وال سٹریٹ میں بھی اس وقت مندی دیکھنے میں آئی جب امریکی فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول نے خبردار کیا کہ مہنگائی توقعات سے کہیں زیادہ بڑھ سکتی ہے۔ ادارے کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ اس صورت حال کی وجہ سے مارکیٹ میں شرح سود میں بھی توقعات سے کہیں زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے۔

نیویارک اور مغربی ٹیکساس میں تیل کی قیمتوں میں پانچ فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے جبکہ برینٹ خام تیک کی قیمت میں چار فیصد کمی آئی ہے۔ موڈرنا کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے بعد بننے والی صورت حال نے تشویش کی لہر دوڑا دی ہے کہ توانائی کا شعبہ کس قدر متاثر ہو سکتا ہے۔

خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے ممالک کو انتباہ کیا تھا کہ وہ سفری پابندیاں عائد نہ کریں کیونکہ سائنسدان جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ موجودہ ویکسین کورونا کی نئی قسم سے کتنا تحفظ فراہم کرتی ہے۔

دوسری جانب بائیوٹیک کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو کا کہنا ہے کہ فائزر کے ساتھ شراکت میں تیار ہونے والی ویکسین کورونا کی نئی قسم اومی کرون کے خلاف موثر ہو گی۔ وہاں کے ہیلتھ ریگولیٹر انویسا نے اس حوالے سے کہا کہ جنوبی افریقہ سے ایک مسافر اور ان کی بیگم ساؤ پاولو پہنچے تھے، جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ دونوں ہی وائرس سے متاثر تھے۔

منگل کو کینیڈا کے شعبہ صحت کے حکام نے کہا تھا کہ وہ سفری پابندیوں کا دائرہ جنوبی افریقہ سے نائیجیریا، ملاوی اور مصر سمیت 10 ممالک تک پھیلا رہے ہیں۔ کینیڈین وزیر صحت جین یوویس ڈکلوز کا کہنا تھا کہ سوائے امریکہ کے کسی بھی دوسرے ملک سے آنے والے مسافروں کو کورونا کا ٹیسٹ کیا جائے گا۔

امریکی سنٹر برائے تشخیص اور کنٹرول کی جانب سے منگل کو اپنے شہریوں کو نائیجر، پاپوا نیو گینی، پولینڈ، ٹرینیڈیڈ اور ٹوبیگو کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ کورونا کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد وائٹ ہاؤس نے نئی سفری پابندیوں کا اعلان کیا، شعبہ صحت کے حکام کے بعد اس فہرست میں 80 ایسے مقامات شامل ہیں جن کو ’لیول فور یعنی بہت زیادہ‘ قرار دیا گیا ہے جبکہ دوسرے مقامات کی بھی درجہ بندی کی گئی ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے ممالک کو سفری پابندیوں کے حوالے سے ’ثبوت، معلومات اور خطرے کی مناسبت سے‘ رویہ اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ادارے کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹیسٹ اور دوسرے ممالک سے آنے والے مسافروں کے قرنطینہ کے ضمن میں بھی انفرادی طریقہ کار اختیار کریں۔

عالمی ادارہ صحت نے ایک تحریری بیان جاری کیا ہے جس میں بیماری کے حوالے سے ضروری نکات شامل ہیں۔ عالمی دارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادانوم کا کہنا ہے کہ وہ کورونا کی نئی قسم کے حوالے سے تحفظات سے آگاہ ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے اس پر تشویش ہے کہ کئی ممالک کچھ ایسے اقدامات کر رہے ہیں جو درست معلومات پر مبنی نہیں، اس سے صورت حال مزید خراب ہو گی۔‘ (ایجنسی)