آخربرج خلیفہ کا رنگ سرخ کیوں ہوگیا؟

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 12-02-2021
برج خلیفہ کا رنگ سرخ ہوا
برج خلیفہ کا رنگ سرخ ہوا

 

دبئی:دنیا کی سب سے بلند عمارت برج خلیفہ کو سرخ رنگ میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔تاہم اکثر لوگوں کو اس پر حیرت ہے اور وہ جاننا چاہتے ہیں کہ اس کی وجہ کیاہے؟ عالمی میڈیا کے مطابق برج خلیفہ سمیت یو اے ای کی دیگر کئی اہم عمارتوں کو سرخ رنگ میں تبدیل کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات کے خلائی مشن ہوپ کے مریخ کے مدار تک پہنچنے کی مناسبت سے برج خلیفہ کو سرخ رنگ میں تبدیل کیا گیا۔ اسی مناسبت سے یو اے ای کی دیگر عمارتوں کا رنگ بھی تبدیل کیا گیا ہے۔

واضح ہوکہ مشن کامیاب ہونے پر متحدہ عرب امارات مریخ تک پہنچنے والا پانچواں ملک ہو گا۔ یاد رہے کہ یو اے ای نے گزشتہ سال تاریخ رقم کرتے ہوئے مشن ہوپ پروب کو مریخ کیلئے روانہ کیا تھا۔ خلائی جہاز 200 دن کے بعد مریخ کے مدار میں پہنچے گا جب کہ اس مشن پر 200 ملین امریکی ڈالر خرچ ہوں گے۔ پچاس کروڑ کلومیٹر طویل سفر کے بعد یہ روبوٹک خلائی جہاز فروری 2021 میں مریخ تک پہنچے گا۔

مریخ پر اس کی آمد متحدہ عرب امارات کے قیام کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر ہوگی۔ ایک اعشاریہ تین ٹن وزنی اس سیٹلائٹ کا نام ہوپ یعنی اُمید ہے اور اسے جاپان کے ایک دور دراز خلائی اڈے تانیگاشیما سے ایک ایچ ٹو اے راکٹ کے ذریعے لانچ کیا گیا ہے۔ ہوپ مریخ پر رواں ماہ بھیجے جا رہے تین خلائی مشنز میں سے ایک ہے۔ امریکہ اور چین دونوں کی ہی خلائی گاڑیاں اپنی تیاری کے آخری مراحل میں ہیں۔ ہوپ کی سائنسی ٹیم کی سربراہ ایک خاتون سارہ العامری ہیں جو متحدہ عرب امارات کی وزیرِ سائنسی ترقی بھی ہیں۔ جب یہ سیٹلائٹ مریخ تک پہنچے گی تو امید کی جا رہی ہے کہ اس سے نئے سائنسی حقائق سامنے آئیں گے اور اس سیارے کی فضا کے بارے میں تازہ معلومات حاصل ہو سکیں گی۔

متحدہ عرب امارات کی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ سیٹلائٹ اُن کئی منصوبوں میں سے ایک ہے جن کا مقصد ملکی معیشت کا انحصار تیل اور گیس سے ختم کر کے اسے سائنس و ٹیکنالوجی پر مبنی ایک معیشت بنانا ہے۔ اس سے معلوم ہوسکے گا کہ مریخ کی فضا میں توانائی کیسے منتقل ہوتی ہے، اور یہ پیمائش دن کے تمام اوقات اور سال کے تمام موسموں میں کی جائے گی۔ اس کے علاوہ یہ مریخ پر موجود اس مٹی کا بھی جائزہ لے گی جو اس سیارے کے درجہ حرارت پر اثرانداز ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ فضا کے بالکل اوپر موجود ہائیڈروجن اور آکسیجن کے ایٹموں کا بھی جائزہ لے گی۔ سائنسدانوں کو شبہ ہے کہ یہ ایٹم مریخ کی فضا کے بتدریج خاتمے میں کردار ادا کرتے ہیں۔ اس سب سے یہ معلوم ہو پائے گا کہ مریخ پر اب پانی کیوں موجود نہیں جو کہ ماضی میں واضح طور پر موجود تھا۔ یہ مشاہدات کرنے کے لیے ہوپ مشن سیارے سے 22 ہزار سے 44 ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر پرواز کرے گا۔ (ایجنسی ان پٹ)