واشنگٹن،-واشنگٹن نے اشارہ دیا ہے کہ امریکہ اور بھارت کے درمیان تجارتی بات چیت اچھی سمت میں بڑھ رہی ہے، اور حالیہ مذاکرات میں کافی مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔
ایک اعلیٰ امریکی اہلکار نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے درمیان دو معاملات ساتھ ساتھ چل رہے ہیں:
— ایک تو باقاعدہ "دو طرفہ تجارتی معاہدہ" جس میں دونوں ملک ایک دوسرے کیلئے ٹیرف اور مارکیٹ تک رسائی جیسے معاملات کو برابر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
— دوسرا موضوع بھارت کی روسی تیل کی خریداری ہے، جس پر امریکہ کچھ تحفظات رکھتا ہے، مگر اہلکار کے مطابق اس معاملے میں بھی حالات بہتر ہوتے دکھ رہے ہیں۔
اہلکار نے کہا کہ امید ہے سال ختم ہونے سے پہلے کچھ نتائج بھی سامنے آ سکتے ہیں۔
اسی دوران وائٹ ہاؤس نے چار لاطینی امریکی ممالک — ارجنٹینا، ایل سلواڈور، ایکواڈور اور گواتے مالا — کے ساتھ ابتدائی تجارتی معاہدے بھی طے کرلیے، جن کے تحت ایسی چیزوں پر ٹیکس کم ہوں گے جو امریکہ میں قدرتی طور پر پیدا نہیں ہوتیں۔
امریکہ مختلف خطّوں کے ساتھ تجارتی رابطے بڑھا رہا ہے۔ ویتنام، انڈونیشیا اور سوئٹزرلینڈ کے ساتھ بھی اچھی پیش رفت کا ذکر ہوا۔
اور اب چونکہ سرجیو گور بطور امریکی سفیر بھارت میں کام شروع کر رہے ہیں، تو صدر ٹرمپ نے بھی یہ اشارہ دیا ہے کہ بھارتی برآمدات پر کچھ ٹیرف میں کمی ممکن ہے، جو مستقبل کے تجارتی معاہدے کی طرف قدم ہو سکتا ہے۔
یہ معاہدہ اگر طے پایا تو دونوں ملکوں کے درمیان پرانی رکاوٹیں کم کرنے میں مدد ملے گی، جیسے کہ:
امریکی اشیا پر بھارتی ٹیرف، بھارت کی خواہش کہ اسے دوبارہ خصوصی تجارتی سہولت ملے، ٹیکنالوجی اور آئی پی کے مسائل، اور بھارتی آئی ٹی پروفیشنلز کی امریکی مارکیٹ تک بہتر رسائی۔
2024 میں دونوں ملکوں کی باہمی تجارت تقریباً 190 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھی، اور دونوں ہی اسے مزید بڑھانے کے خواہشمند ہیں۔