مغربی کنارہ: 12 سالوں میں پہلی بار فلسطینیوں کا رہائش کا دعویٰ منظور

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
 مغربی کنارہ: 12 سالوں میں پہلی بار فلسطینیوں کا رہائش کا دعویٰ منظور
مغربی کنارہ: 12 سالوں میں پہلی بار فلسطینیوں کا رہائش کا دعویٰ منظور

 

 

تل ابیب:  اسرائیل نے منگل کے روز چار ہزار فلسطینیوں کو مقبوضہ مغربی کنارے کے رہائشیوں کے طور پر رجسٹر کرنے کی منظوری دے دی ہے جو کہ 12 سالوں کے دوران اسرائیل کے زیر قبضہ علاقے میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔

نئے باشندے پہلے ہی مغربی کنارے میں رہائش پذیر تھے جن میں سے 1200 افراد کو ’غیر دستاویزی‘ تصور کیا جاتا تھا کیونکہ وہ فلسطینی پاپولیشن رجسٹری (پی پی آر) میں رجسٹرڈ نہیں تھے اور دیگر 2800 افراد کی شناخت پہلے محصور زدہ غزہ کی پٹی کے رہائشی کے طور پر کی جاتی تھی۔ اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز کا کہنا ہے کہ انہوں نے ’انسانیت‘ کی بنیاد پر نئی رجسٹریشن کی منظوری دی ہے جو کہ ان کی ’معیشت کو مضبوط اور زندگیوں کو بہتر بنانے‘ کی پالیسی کا حصہ ہے۔ جبکہ فلسطینیوں نے اسے اپنے حق کے حصول سے تعبیر کیا ہے۔

اسرائیل نے 1967 کی چھ روزہ جنگ کے بعد سے مغربی کنارے پر قبضہ کر رکھا ہے اور پورے علاقے پر مکمل انتظامی کنٹرول رکھتا ہے۔

نئی منظوریوں سے ہزاروں افراد فلسطینی اتھارٹی کی شناختی دستاویزات حاصل کرنے اور اپنا رہائشی پتہ تبدیل کرنے کے اہل ہو جائیں گے۔

 مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں سول امور کی ذمہ دار اسرائیلی فوج کی شاخ کوگاٹ نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیل نے 2009 سے مغربی کنارے میں فلسطینی رجسٹریشن کی نئی کھیپ کی منظوری نہیں دی تھی۔ اسرائیل کا حکومتی اتحاد جس نے دائیں بازو کے بن یامین نتن یاہو کا مسلسل 12 سال طویل اقتدار جون میں ختم کیا اب مغربی کنارے میں زندگی کو بہتر کے لیے پرعزم دکھائی دیتی ہے۔

ملحقہ مشرقی بیت المقدس کو چھوڑ کر تقریبا چار لاکھ 75 ہزار اسرائیلی یہودی مغربی کنارے پر قائم کی جانے والی غیر قانونی یہودی بستیوں میں رہتے ہیں جو کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی سمجھی جاتی ہیں اور انہیں فلسطینی اپنی مستقبل کی ریاست کا حصہ سمجھتے ہیں۔ ایک آباد کار لابی گروپ کے سابق سربراہ اور موجودہ وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے اپنے دور میں فلسطینی ریاست کا درجہ دینے کی مخالفت کی اور فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ باضابطہ امن مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ معاشی بہتری پر توجہ مرکوز کرنا پسند کرتے ہیں۔