ہم دبئی یا امریکہ کی طرح نہیں بننا چاہتے:پرنس سلمان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 03-03-2022
ہم دبئی یا امریکہ کی طرح نہیں بننا چاہتے:پرنس  سلمان
ہم دبئی یا امریکہ کی طرح نہیں بننا چاہتے:پرنس سلمان

 

 

ریاض : سعودی ولی عہد و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ بہت سے لوگ سعودی عرب کے وژن 2030 کو ناکام ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’میں بتانا چاہتا ہوں کہ دنیا کی کوئی طاقت وژن 2030 کو ناکام نہیں کر سکتی۔

سبق ویب سائٹ کے مطابق امریکی میگزین اٹلانٹک کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ’وژن 2030 کو ناکام کرنے کی کوشش کرنے والے زیادہ سے زیادہ اس کی رفتار کو پانچ فیصد سے کم کر سکتے ہیں، اس سے زیادہ کچھ نہیں کرسکتے-۔

انہوں نے کہا ہے کہ ’ہم دبئی یا امریکہ کی طرح نہیں بننا چاہتے بلکہ ہمارے ملک کی اپنی شناخت ہے، ہماری اپنی معاشی اور ثقافتی بنیادیں ہیں جن کی بنا پر ہم ترقی کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت مستند احادیث نبویﷺکے پروجیکٹ پرکام کررہی ہے۔

شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران پڑوسی ہیں، جدا نہیں ہو سکتے۔ سعودی عرب نے 4 ماہ میں ایران کے ساتھ مذاکرات کے کئی دور کیے۔ ایران کے ساتھ تفصیلی بات چیت جاری رکھیں گے، امید ہے ایران، سعودی عرب روشن مستقبل کی خاطر متفق ہوجائیں گے۔ سعودی ولی عہد نے کہا کہ ایران ہو یا کوئی اور کسی بھی ملک کے پاس ایٹم بم ہونا خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ عراق میں امریکی جنگ نے شدت پسندوں کو اکھٹا ہونے کا موقع دیا۔

محمد بن سلمان نے کہا کہ کچھ طاقتین وژن 2030 ناکام کرنےکی کوششیں کر رہی ہیں۔ امریکا میں سعودی سرمایہ کاری 800 ارب ڈالرز تک پہنچ چکی ہے۔ چین میں سعودی سرمایہ کاری 100 ارب ڈالرز سےکم ہے، لیکن تیزی سے بڑھ رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کا تیز ترین معیشت رکھنے والے ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔

سعودی عرب میں 300 سال سے قائم بادشاہت ختم نہیں کرسکتے۔

 اسرائیل کو دشمن کے بجائے ممکنہ حلیف کے طور پر دیکھتے ہیں، اسرائیل کے ساتھ ممکنہ تعاون سے قبل کئی مسائل حل طلب ہیں۔

 شریعت میں ریاست کا سربراہ فتووں پر عملدرآمد کا فیصلہ کرتاہے نہ کہ مفتی، سعودی عرب نے قرآن شریف میں متعین گروہ کے سوا سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا۔

ولی عہد نے کہا ہے کہ ’ہم کسی اور جگہ قائم منصوبوں کی نقل نہیں کرنا چاہتے بلکہ ہم اپنے منصوبوں میں دنیا کو کوئی نئی چیز دینا چاہتے ہیں-’ہمارے منصوبوں میں سعودی عرب کا رنگ ہے اور یہ منفرد نوعیت کے منصوبے ہیں۔ مثال کے طور ہر العلا منصوبے کو لے لیں، یہ مقام صرف سعودی عرب میں ہے، اس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں۔‘ شہزادہ سلمان کا کہنا تھا کہ آاسی طرح درعیہ منصوبے کو دیکھیں، یہ دنیا کا سب سے بڑا ثقافتی منصوبہ ہے جو اپنی نوعیت کے اعتبار سے منفرد ہے۔ اسی طرح جدہ کے تاریخی علاقے کو دیکھیں تو یہ بھی اپنی نوعیت کا منفرد منصوبہ ہے جس پر حجاز کا رنگ غالب ہے۔

’یہی حال نیوم منصوبے کا ہے جو اپنی نوعیت کا بہت منفرد منصوبہ ہے اور اس کی نظیر دنیا میں کہیں نہیں ہے- ولی عہد نے کہا ہے کہ ’میں اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ سعودی عرب میں جتنے بھی منصوبے ہیں وہ کسی دوسرے منصوبے کی نقل نہیں بلکہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے منفرد ہیں‘۔ ’سعودی انویسٹمنٹ فنڈ میں ہماری پاس پیسہ ہے اور حکومت کا اپنا بجٹ ہے، ہم اپنے وسائل کو بہترین طریقے سے استعمال کرتے ہوئے دنیا کو منفرد منصوبے دے رہے ہیں‘۔ ولی عہد نے کہا ہے کہ ’سعودی عرب میں کوئی ایک بھی منصوبہ ایسا نہیں جیسے منسوخ کر دیا ہو یا اس پر کام نہیں ہوا، کوئی مثال ہے، نہیں ہے‘۔