عالمی بینک: افغانستان کے لیے ایک ارب ڈالر امداد

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
عالمی بینک: افغانستان کے لیے ایک ارب ڈالر امداد
عالمی بینک: افغانستان کے لیے ایک ارب ڈالر امداد

 


نیویارک : عالمی مالیاتی ادارے ورلڈ بینک نے انسانی ہمدردی کے تناظر میں افغانستان کے لیے ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ رقم طالبان حکومت کے کنٹرول میں جانے کے بجائے اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کے ذریعے خرچ کی جائے گی۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ مختص کی گئی امداد افغانستان ریکنسٹرکشن ٹرسٹ فنڈ (اے آر ٹی ایف) میں سے ہیں اور یہ گذشتہ دسمبر میں ادا کیے گئے 28 کروڑ ڈالر اے آر ٹی ایف فنڈز کے علاوہ ہے، جس کا مقصد سردیوں کے مہینوں میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغان عوام کی مدد کرنا تھا۔

واشنگٹن میں قائم ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ فنڈز گرانٹس کی شکل میں فراہم کیے جائیں گے جس کا مقصد ضروری بنیادی خدمات کی فراہمی میں مدد، کمزور افغان عوام کے تحفظ، انسانی سرمائے اور اہم اقتصادی اور سماجی خدمات کے تحفظ میں مدد اور مستقبل میں انسانی امداد کی ضرورت کو کم کرنا ہے۔‘ ورلڈ بینک نے گذشتہ اگست کے آخر میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد کابل کو دی جانے والی اپنی امداد معطل کر دی تھی۔ اے آر ٹی ایف ایک ملٹی ڈونر فنڈ ہے جو لاکھوں افغانوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے بین الاقوامی امداد کو مربوط بناتا ہے اور ڈونر پارٹنرز کی جانب سے عالمی بینک اس کا انتظام کرتا ہے۔

اے آر ٹی ایف طالبان کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے تک افغانستان کے لیے ترقیاتی فنڈنگ کا سب سے بڑا ذریعہ تھا جو حکومت کے بجٹ کو 30 فیصد تک مالی اعانت فراہم کرتا تھا۔ عالمی بینک طالبان حکومت کو براہ راست رقم فراہم کرنے سے قاصر ہے جسے بین الاقوامی برادری تسلیم نہیں کرتی ہے، اس لیے بینک نے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے فنڈز اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف جیسی تنظیموں کو بھیجے ہیں۔ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغانستان کی بڑی آبادی کو خوراک کی قلت اور بڑھتی ہوئی غربت کا سامنا ہے۔ عالمی بینک نے کہا ہے کہ ’اس نئی امداد کا مقصد ’کمزور افغان عوام کو تحفظ فراہم کرنا اور انسانی سرمائے اور اہم اقتصادی اور سماجی خدمات کے تحفظ میں مدد کرنا ہے۔‘

امداد کے بغیر پہلا بجٹ اس تمام صورتحال کے باوجود طالبان حکومت نے دو دہائیوں میں پہلی بار غیر ملکی امداد پر انحصار کیے بغیر 17 دسمبر 2021 کو اپنا پہلا بجٹ پیش کیا تھا۔ ترجمان نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ بجٹ کو منظر عام پر لانے سے قبل منظوری کے لیے کابینہ کے پاس بھیجا جائے گا۔ گذشتہ برس طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد عالمی ڈونرز نے افغانستان کی مالی امداد روک دی تھی اور امریکہ سمیت مغربی طاقتوں نے بھی کابل کے بیرون ملک موجود اربوں ڈالرز کے اثاثے منجمد کر دیے تھے۔ سال 2021 میں اشرف غنی کی حکومت کے آخری بجٹ کو آئی ایم ایف کی رہنمائی کے تحت بنایا گیا تھا جس کو 219 ارب افغانی (اس وقت 2.7 ارب ڈالر) کی امداد اور 217 ارب افغانی ملکی آمدنی کے باوجود خسارے کا سامنا تھا۔