افغان صدر:امریکی گئےاب طالبان کس سے اور کیوں لڑ رہے ہیں ؟

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 2 Years ago
افغانستان کے صدر اشرف غنی
افغانستان کے صدر اشرف غنی

 

 

کابل: افغانستان میں خانہ جنگی کا ماحول بن گیا ہے۔ طالبان نے امریکی افواج کے انخلا کے آخری مرحلہ میں ہونے کے ساتھ ہی طاقت کا مظاہرہ کرنا شروع کردیا ہے ۔ملک کے بیشتر علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے۔ خوف اور غیر یقینی کا ماحول ہے۔ اس دوران  صدر اشرف غنی نے خوست ایئرپورٹ کے افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ ملک سے غیر ملکی افواج کا انخلا ہونے کے بعد اب طالبان کس سے اور کیوں جنگ کر رہے ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی نے صوبے خوست میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں مطالبہ کیا کہ طالبان کو افغان تنازع کو امریکا سے فروری 2021 کو دوحہ میں کیے گئے امن معاہدے کے تحت حل کرنا چاہیئے۔

صدر اشرف غنی نے مزید کہا کہ افغان حکومت کے علاوہ کوئی بھی طالبان قیدیوں کو رہا نہیں کر سکتا اور اس کے لیے بہترین پلیٹ فارم بین الافغان مذاکرات ہے جس میں جان بوجھ کر تاخیر کی جارہی ہے۔

افغان صدر نے طالبان قیادت سے سوال کیا کہ ملک سے غیر ملکی افواج کے چلے جانے کے بعد اب کس سے اور کیوں جنگ کی جا رہی ہے؟ ہم سب کو شام، عراق اور لبنان کا حشر یاد رکھنا چاہیئے اور اس سے سبق سیکھنا چاہیئے۔

صدر اشرف غنی نے افتتاح کے بعد متحدہ عرب امارات سے خوست ایئرپورٹ پہنچنے والی پہلی پرواز کے مسافروں کو خوش آمدید کہا۔

اس موقع پر فُل پروف سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے۔ واضح رہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کا عمل کافی حد تک مکمل ہوچکا ہے تاہم اس دوران طالبان نے سیکیورٹی فورسز سے 85 فیصد علاقوں کا کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس میں ایران، تاجکستان، ترکمانستان اور چین سے متصل سرحدیں بھی شامل ہیں۔ساتھ ہی آنے والے دنوں میں کابل پر قبضہ کی جنگ کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔اگر کابل گر گیا تو پھر افغانستان پر طالبان کا پرچم ہی لہراتا نظر آئے گا۔یہ امریکی افواج کے انخلا کا نتیجہ ہے جو افغانستان بلکہ جنوبی ایشیا میں حالات دھماکہ خیز بن رہے ہیں۔