امریکہ:ایران کے پاس صرف ’چند ہفتے‘ باقی ہیں ،بلنکن

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-01-2022
امریکہ:ایران کے پاس صرف ’چند ہفتے‘ باقی ہیں ،بلنکن
امریکہ:ایران کے پاس صرف ’چند ہفتے‘ باقی ہیں ،بلنکن

 

 

واشنگٹن : امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے جمعرات کو کہا ہے کہ جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے تہران کے پاس اب ’چند ہفتے‘ ہی باقی بچے ہیں اور امریکہ مذاکرات ناکام ہونے کی صورت میں ’دوسرے آپشنز‘ پر غور کرے گا۔

ایران اور عالمی طاقتوں امریکہ، فرانس، برطانیہ، روس، چین اور جرمنی کے درمیان 2015 کے تاریخی معاہدے کی بحالی کے لیے بات چیت گذشتہ سال شروع ہوئی تھی لیکن جون میں ایران کے انتہائی قدامت پسند صدر ابراہیم رئیسی کے منتخب ہونے کے بعد ان مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہو پائی تھی۔

ویانا میں یہ مذاکرات نومبر 2021 میں دوبارہ شروع ہوئے تھے۔

وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے امریکی پبلک ریڈیو سٹیشن (این پی آر) کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا: ’میرے خیال میں ہمارے پاس یہ دیکھنے کے لیے چند ہفتے ہی بچے ہیں کہ ہم معاہدے پر باہمی طور پر عمل پیرا ہو سکتے ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے پاس وقت بہت کم ہے کیوں کہ ایران اس مقام کے قریب سے قریب تر ہوتا جا رہا ہے جہاں وہ ایک جوہری ہتھیار بنانے کے لیے بہت ہی مختصر وقت میں ایٹمی مواد تیار کر سکتا ہے۔‘

امریکی وزیر خارجہ کے مطابق تہران نے جوہری ٹیکنالوجی میں پیشرفت کی ہے، جس سے پیچھے ہٹنا مشکل ہو جائے گا کیوں کہ وہ یہ (مہارت) سیکھ رہے ہیں اور معاہدے کے تحت لگائی گئی رکاوٹوں سے نکلنے کے نتیجے میں وہ نئے تجربات کر رہے ہیں۔ے۸- 2015 کے معاہدے کے تحت جوہری پروگرام کو روکنے کے عوض ایران کو ان پابندیوں سے انتہائی ضروری ریلیف کی پیشکش کی گئی تھی، جنہوں نے اس کی معیشت کو مفلوج کر دیا تھا۔

 لیکن سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اقتدار میں آنے کے بعد معاہدے سے یکطرفہ دستبرداری اختیار کرلی، جس نے تہران کو اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹنے پر اکسایا۔

ٹرمپ کے جانشین صدر جو بائیڈن نے جوہری معاہدے کی واپسی کی حمایت کی، جس کے لیے واشنگٹن نے ویانا میں یورپی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات میں بالواسطہ طور پر حصہ لیا۔ - مذاکرات میں مہینوں کے تعطل کے بعد واشنگٹن نے حال ہی میں اب تک اس حوالے سے معمولی سی مگر ناکافی پیش رفت کے بارے میں آگاہ کیا ہے، تاہم ایرانی وزیر خارجہ کا دعویٰ اس کے برعکس ہے۔

رواں ہفتے ہی ایرانی خبر رساں ایجنسی ارنا سے بات کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا تھا کہ تہران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے بات چیت ایک ’اچھے معاہدے‘ کے قریب پہنچ رہی ہے لیکن جلد ہی کسی معاہدے تک پہنچنے کا انحصار دوسرے فریقوں پر ہے۔

 دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے حالیہ انٹرویو کے دوران کہا: ’معاہدے کو بحال کرنا امریکہ کی سلامتی کے لیے بہترین نتیجہ ہوگا لیکن اگر ہم ایسا نہیں کر سکے تو ہم یورپ اور مشرق وسطیٰ سمیت اتحادیوں کے ساتھ دوسرے اقدامات اور دوسرے آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔

 بلنکن اس سے قبل بھی ایران کو فوجی کارروائی کی دھمکیاں دے چکے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ ’دوسرے آپشنز‘ کے حوالے سے گذشتہ کئی ہفتوں اور مہینوں سے انتہائی شدت سے کام کیا جا رہا ہے۔ ان کے بقول: ’ہم کسی بھی اقدام کے لیے تیار ہیں۔‘