فرقہ وارانہ تشدد : کیا کہا بنگلہ دیش کے وزیرخارجہ نے

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 29-10-2021
 فرقہ وارانہ تشدد : کیا کہا بنگلہ دیش کے وزیرخارجہ نے
فرقہ وارانہ تشدد : کیا کہا بنگلہ دیش کے وزیرخارجہ نے

 

 

آواز دی وائس، ایجنسی

رواں ماہ بنگلہ دیش میں فرقہ وارانہ تشدد ہوئے، جس میں چھ افراد کے ہلاک ہونے کی خبریں ہیں۔ ذرائع کے مطابق وہاں کی اقلتی برادری پر مظالم ڈھائے گئے۔جس کے بعد ساری دنیا میں بنگلہ دیش حکومت سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اب وہاں کی حکومت کی طرف سے مختلف بیانات سامنےآرہے ہیں۔

 بنگلہ دیش حکومت نے حالیہ فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بارے میں کہا ہے کہ اس تشدد میں 6 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ مرنے والوں میں 4 مسلمان اور 2 ہندو ہیں۔ کئی جگہوں پر یہ بتایا جا رہا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد بڑھا دی گئی ہے جو کہ غلط ہے۔

بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن نے کہا ہے کہ کسی کی عصمت دری نہیں ہوئی اور ایک بھی مندرنہیں توڑا گیا۔ تاہم دیوتاؤں کی مورتیوں کی توڑ پھوڑکی گئی ہے۔

حکومت بنگلہ دیش نے مجرموں کو فوری طور پر گرفتار کر لیا ہے اور اب وہ پولیس کی حراست میں ہیں۔

وزیر خارجہ نے میڈیا پر بھی سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ تشدد کی جھوٹی خبریں شیخ حسینہ کی حکومت کو شرمندہ کرنے کے لیے پھیلائی گئیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم درگا پوجا کی تقریبات کے دوران ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ ہم ہرمظلوم کو انصاف دلانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ہم اس واقعے کی بھی تحقیقات کر رہے ہیں جس میں ایک شخص نے قرآن پاک کا ایک نسخہ دیوتا کے قدموں میں رکھا تھا۔ جس سے سوشل میڈیا پر غم و غصہ پھیل گیا۔

 ذرائع کے مطابق ہندوؤں پر حملوں کے سلسلے میں ملک میں کم از کم 71 مقدمات درج کیے گئے ہیں اور سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلانے کے الزام میں 450 کے قریب گرفتار کیے گئے ہیں۔

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے ملک کے وزیر داخلہ کو تشدد بھڑکانے والوں کے خلاف کارروائی شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ انہوں نے وزیر داخلہ سے کہا تھا کہ وہ ان لوگوں کے خلاف فوری کارروائی شروع کریں جنہوں نے ماضی میں مذہب کا استعمال کرتے ہوئے تشدد کو ہوا دی تھی۔