افغانستان: افواج کا انخلاء 'غلطی' تھی، سابق نیٹو کمانڈر

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-08-2021
سابق نیٹو کمانڈر
سابق نیٹو کمانڈر

 

 

برلن:سابق فور اسٹار جرمن جنرل ایگون رمس سن 2007 سے سن 2010 کے درمیان افغانستان میں اتحادی مشترکہ فورس کے کمانڈر تھے۔ وہ نیٹو کی قیادت والی انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس (آئی ایس اے ایف) کے افغان مشن کے نگراں بھی تھے۔

ایگون رمس نے  کہا،”طالبان جس تیزی بلکہ بہت تیزی کے ساتھ آگے بڑھتے چلے جارہے ہیں اس سے میں حیرت زدہ رہ گیا ہوں۔

" فوج کے انخلاء کے نیٹو کے فیصلے پر سوالات جنرل رمس نے کہا کہ انہیں اگست کے اواخر تک امریکی افواج کے مکمل انخلا ء کے متعلق امریکی صدر جو بائیڈن کے فیصلے نے حیرت میں ڈال دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس تیزی کے ساتھ افواج کا انخلاء ہو رہا ہے اس نے نیٹو کی ذمہ داری پر متعدد سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

افواج کے انخلاء کے فیصلے کو ”غلطی" قرار دیتے ہوئے جنرل رمس نے کہا کہ یہ انخلاء فوج کی تعداد میں کمی کے مقابلے میں یکسر مختلف ہے جس کا اعلان سن 2010 میں اس وقت کیا گیا تھا جب وہ سبکدوش ہو رہے تھے۔

جرمنی نے افغانستان میں دوبارہ فوج بھیجنے کی تجویز مسترد کر دی جنرل رمس نے کہا،”سن 2010 میں ہم ازسرنو تعیناتی اور آئی ایس اے ایف مشن کو مختصرکرنے کی باتیں کر رہے تھے۔ لیکن اسے بہت تیزی سے انجام دیا گیا، سن 2014 میں بہت تیزی سے۔ میں کہہ سکتا ہوں کہ یہی غلطی اس مرتبہ بھی دہرائی گئی ہے۔ ہم اس ماہ مشن سمیٹنے جارہے ہیں۔