مغرب کچھ بھی کرلے یہ یوکرین کے لیے المیہ ہوگا: پوتن

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 08-07-2022
مغرب کچھ بھی کرلے یہ یوکرین کے لیے المیہ ہوگا: پوتن
مغرب کچھ بھی کرلے یہ یوکرین کے لیے المیہ ہوگا: پوتن

 

 

ما سکو : یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد ایک طویل  مدت کے بعد روسی صدر ولادی میر پوتن کا بیان آیا ہے۔ پوتن  نے مغرب پر ماسکو کے خلاف دہائیوں سے جاری جارحیت کا الزام لگاتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر وہ روس کو میدان جنگ میں شکست دینا چاہتا ہے تو وہ کوشش کر سکتا ہے مگر یہ یوکرین کو المیے کی جانب دھکیل دے گا۔ 

صدر پوتن نے جمعرات کو پارلیمانی رہنماؤں سے ٹی وی پر نشر ہونے والے خطاب میں کہا: ’ہم نے کئی بار سنا ہے کہ مغرب آخری دم تک یوکرین میں ہم سے لڑنا چاہتا ہے۔ یہ یوکرینی عوام کے لیے ایک المیہ ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ سب کچھ اسی جانب بڑھ رہا ہے۔

روسی صدر کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب روسی وزیر خارجہ سرگئے لاوروف جمعے کو انڈونیشیا میں ہونے والے جی 20 وزرا خارجہ کے بند کمرہ اجلاس میں شرکت رہے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہو گا جب کریملن کے اعلیٰ عہدیدار یوکرین پر روسی حملے کے بعد روسی اقدام کے سخت مخالف ممالک کے نمائندوں کے رو برو بیٹھیں گے۔

اپنے خطاب میں پوتن نے مزید کہا کہ مغرب روس پر غلبہ پانے کی اپنی کوششوں میں ناکام رہا ہے اور ماسکو پر اس کی پابندیوں نے روس کے لیے مشکلات پیدا کی ہیں لیکن ’اتنی نہیں جس کی وہ توقع کر رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ روس نے امن مذاکرات کو مسترد نہیں کیا لیکن تنازع جتنا آگے بڑھے گا معاہدے تک پہنچنا اتنا ہی مشکل ہوگا۔ گذشتہ روز برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے مستعفی ہونے بعد کیئف نے اپنے ایک اہم بین الاقوامی حامی کو کھو دیا۔ یوکرین نے اس پیش رفت پر اپنے ردعمل میں کہا کہ اسے توقع ہے کہ برطانیہ کی حمایت جاری رہے گی اور یوکرین کے مفادات کا دفاع کرنے پر کیئف جانسن کا مشکور ہے۔ تاہم ماسکو نے ایک ایسے رہنما کے سیاسی خاتمے پر اپنی خوشی نہیں چھپائی جن پر اس نے طویل عرصے سے کیئف کو اسلحہ فراہم کرنے پر تنقید کی ہے۔